کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو 26 اسکیموں پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ انہیں جون 2022 تک مکمل کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید احکامات دیتے ہوئے کہا کہ یہ موجودہ ہسپتالوں کی توسیع اور کچھ نئی سہولیات کی اسکیمیں ہیں۔ اس لیے انہیں عوامی مفاد کے لیے بروقت مکمل کیا جانا چاہیے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کے دن وزیراعلیٰ ہاؤس میں صحت کے شعبے کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، سیکریٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ، وزیراعلیٰ کے اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری ورکس عمران عطا سومرو، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ شہاب انصاری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا
کہ صحت کے شعبے میں 18.4 ارب روپے کی 171 اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جن میں سے 11.3 ارب روپے کی 96 اسکیمیں جاری ہیں اور 75 نئی اسکیمیں 7 ارب روپے کی ہیں۔ اجلاس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ حکومت نے 96 جاری اسکیموں کے لیے 7.8 ارب روپے جاری کیے ہیں اور 3.1 بلین روپے استعال کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح 75 نئی اسکیموں کے لیے 3.35 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں اور اس میں سے 1.17 ارب روپے استعمال ہوچکے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے مختص رقم کا 60 فیصد جاری کر دیا ہے لیکن جاری فنڈز کا صرف 29 فیصد کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت نے نشاندہی کی کہ 75 نئی اسکیموں میں سے 27 کی منظوری دی گئی ہے اور ان پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ پی اینڈ ڈی نے 16 اسکیموں کی منظوری دی ہے اور ان کے ایڈوائیز جاری کیے گئے ہیں جبکہ 23 اسکیمیں صوبائی اور وفاقی فورمز سے منظوری کے مراحل میں ہیں۔ 25 اسکیموں کا پی سی ون زیر عمل ہے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اسکیموں کی تکمیل میں تاخیر کے لیے اہم چیلنجز ڈالر اور روپے کی قدر میں اضافہ اور 20 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ تھا جس سے اسکیموں کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پی اینڈ ڈی اور محکمہ خزانہ کو اسکیموں کی لاگت میں اضافے کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے محکمہ ورکس کو جون 2022 تک 36 اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔