حیدرآباد(نمائندہ خصوصی) چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے حیدرآباد کے دورے کے دوران ایوان صنعت وتجارت حیدرآباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد شہر میرا آبائی شہر ہے یہ شہر کراچی کے بعد سندھ کا دوسرا بڑا شہر لیکن کچھ وجوہات کے باعث جو ترقی اس شہر کو کرنی تھی وہ نہیں کر سکا اورشہر کو بنیادی سہولیات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ شہر کی ترقی کے لئے بڑے منصوبے متعارف کروا رہی ہیں ،حیدرآباد کی ترقی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو حیدرآباد کی ترقی کے لیے بھرپور کوششوں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں حیدرآباد ترقی نہیں کرسکا، ہمیں اچھے تعلیمی ادارے قائم کرنا ہوں گے ، حکومت سندھ نے جدید تعلیم کی فروغ کے لیے آئی ٹی کے شعبے میں سینٹرز قائم کئے ہےں جس سے آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں کو جدید مہارت حاصل ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ سول اسپتال حیدرآباد کی کارکردگی اطمینان بخش ہے تاہم مریضوں کا کافی بوجھ ہے اس لیے بھٹائی ہسپتال سمیت تعلقہ ہسپتالوںمیں سہولیات میں مزید اضافہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ واسا میںاصلاحات لانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر کر کے لوگوں کے پینے کے صاف پانی کے مسائل حل کیے جاسکیں۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ ڈویژنل کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انفراسٹرکچرکو معیاری بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو مستحکم اور فروغ دینے میں تاجر برادری کا اہم کردار ہوتا ہے سندھ کی ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کو بھی بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا اور کہا کہ روز گار کے مواقعے پیدا کرنا ہوں گے تاکہ بے روزگاری کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے تاجر برادری کو بھرپور تعاون کی یقین دھانی کرائی کہ حکومت سندھ آپ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ چیف سیکریٹری نے کہا کہ متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ حیدرآباد سے تجاوزات کو ختم کیا جائے اور پارکنگ کے لیے جگہ مختص کی جائے تاکہ عوام کو پیدل چلنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہو ں نے کہا کہ حیدرآباد میں مزید انڈسٹری لگانے کی ضروت ہے تاجر سائیٹ میںزمین کی نشاندہی کریں تاکہ مزید انڈسٹری لگائی جائے ۔ اس موقع پر تاجروں وصنعتکاروں نے درپیش مسائل سے چیف سیکریٹری کوآگاہ کیا جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے ایوان صنعت وتجارت کو یقین دھانی کرائی کہ ان کے جائزمسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے ۔ اس موقع پر کمشنر ندیم الرحمن میمن, ڈپٹی کمشنر فواد غفار سومرو, میونسپل کمشنر فاخر شاکر بھی موجود تھے۔چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت پریس کلب حیدرآباد پہنچے جہاں حیدرآباد پریس کلب کی گورننگ باڈی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت کو حیدرآباد پریس کلب کے لیے خدمات پر لائیو ٹائم ممبرشپ دینے کا اعلا ن کیا۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت کا پریس کلب حیدرآباد میں صحافی برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے شہر کے لیے مجھے جو کام کرنے چاہیے تھے میں نے کیے اور وزیراعلی سندھ نے مجھے اس ضمن بہت سپورٹ کیا ان کا ان سب چیزوں میں کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا حیدرآباد میں پوسٹنگ کے دوران ہمیشہ حیدرآباد پریس کلب نے میری حوصلہ افزائی کی ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں مگر اس کے باوجود جتنی ترقی کرنی تھی حیدرآباد نے نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے بچوں کو اچھے تعلیمی ادارے نہیں دئیے تو ترقی نہیں کر سکےں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے تعلیمی مراکز کے لیے بات کی ہے اورحیدرآباد میں اچھی یونیورسٹیاں قائم ہونی چائیے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں صحت کے شعبے میں بھی زیادہ بہتری نہیں آئی ہے اور نا ہی پرائیویٹ اداروں نے صحت کے شعبے میں انویسٹمنٹ کی ہے، شاید اس کی وجہ کراچی کا قریب ہونا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ نے لطیف آباد میں کام شروع کر دیا ہے ان کے کام کرنے سے صفائی ستھرائی کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ اس موقع پر میڈیا کے نمایندوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ فوتی کوٹہ کی واضح پالیسی ہے، کہ اگر سرکاری ادارے کا کوئی شخص حاضر ڈیوٹی انتقال کر جاتا ہے تو اس ضمن میں2002 کے بعد سے یہ پالیسی آئی ہے کہ دوسال کے اندر اندر ان ضمن میں اپلائی کرنا ہوتا ہے۔حیدرآباد میں ٹرانسپورٹ کے اڈوں کے لیے بھی ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے اس کے باعث ٹریفک جام رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھی پیپلز بس سروس بہتر کام کر رہی ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس کو مزید پھیلایا جائے تاکہ سرکاری اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ میں مقابلے کی فضا پیدا ہو اور عوام کو ٹرانسپورٹ کے ضمن میں بہتر سفری سہولیات میسر آئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بہت زیادہ بارش ہوئی 2010 اور 2011 کے سیلاب کی نوعیت الگ تھی ، اس سال پورے صوبہ میں بہت زیادہ بارشش ہوئی اس طرح کی بارشیں سندھ میں کبھی نہیں دیکھی گئی اور کہا کہ پانی کی نکاسی اس بار بہت بڑا چیلنج تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ 90 فیصد علاقوں سے پانی کی نکاسی ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 22لاکھ گھر اس بار بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں ان سب لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہمارے لیے چیلنج ہے۔ اور کہا کہ 37لاکھ ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئی جس سے کسانوں کی معاشی حالت متاثر ہوئی ہے جبکہاس سال حکومت نے گندم کی پیداوار کے لیے بہتر قیمت رکھی ہیں تاکہ کسان گندم کاشت کریں اورسندھ حکومت گندم کاشت کرنے والے کسانوں کو ہر ایکڑ پر 5 ہزار روپے دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو سندھ حکومت گھر بنانے کے لیے پیسے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ رانی باغ کی بحالی اور عوام کو بہتر تفریحی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے پر کام کر رہے ہیں جبکہ نیاز اسٹیڈیم کی بحالی کے لیے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مٹیاری اور نوشہرو فیروز میں جیسے ہی کرپشن سامنے آئی ہم نے ایکشن لیا ہے اورڈی سی ، اے سی اور دیگر کو گرفتار کیا گیا اور نیب، اینٹی کرپشن و دیگر متعلقہ ادارے متحرک ہو گئے اور ا س ضمن میں ریکوری بھی کی گئی اور فرانزک آڈٹ بھی ہو رہا ہے۔اس کیس کو ایک مثال بنانا چاہتے ہیں جس کی بلکل شفاف انکوائری ہو رہی ہے جبکہ ان دو ڈسٹرکٹ کے باعث منصوبہ میں تعطل نہیں آئے گا اس کی سزا پورے پاکستان کو نہیں دی جا سکتی