ملتان (نمائندہ خصوصی)
انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی ٹیم بابر اعظم اور سعود شکیل کی نصف سنچریوں کے باوجود 79 رنز کے خسارے کے ساتھ 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ مہمان ٹیم نے دوسرے روز کے اختتام پر پانچ وکٹوں کے نقصان پر 202 رنز بنا کر مجموعی برتری 281 رنز کرلی۔انگلینڈ کی جانب سے دوسری اننگز کی اوپننگ زیک کرالی اور بین ڈکٹ نے کی لیکن ابرار احمد نے زیک کرالی کو تین رنز پر رن آؤٹ کرکے پویلین کی راہ دکھائی۔ جبکہ ول جیکس کو چار رنز پر، جو روٹ کو 21 رنز پر اور بین ڈکٹ کو 79 رنزپر ملتان ٹیسٹ میں ڈبیو کرنے والے ابرار احمد نے آؤٹ کیا۔
بین ڈکٹ نے شان دار نصف سنچری بنائی اور انگلینڈ کا سکور 147 رنز تک پہنچایا مگر ابرار احمد نے ان کو آؤٹ کر کے دوسری اننگز میں اپنی تیسری وکٹ حاصل کی۔ ڈکٹ کی وکٹ کے ساتھ ابرار احمد کی ڈیبیو ٹیسٹ میں 10 وکٹیں ہوگئیں۔ ابرار احمد نے ملتان ٹیسٹ سے ڈیبیو کیا ہے اور وہ ٹیسٹ ڈیبیو پر سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی سپنر بن گئے ہیں۔اولی پوپ ہیری بروکس کا ساتھ دینے آئے تاہم رنز بنانے کی غیرضروری کوشش کے دوران محمد نواز اور محمد رضوان کے گٹھ جوڑ کا نشانہ بنے۔ انگلینڈ کی پانچویں وکٹ چار رنز بنا کر آؤٹ ہونے والے اولی پوپ کی صورت میں 155 رنز پر گری۔ہیری بروکس نے سیریز میں زبردست فارم کا سلسلہ جاری رکھا اور نصف سنچری مکمل کی۔ انگلینڈ کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز جب کھیل کا اختتام ہوا تو پانچ وکٹوں پر 202 رنز بنا لیے تھے۔ہیری بروکس 74 اور بین سٹوکس 16 رنز بنا کر کھیل رہے تھے۔دوسرے روز جب انگلش بلے باز دوسری اننگز کی بیٹنگ کے لیے میدان میں اترے تو سب کی نظریں ابرار احمد پر تھیں جنھوں نے ڈیبیو پر پہلے روز سات وکٹیں لے کر انگلینڈ کی جارحانہ طرزِ کرکٹ پر روک لگائی تھی۔
انگلش اوپنر بین ڈکٹ نے ملتان ٹیسٹ کے پہلے روز پر تبصرہ کیا تھا کہ ابرار احمد ’بنیادی طور پر ایک لیگ سپنر ہیں جن کے پاس اچھی گوگلی ہے۔ یہ کوئی مسٹری نہیں۔ تاہم انھوں نے (پہلے روز) دلکش بولنگ کی۔‘ان کا کہنا تھا کہ دوسری اننگز میں انگلینڈ کی ان کے خلاف بہتر حکمت عملی ہوگی۔ ’مجھے یقین ہے ہم ان کی بولنگ کا صرف دفاع نہیں کریں گے۔ اکثر لوگوں نے کہاں وہ ان کی بولنگ پِک کر رہے تھے۔ بس انھوں نے اچھی گیندیں کرائیں۔ ہماری بدقسمتی تھی کہ یہ ان کا دن تھا۔پھر ساتویں اوور میں ابرار احمد نے ایک بار پھر اپنی گوگلی کا جادو دکھایا جب انھوں نے اولی پوپ کی جگہ تیسرے نمبر پر آنے والے ول جیکس کو چار رنز پر بولڈ کر دیا۔ بظاہر انھوں نے گوگلی پکڑ لی تھی مگر جارحانہ سویپ کے لیے وہ اچھی پوزیشن میں نہیں تھے.بین ڈکٹ اور کپتان جو روٹ کے درمیان 54 رنز کی شراکت بنی۔ پھر روٹ نے ابرار کو پیڈل سویپ لگانا چاہی تاہم شارٹ لیگ پر عبد اللہ شفیق نے ان کا ایک عمدہ کیچ پکڑا۔بین ڈکٹ نے اس دوران اپنی نصف سنچری مکمل کی اور وہ اچھے انداز میں سویپ کھیل کر پاکستانی سپنرز کا مقابلہ کر رہے تھے۔ اولی پوپ ابرار احمد کے اوور میں ہی دوڑ کر دوسرے اینڈ پر جانے کی کوشش میں محمد نواز کی تھرو پر رن آؤٹ ہو گئے۔
ابرار احمد نے جب بین ڈکٹ کو کلین بولڈ کیا تو اس بال کی سمجھ خود بیٹسمین کو بھی نہیں آئی کہ وہ کیسے دغا دے کر وکٹوں کو جا لگا۔دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر انگلینڈ کے بلے باز ہیری بروک 74 رنز پر جبکہ بین سٹوکس 16 رنز پر وکٹ پر موجود ہیں۔اس سے قبل جب دوسرے روز 107 رنز دو کھلاڑی آؤٹ سے پاکستان کی پہلی اننگز کا کھیل دوبارہ شروع ہوا تو بابر اعظم اور سعود شکیل وکٹ پر موجود تھے۔دوسرے روز کے آغاز پر پاکستان یقیناً ڈرائیونگ پوزیشن میں تھا۔ بابر اعظم اور سعود شکیل کے درمیان شراکت سے انگلینڈ کی برتری برف کی طرح پگھل رہی تھی۔ مگر انگلینڈ کو دن کے آغاز پر وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور اننگز کے 35ویں اوور میں انگلش کپتان نے گزشتہ میچ کے ہیرو اولی رابنسن کو متعارف کرایا جنھوں نے کپتان کا فیصلہ درست ثابت کرتے ہوئے دوسری ہی گیند پر بابر کو چلتا کردیا، انہوں نے 75 رنز بنائے۔پاکستانی کپتان بابر اعظم کو اولی رابنسن کی اندر آتی عمدہ ریورس سوئنگ گیند نے بولڈ کر دیا۔ وہ 95 گیندوں پر 75 رنز بنا سکے اور نویں ٹیسٹ سنچری سے چوک گئے۔بابر کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلش ٹیم نے پاکستان کو دباؤ کا شکار کر دیا اور رنز بنانے کی رفتار بھی انتہائی سست ہو گئی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگلے اوورز میں صرف 16 رنز بنے جبکہ محمد رضوان نے 28ویں گیند پر کھاتا کھولا۔سعود شکیل نے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لیے جیک لیچ کو ایک چوکا رسید کیا اور پھر وکٹ سے باہر نکل کر ایک اور شاٹ مارنے کی کوشش میں انہی کو وکٹ دے کر چلتے بنے اور یوں ان کی 63 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔
سعود شکیل کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی پاکستانی کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ جو اننگز کے اختتام تک تھم نہ سکا اور کوئی کھلاڑی انگلش باؤلرز کا سامنا نہ کر سکا اور حتیٰ کہ پارٹ ٹائم سپنر جو روٹ بھی دو وکٹیں لے اڑے۔فہیم اشرف نے 22 اہم رنز جوڑے مگر وہ زیادہ دیر تک آخری وکٹ کی شراکت قائم نہ رکھ پائے۔ پاکستان نے دوسرے روز کا آغاز دو وکٹوں کے نقصان پر 107 رنز کے ساتھ کیا تھا تاہم تمام وکٹوں کے نقصان پر اس کا سکور 202 تھا۔ پہلی اننگز میں دونوں ٹیموں کی بیٹنگ کے بعد انگلینڈ کو پاکستان پر 79 رنز کی برتری حاصل تھی۔انگلش سپنر جیک لیچ نے چار، مارک ووڈ اور جو روٹ نے دو، دو جبکہ جیمز اینڈرسن اور اولی رابنسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی