کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں ہم نے جغرافیائی سیاسی قوتوں کی مغرب سے مشرق کی طرف منتقلی دیکھی ہے اور ایشیا سمیت افریقہ کا عروج دیکھا اور اہم بات یہ ہے کہ چائنا نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور روس کے ذریعے اپنی رسائی کو بڑھا رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز کی 75ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس میں پر چیئرپرسن پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز ڈاکٹر معصومہ حسن، مندوبین اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے خطاب میں کہا کہ پی آئی آئی اے (PIIA)نے بدلتے ہوئے عالمی نظام میں عصری اہمیت کےتمام مسائل کو اجاگر کیا ہے جس پر پاکستان اور بیرون ملک کے اسکالرز اور سفارت کار اپنی توجہ مبذول کرائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ کانفرنس کے اختتام پر فلوڈ گلوبل آرڈر کے تحت امن نوٹ جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی نظام کو ایک نیا توازن تلاش کرنے میں وقت لگے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دنیا تاریخی اور جغرافیائی وجوہات کی بنا پر تنازعات اور تقسیم کی لپیٹ میں ہے، اس لیے پاکستان کے اندرونی وبیرونی تمام مسائل اور چیلنجز کیلئے ایک مربوط حکمت عملی وضع کرنے وقت کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہم نے جغرافیائی سیاسی قوتوں کو مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہوتے دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایشیاء کا عروج بھی دیکھا ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ایک مضبوط چین اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ذریعے روس تک رسائی پھیلا رہا ہے۔ ہم خود پاک۔چائنا اقتصادی راہداری (CPEC) سے مستفید ہونے والے ہیں جس سے ہمارے ملک کو وسیع اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے اور منصوبے نے پاکستان کی معیشت کیلئے گوادر پورٹ کی ترقی کی اہمیت کی نشاندہی کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارا اپنا خطہ غیر حل شدہ مسائل سے گھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا حل طلب مسئلہ اور کشمیری عوام کے خلاف بھارتی حکومت کی بے دریغ بربریت عالمی تشویش کا باعث ہے اور ان پر مصائب کا سلسلہ جاری ہے ، اس موقع پر کشمیری بھائیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرناہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ افغانستان میں استحکام خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف سرحدی سلامتی بلکہ پانی اور خوراک کے تحفظ کے اپنے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے اور عالمی سطح پر ایک فعال اور ترقی پسند طاقت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی نظام میں یہ نو اعلانیہ جوہری طاقتوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کا حمل ملک ہے جس نے ہمیشہ پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کا استعمال کیا ہے۔ مراد شاہ نے کہا کہ ایک نوجوان قوم کے ناطے یہ نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف جدوجہد کرنے والے ممالک کے ساتھ کھڑا رہااور اپنے استعماری آقاؤں سے آزادی کیلئے لابنگ کی۔انھوں نے کہا کہ بہت سے معاہدوں کا رکن جو ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی حمایت سے متعلق ہے، یہ اقوام متحدہ کی افواج کو امن دستے فراہم کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بین الحکومتی تنظیموں جیسا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور جنوبی ایشیائی تنظیم برائے علاقائی تعاون (سارک) اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا رکن ہے جو کہ دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ دنیا جس نے ہمیشہ اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور ان تنظیموں میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ کانفرنس کے پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متاثر ہیں جس پر ماہرین اب موسمیاتی تبدیلی اور قومی سلامتی کے ہم آہنگی کا اسٹڈی کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حالیہ بڑے سیلاب کے دوران موسمیاتی تبدیلی نے ہمارے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔ سیلاب سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی میری حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج رہا ہے لیکن ہم نے اپنے دل و جان سے سیلاب متاثرین کے گھروں اور معاش کی بحالی کی کوشش کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت بہت سے شعبوں میں ترقی پسند قانون سازی کرنے میں اہم اقدام کئے ہیں جن میں ہم نے خواتین، اقلیتوں، پسماندہ اور بچوں کو قانونی تحفظ دیا ہےاور پچھلے کچھ سالوں میں ہم نے خواتین کے حامی بہت سے قوانین کو اپنایا ہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق سندھ پہلا صوبہ ہے جس نے گھریلو تشدد کے خلاف قانون (دی ڈومیسٹک وائلنس (پریونشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2013 اور ‘سندھ چائلڈ میرجز ریسٹرینٹ ایکٹ، 2013’ نافذ کیا۔ مراد علی شاہ نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس سے سامنے آنے والی سفارشات سے پالیسیوں کی تشکیل نو اورعصری مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان تزویراتی طور پر دنیا کے نقشے پر موجود ہے اس لیے اس کا اہم کردار ہے۔ بحیرہ عرب تک رسائی کے ساتھ اس کی گوادر بندرگاہ پاکستان کیلئے اہم ہے کیونکہ یہ چین کیلئے اہم ہے جو پاکستان کے ہمہ گیر دوست ہے، جس نے بندرگاہ پر ڈاکنگ کی عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے اوراس میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ اقتصادی اور اسٹریٹجک باہمی روابط قائم ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان جیسے ممالک کیلئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتے دریا، سمندری برف پگھلنا اور غذائی عدم تحفظ، یہ سب ہمارے مستقبل کیلے خطرہ ہیں اور دنیا کی سرفہرست مسابقتی طاقتوں کے درمیان نئی کشیدگی پیدا کر رہے ہیں جس پر ماہرین اب موسمیاتی تبدیلی اور قومی سلامتی کے ہم آہنگی پر توجہ دے رہے ہیں۔