اسلام آباد(کامرس رپورٹر/نیٹ نیوز):وزارت خزانہ نے کہاہے کہ پاکستان کو کئی شدید اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے، صارفین اور سرمایہ کاروں کے اعتماد اور پائیدار اقتصادی ترقی کے ذریعے معاشی چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس وقت عالمی مارکیٹ میں اجناس اور دیگر اشیا کی بلند ترین قیمتوں ، کرنسی کی قدر میں کمی ، زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر اور حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے بڑے چیلنجز ہیں تاہم یہ وقت بات خوش آئند ہے کہ اقتصادی نمو کی شرح نسبتاً بہتر ہے، کلی معیشت کے مختلف اشاریوں میں عدم توازن سے پائیدار اقتصادی نمو پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ہفتہ کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر میں 7.6 فیصد کی نمو ہوئی ۔
جولائی سے اپریل تک سمندرپار پاکستانیوں نے 26.1 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 24.2 ارب ڈالر تھا۔ جاری مالی سال کے دوران قومی برآمدات میں 27.8 فیصد اور درآمدات میں 39 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔ برآمدات سے 26.9 ارب ڈالر حاصل ہوئے جبکہ درآمدات سے 59.8 ارب ڈالر کا زرمبادلہ خرچ ہوا۔ جولائی سے اپریل تک حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 13.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیاجو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 0.5 ارب ڈالر تھا۔
جاری مالی سال میں ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کےمقابلہ میں 1.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال میں ملک میں 1.455 ارب ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 1.480 ارب ڈالر تھی۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری کا حجم 473.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ۔
مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری میں 57.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جولائی سے اپریل تک مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 1.570 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3.663 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اپریل سے لے کر 25 مئی 2022 تک کی مد ت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 16.108 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 23.02 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ 25 مئی کو ایکسچینج ریٹ 201.92 روپے تھا جو گزشتہ سال 25 مئی کو 154.38 روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آر کی محصولات میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 28.5 فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے۔ جولائی سے مارچ تک کی مدت میں ایف بی آر کی محصولات کا حجم 4.855 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3.777 ٹریلین روپے تھا۔ نان ٹیکس ریونیو میں 15.7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں نان ٹیکس ریونیو کی مد 983 ارب روپے موصول ہوئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1166 ارب روپے تھے۔
جولائی سے اپریل تک وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 603.3 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 565.6 ارب روپے تھے۔ جاری مالی سال میں مالی خسارہ 2566 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو جی ڈی پی کے تناسب سے 3.8 فیصد ہے ۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں جی ڈی پی کے تناسب سے پرائمری بیلنس 0.8 فیصدریکارڈ کیا گیا جبکہ اس کا کل حجم 452 ارب روپے تھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں 1058 ارب روپے کے زرعی قرضہ جات کا اجرا کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 1.4 فیصد زیادہ ہے ۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں زرعی قرضہ جات کا حجم 1073ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبہ کو جاری مالی سال میں 1345.2 ارب روپے کے قرضہ جات جار ی کئے گئے ۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں نجی شعبہ کو 420.7 ارب روپے کے قرضہ جات جاری کئے گئے تھے۔ اس وقت پالیسی ریٹ 13.75 فیصد ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7فیصد تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں بڑی صنعتوں کے پیداوار میں 10.4 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.2 فیصد تھی۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 25 مئی 2022 تک 12.11 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ 25 مئی 2022 کو کے ایس ای ہنڈرڈ انڈکس 42013 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو یکم جولائی 2021 کو 47801 پوائنٹس تھا۔
مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں 16.47 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ 25 مئی کو مارکٹ کیپٹیلائزیشن کا حجم 7 ٹریلین روپے تھا جو یکم جولائی 2021 کو 8.38 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 3.91 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاری مالی سال کے دوران 22277 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 21438 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ہوئی تھی