کراچی(میاں مناص طارق سے) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے تحت پندرھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز "اردو کی نئی بستیاں” کے عنوان سے منعقدہ سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کینیڈا سے آئے ہوئے معروف شاعر اشفاق حسین نے کہا کہ پاکستان کی طرح یورپ اور شمالی امریکہ میں توانا اردو شعر و نثر لکھنے والوں کی موجودگی کے باعث اردو کی نئی بستیاں آباد رہیں گی اور اردو فروغ پاتی رہے گی، امریکہ ، کینیڈا اور دیگر ممالک میں اردو زبان وادب کے فروغ میں اردو مرکز لندن کا بہت بڑا کردار ہے یہاں سے اردو بولنے والوں کو باہم رابطے کا موقع ملا اور فروغ ادب میں مدد ملتی رہی ، اس نشست کے دوران امریکہ سے سعید نقوی ، برطانیہ سے اکرم قائم خانی اور ڈاکٹر قیصر زیدی، جرمنی سے عشرت معین سیما اور آسٹریلیا سے تہمینہ راو¿ نے گفتگو میں حصہ لیا جبکہ نظامت کے فرائض غضنفر ہاشمی نے ادا کیے، ڈاکٹر سعید نقوی نے کہا کہ بہت سے تخلیق کاروں نے بیرون ملک اپنا ادبی سفر شروع کیا ، مقامی طور پر جگمگانا آسان ہے مگر خود کو منوانے کے لیے اردو کی پرانی بستیوں سے تعلق ضروری ہے ، کووڈ کے دوران جب فزیکل رابطے کی سہولیات دستیاب نہیں تھیں،برقی نشستیں انتہائی کامیاب رہیں، نیو یارک اور دیگر امریکی ریاستوں میں اردو بھی پڑھائی جاتی ہے ، اکرم قائم خانی نے کہا کہ اردو کو چاہنے والے پاکستان سے باہر بھی موجود ہیں اور انتہائی فعال ہیں، برطانیہ میں افتخار عارف اور دیگر شخصیات نے اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے بہت کام کیا، برطانوی شہروں میں فیض صاحب کی شاعری پر شاندار پروگرام گزشتہ گیارہ سال سے جاری ہیں ، آن لائن مشاعرے منعقد ہو رہے ہیں ، تہمینہ راو¿ نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کی تمام ریاستوں میں اردو ادب پر بہت زیادہ کام ہو رہا ہے، وہاں اردو کا مستقبل روشن ہے، مختلف اداروں کے زیر اہتمام مشاعروں اور ادبی نشستوں کا اہتمام باقاعدگی سے ہو رہا ہے، اسکولوں میں بھی اردو کی تعلیم دی جاتی ہے، پیٹرن یارک شائر ادبی فورم ڈاکٹر قیصر زیدی نے کہا کہ برطانیہ میں اردو ادب کی طویل تاریخ ہے ، ترقی پسند تحریک کا آغاز بھی برطانیہ میں ہوا ، بیرون ملک اردو کی نئی بستیاں نہایت زرخیز ہیں ، شاعری ، تحقیق اور تنقید پر وہاں بھرپور کام ہو رہا ہے ، بیشتر لوگوں نے ہجرت کے کرب کو دلکش انداز میں پیش کیا ہے ، ڈاکٹر عشرت معین سیما نے کہا کہ جرمن سرزمین اردو کے حوالے سے بیحد زرخیز ثابت ہوئی ہے، وہاں اردو کی صورت حال مختلف حصوں میں تقسیم ہے جن میں تحقیق و تنقید، شعر و شاعری، نثر نگاری اور دیگر اضافہ شامل ہیں، اب وہاں جامعات میں اردو بطور ادب پڑھانے کی بات ہو رہی ہے، برلن سے بون تک ہر جگہ اردو کی ترویج و ترقی پر کام ہو رہا ہے۔