کراچی(نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز ”اکیسویں صدی میں سندھی ادب اور زبان“ کے موضوع پر منعقدہ سیشن میں اعلان کیا گیا کہ عالمی اردو کانفرنس کی طرح عالمی سندھی کانفرنس کا انعقاد بھی زیر غور ہے۔ سندھی ادب کا خطے میں بہت اہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار سندھی ادیبوں اور دانشوروں نے ” اکیسویں صدی میں سندھی ادب اور زبان “ کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیشن سے نورالہدی شاہ، مدد علی سندھی، جامی چانڈیو، یوسف خشک، زید پیرزادو نے خطاب کیا۔ سیشن کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ایوب شیخ نے سر انجام دیئے۔ ڈاکٹر ایوب شیخ نے بتایا کہ عالمی سندھی کانفرنس کا انعقاد زیر غور ہے۔ مقررین نے کہا کہ نوجوان سندھی افسانہ نویس ناول نویس اور شاعر بہت ہی زبردست ادب تخلیق کر رہے ہیں۔ سندھی ادب جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہے۔ آج گوگل سندھی ترجمہ کر رہا ہے۔ اکیسویں صدی میں سندھی زبان کو پھر بھی بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ سندھی زبان ختم ہوجائے گی۔ سندھ کے نوجوان تخلیق کار مایوس نہیں ہیں۔ معروف ڈرامہ نویس نورالہدی شاہ کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جو ادب اپنی زمین سے جڑی ہوئی ہے اس ادب کو اپنی زمین سے کوئی بھی نہیں اکھاڑ سکتا۔