کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ایکسپو سینٹر کراچی میں پانچ روزہ سترہویں کراچی بین الاقوامی کتب میلے کا افتتاح کر دیا گیا اور اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے ،کتب میلے کا افتتاح صوبائی وزیرتعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کیا۔بین الاقوامی کتب میلہ میں شہریوں کی آمد صبح سے جاری رہی اور صوبائی وزیر تعلیم کے افتتاح سے قبل ہی کتب بینی کے شوقین شہریوں نے میلے کا افتتاح کردیا، عام دن ہونے کے باوجود شہریوں کی آمد کا سلسلہ رات تک جاری رہا ہے۔ پہلے ہی روز بڑی تعداد میں اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیز کے طلباءو اساتذہ نے کتب میلے کا رخ کیا ہے۔افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیرتعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ، مہتاب اکبر راشدی، پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد،کراچی انٹر نیشنل بک فیئر کے کنوینئر وقار متین ،معروف ادیب محٰمود شام سمیت دیگر ممالک کے سفارتکار، مندوبین ، علمی ،سماجی ، ادبی اور صحافتی شخصیات سمیت میلے کے دیگر منتظمین موجود تھے ۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے افتتاحی تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ اب دور ڈیجیٹل میڈیا پر چلا گیاہے، آج کے بچے کتابوں کے ورق پلٹنے کا مزح نہیں لیتے بلکہ ان کا سارا مزح گوگل سرچنگ میں ہے۔انہوں نے کہا ہم بچوں کی آرگینک ”organic“ نسل تیار کر رہے ہیں، والدین بچوں کو ہائیبرڈ نسل بنانا چھوڑ دیں، والدین لاکھوں روپے خرچ کرکے انگریزی اسکول میں پڑھا کر خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا بچہ بہت اچھی انگریزی بولتا ہے لیکن دیگر علوم اور اپنی زبان و تہذیب کے بارے میں بچے کیا جانتے ہیں اس پر والدین توجہ نہیں دیتے ہیں۔انہوں نے ایک اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میںنے اجلاس میں کہا تھا کہ ہماری تہذیب سے کبھی اسلحہ نہیں نکلا، یہ دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے۔سیدسردار علی شاہ کہا کہ نجی اسکولوں میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ 10 سے 12 ہزار روپے ماہانہ دے کر استاد اردو اور سندھی پڑھا رہے ہیں جبکہ ان لوگوں کو اردو اور سندھی پڑھانا نہیں آتاہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ 15 ہزار نجی اسکول میں اردو سندھی پڑھانے کے لیے اچھے اساتذہ نہیں ہیں، ایسا ہی رہا تو آنے والے دور میں آج کے ادیب و دانشور فاطمہ حسن، سحر انصاری و دیگر کو پڑھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔وزیر تعلیم نے کہا کہ میں سیاست دان مجبوری میں بنا ہوں لیکن شاعر اپنی خواہش سے ہوں، سب سے پہلی غیر درسی کتب اپنے دادا کی سفارش پر شاہ جو رسالو چوتھی جماعت میں پڑھی تھی۔علاوہ ازیں، ایک سوال پر وزیر تعلیم نے کہا کہ کسی بھی ڈپٹی کمشنر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ سرکاری کالج میں تعمیراتی پلانٹ کی تنصیب کے لیے این او سی جاری کر دے، اگر ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی نے شپ اونر کالج کے معاملے میں ایسا کیا ہے تو میں اس پر ایکشن لوں گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ آج معاشی بدحالی کے اس دور میں نوجوانوں اور بچوں کا اتنی بڑی تعداد میں آنا اور کتابیں خریدنا معاشرے کے لیے ایک امید کی کرن اور اچھا شگون ہے۔
محمد عابد زبیر خان
میڈیا کو آ رڈینٹرKIBF
0322-2262079
کراچی (اسٹاف رپورٹر )پانچ روز ہ سترہویں کراچی بین الاقوامی کتب میلہئ2022 ایکسپو سینٹر کراچی میںآغاز ہوگیا ہے،کتب میلے کا افتتاح صوبائی وزیرتعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کیا۔بین الاقوامی کتب میلہ میں شہریوں کی آمد کا سلسلہ صبح سے ہی جاری رہا اور صوبائی وزیر تعلیم کے افتتاح سے قبل ہی کتب بینی کے شوقین شہریوں نے میلے کا افتتاح کردیا تھا۔افتتاحی تقریب میں سفارتکاروں، مندوبین ، علمی ،سماجی ، ادبی اور صحافتی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔ کتاب میلے کے پہلے ہی روز ہزاروں افراد نے ایکسپو سینٹر کا دورہ کیا، جن میں اسکول ،کالج اور یونیورسٹیز کے طلباءشامل تھے۔کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری کتب میلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مرد خواتین کے ساتھ بچوں کی دلچسپی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ انٹرنیشنل بک فیئر میں پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ برطانیہ ،چین ،ملائشیا، بھارت ، سنگاپور سمیت مختلف ممالک کے پبلیشرز کے اسٹالز موجود ہیں،صبح 10سے رات نو بجے تک جاری رہنے والے میلے میں کتابیں بارعایت خریدی جاسکتی ہیں۔ایکسپو سینٹر کراچی میںپڑھانے اور پڑھنے والوںسمیت زندگی کے تمام ہی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی دلچسپی کی کتابیں موجود ہیں۔ کراچی میں ہرسا ل ہونے والے کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کراچی کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کی بہت بڑی روایت بن چکا ہے۔کراچی ایکسپو سینٹر میںجاری 5روزہ عالمی کتب میلے12دسمبر تک جاری رہے گا۔پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقد ہونیوالے17ویں کراچی انٹر نیشنل بک فیئر میں 17 ممالک کے تقریباً 40 پبلشرز حصہ لے رہے ہیں ۔جبکہ پاکستان بھر سے 136 نامور پبلشرز نے بھی اپنے اسٹالز لگائیں ہیں ،کتب میلے میں اس سال5 لاکھ سے زاید افراد کی آمد متوقع ہے جبکہ کتب میلے میں ہزاروں کتب نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں۔ جن میں قرآن کریم کے متبرک نسخے ، اس کے تراجم، تفاسیر، احادیث، سیرت النبی اور دینی موضوعات پر بے شمار کتابوں کے علاوہ ادب، تاریخ، ریاضی ، فزکس، کیمسٹری، تجارت اور کاروبار کے علاوہ درسی کتب شامل ہے۔کتب میلے کے پہلے روزایکسپو سینٹر کے تینوں ہالوں میں بہت رش دیکھنے میں آیا، خاص طور پر اسکول کے بچے کتابوں کو دیکھ کر بہت مسرور ہورہے تھے، خوشی ان کے چہروں سے پھوٹ رہی تھی۔ وہ نہ صرف یہ کہ کتابیں دیکھ رہے تھے۔ بلکہ اپنی پسند کی کتابیں خرید رہے تھے۔ میلے میں بچوں کے پبلشرز نے بہت بڑی تعداد میں بچوں کی کتب اور جرائد اور دیگر اشیاءرکھی ہے۔ ان کی کتب اردو کے علاوہ انگریزی زبان میں بھی موجودہیں ۔پہلے روزاسکو ل کے طلباءاور شائقینِ کتب کی ایک بڑی تعد اد صبح ہی سے ایکسپو سینٹر پہنچ گئی اور بہت جذبے اور لگن کے ساتھ میلے میں رکھی گئی کتابوں کو دیکھتے اور خریدتے نظرآئے۔جمعرات سے اگلے 4روز تک کراچی ایکسپو سینٹر میں ایک چھت تلے دنیا کی ہرزبان اور ہرموضوع پر ذخیرہ کتب متلاشیانِ علم کے ملاحظہ اور استفادہ کے لیے دستیاب رہے گا، بطور خاص قرآن کریم کے متبرک نسخے، اس کے تراجم، تفاسیر، احادیثِ رسول مقبول ص، سیرت النبی ص اور دینی موضوعات پر چھپنے والی بے شمار کتابوں کے علاوہ ملکی و غیر ملکی ادب، قدیم و جدید تاریخ،نظم و نثر، سیاسیات، نقد و نظر، سائنس، کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور معیشت جیسے متنوع عنوانات کے ساتھ ساتھ طلبا و طالبات کی نصابی ضروریات سے مطابقت رکھنے والی درسی کتب بھی مذکورہ عالمی کتاب میلہ میں انتہائی ارزاں اور رعایتی نرخوں پر فروخت کے لیئے موجود رہیں گی۔ کتب میلے میں کتابوں کے علاوہ اور بہت سی مطبوعہ چیزیں، الیکٹرانک کتابیں (ای بکس)، آڈیو ویڑول مصنوعات، نقشے اور ایسی ہی دیگر چیزیں مختلف اسٹالز پر موجود ہیں۔کتب میلے میں آئے ہوئے ادیب ، شاعر، سماجی اور سیاسی شخصیات نے اس کتب میلہ کو کراچی شہر کے لیے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نمائش کراچی کے امیج کو بہتر کرنے میں بہت معاون ثابت ہوگا۔