لاہور(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد اور سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانے والی توسیع کی قانون سازی پر کوئی پشیمانی نہیں ،ہمیں جیل سے باہر بلا کر فارورڈ بلاک بنانے اور وزارت اعلی کی پیشکش کی گئی مگر ہم ڈٹے رہے ،ہم آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد لے کر آئے،عمران خان ایک دن کہتے ہیں بات کروں گا اور اگلے دن کہتے ہیں مذاق کیا تھا، پتہ نہیں وہ کب سنجیدہ ہوتے ہیں،ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک نہیں چلتا ، حکومت سے باہر تباہی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چین سے 56نئی کوچز آگئی ہیں، کوچز کی خریداری میں تاخیر کے باعث اخراجات میں اضافہ ہوا لیکن اب کوچز پاکستان میں ہی تیار ہوں گی۔ریلوے کے اگلے 10سال کا روڈ میپ دے کر جائیں گے، اس ادارے کے ساتھ 10لاکھ لوگوں کاروزگاروابستہ ہے، بھارت اور بنگلادیش میں ریلوے ترقی کر رہا ہے، ہمیں کہتے ملک نہیں چلا سکے یہ تو ایک ادارہ نہیں چلا سکے،پی ٹی آئی کے 4سالہ دور میں ریلوے کا برا حال ہوگیا، ہم نے اپنے دور میں 11ریلوے اسٹیشنز بنائے، عمران خان ایک ہی کا اضافہ کردیتے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ریلوے لینڈ کو ڈیجیٹلائزڈ کر کے گئے تھے، سپریم کورٹ نے 5سال سے زائد ریلوے زمین لیز پر پابندی لگا دی، ایم ایل ون کی بڑی باتیں چھوڑنے والے ریلوے کو تباہ کر کے گئے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب ہم حکومت میں نہیں تھے تو تباہی کا اندازہ نہیں تھا اب اندازہ ہو گیا کہ تباہی کہاں تک پہنچ چکی ہے آج بھی حالات بہت مشکل ہیں ۔مگر ہم حکومت سے بھاگے نہیں بلکہ ڈیفالٹ سے ملک بچا لیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک دن کہتے ہیں بات کروں گا اور اگلے دن کہتے ہیں مذاق کیا تھا، پتا نہیں چلتا وہ کب مذاق کرتے ہیں اور کب سنجیدہ ہوتے ہیں۔سعدرفیق نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں سابق آرمی چیف کو ایکسٹینشن دیناغلطی تھی، اگر غلطی تھی تو دوبارہ توسیع دینے کی آفر کیوں کی، ریٹائرمنٹ تک توعمران خان خاموش تھے بلکہ جب تک دوآدمی ریٹائرنہیں ہوئے آپ کی زبان خاموش رہی، مونس الٰہی کیا کہتے ہیں میرا کوئی لینا دینا نہیں۔کیا ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک چلتا ہے، آئین کہتاہے کوئی اکثریت کھوبیٹھے تو اقلیت کوحکمرانی کا حق نہیں اور ہم آئین کے تحت عدم اعتماد لے کر آئے۔تحریک عدم اعتماد اور سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانے والی توسیع کی قانون سازی پر کوئی پشیمانی نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پروجیکٹ عمران خان چلانے والے ہمیں جیل سے باہر بلا کر فارورڈ بلاک بنانے اور وزارت اعلی کی پیشکش کر رہے تھے لیکن ہم ڈتے رہے ۔اسمبلیاں توڑنے کی اتنی جلدی کیوں ہے کونسا کشمیر فتح کرنا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب کے کالے قانون کو ختم کرنے کی بجائے مشرف کے بنائے نیب کو ہی ختم کر دینا چاہیے تھا۔