ماسکو( نیٹ نیوز )روس نے پاکستان کو روسی خام تیل پر 30 سے 40 فیصد تک رعایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فی الحال یہ رعایت نہیں دے سکتے۔
پاکستانی وفد جو روس گیا تھا اس میں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، جوائنٹ سیکریٹری اور ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام شامل تھے۔
پاکستانی وفد کی جانب سے ماسکو میں مذاکرات کے دوران رعایت کی درخواست کی گئی تاہم ماسکو نے پاکستان کو خام تیل پر 30 سے 40 فیصد تک رعایت دینے سے انکار کردیا ہے۔
ماسکو کی جانب سے وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مارکیٹ میں دوسرے خریداروں سے رسیدوں کے بیک لاگ کی نگرانی کے لیے والیوم پہلے ہی بک ہو چکے تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ روسی تیل عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں سے سستا ہے اور اسے پاکستانی ریفائنریوں میں چھانٹا جا سکتا ہے اور ایک نجی ریفائنری اس سے قبل تیار شدہ مصنوعات کی تیاری کے لیے روسی خام تیل استعمال کر چکی ہے۔
روسی فریق نے پاکستان سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ پہلے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن (PSGP) منصوبے کے لیے اپنے وعدے کا احترام کرے۔ جی ٹی جی انتظامات کے تحت پراجیکٹ ماڈل کو پہلے ہی حتمی شکل دی جا چکی ہے، شیئر ہولڈنگ معاہدے کی صرف چند شقیں زیر التوا ہیں۔
جب کہ پاکستان روس سے ”کروڈ بیل آؤٹ” کے لیے بات کر رہا ہے، یہ بات کوئی راز نہیں ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک کے پاس فی الحال ایندھن کی قلت پر قابو پانے کے لیے کوئی طویل مدتی منصوبہ نہیں ہے۔