کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ نے بغیر کسی منصوبے کے شہر میں پانی کے بلک کنکشن پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی ہے، جس سے غیر قانونی کنکشن کی آزادی ہوگی اور عملے کو لوٹ مار کیلیئے نئے راستے ملیں گے۔ اب صرف ڈسٹری بیویشن لائن سے کنکشن دیا جائے گا۔ یہ بات چیف انجینئر بلک سکندر زرداری نے نمائندہ کو بتایا ہے۔ سپرہائی وے پر بلڈر کی زمین سے 36 انچ قطر لائن کے WTM سے غیر قانونی کنکشن کے نتیجے کی وجہ بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بلک کی کسی لائن بشمول 84،72،66،48،36اور24 سے پانی کے عام و تجارتی اور صنعتی کنکشن پر مکمل پابندی عائد ہوگئی اور بلک لائن میں لگنے والے کنکشن کو مکمل طور پر نکالا یا کاٹا جائے گا اس طرح بلک لائن کو کنکشن فری کرنے کا منصوبہ ہے تاہم کوئی تحریری حکمنامہ جاری نہ ہونے کی تصدیق بھی کی ہے۔ رہائشی و تجارتی اور صنعتی کے قانونی ثبوت پیش کرنے والے صارفین کو ڈسٹری بیویشن لائن سے کنکشن دیئے جائیں گے۔ کنکشن کے ثبوت یا کاغذات پیش نہ کرنے پر کنکشن کا چالان جمع کرانے اور کنکشن کا طریقہ کار کے تحت تمام قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے،جس سے اربوں روپے کی آمدن کی توقع ہے، جبکہ بلک کے افسران و ملازمین بشمول سپریٹنڈنٹ انجینئرز، ایگزیکٹو انجینئرز، سب انجینئرز، عملے کوبلک لائن WTM لائن پر غیر قانونی کنکشن لگانے اور شہریوں سے لاکھوں کروڑوں روپے دونوں ہاتھوں لوٹنے کی آزادی دے دی گئی ہے۔اس ضمن میں قومی احتساب بیورو کراچی، اینٹی کرپشن، کراچی سمیت تمام تحقیقاتی اداروں نے بھی ان سنگین خلاف ورزیوں پر چمک کی وجہ سے اپنی آنکھیں اور کان بند کر لیئے ہیں، جس کی وجہ سے متعدد تحقیقاتی رپورٹ سردخانے کی نذر ہو گئی ہیں، جس کے نتیجے میں چھوٹے بڑے افسران کی ہر سطع پر لوٹ مار عروج پر ہے۔ اب ہر افسر نے پانی کے کنکشن پر دستخط کرنے کی رقم مقرر کردی ہے اور یہ رقم سروے کرنے والے اہلکار، اسٹینٹ ایگریکٹو انجینئر، ایکسی این، سپرٹینڈنٹ انجینئر، چیف انجینئر، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر اور مینجنگ ڈائریکٹر تک کیلیئے کنکشن، رشوت، کمیشن، اور کک بیک وصول کی جارہی ہیں، جس کے نیتجے میں عام تجارتی اور صنعتی صارفین غیر قانونی کنکشن کو ترجیجی دیتے ہیں تاہم کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے چھ بلک لائنوں سے ساتھ ساتھ 12، 16اور 18انچ قطر کی نئی لائن ڈالنے کا منصوبہ ہے جس کو حتمی شکل دینے کیلیئے کنسلٹنٹ نسپاک کمپنی کام کر رہی ہے۔ اس منصوبے پر عملی جامہ پہنانے پر ایک سال لگ سکتے ہیں۔ منصوبے سے قبل بلک لائنوں پر پابندی سے اس کے اچھے اثرات ادارے پر نہیں ہوں گے بلکہ صرف ملازمین کو فائدہ ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔ بلک لائن، واٹر ٹرنک مین WTM کے ملازمین اب تک کنکشن کے معاملات طے کررہے ہیں۔ غیر اعلانیہ پابندی عائد ہونے کی وجہ سے WTM کے افسران بشمول سپریٹنڈنٹ انجینئرز، ایگزیکٹوانجینئرز، سب انجینئرز سمت دیگر عملہ اس پابندی سے لاعلم ہے کیونکہ ان کو چیف انجینئرز سنکدر زرداری نے زبانی احکامات بھی جاری نہیں کیئے۔ اگر مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے احکامات جاری کیئے ہیں تو نچلے عملے کو بھی ہدایت جاری ہونی چاہیے تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ بلک واٹر کا شعبہ واٹر مین ٹرنک (WTM) اس وقت غیر قانونی کنکشن اور اس کی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا ہے، اس کے سپریٹنڈنٹ انجینئر، ایگزیکٹو انجنیئرز، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجنیئرز، اسسٹنٹ انجینئرز، انسپیکٹر سمیت دیگر عملے کی بڑی تعداد غیر قانونی اور گھناؤنے کاروبار میں براہ راست ملوث بتائی جاتی ہے۔ غیر قانونی کنکشن پر لاکھوں کروڑوں روپے رشوت، کمیشن، کک بیک وصول کرنے والے ملازمین کی جائیدادیں، اثاثہ جات، کاروبار اور ٹھاٹ باٹ باآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے بدعنوان افراد، بلڈرز سمیت دیگر شعبہ جات کے افراد کا بھی اس غیرقانونی کنکشن اور گھناؤنے کاروبار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بلک لائنوں پر سیکڑوں قانونی اور غیر قانونی کنکشن لگائے چکے ہیں۔ کنکشن کی مد میں افسران و ملازمین کروڑوں روپے جیبوں میں ڈال چکے ہیں۔ نئے حکمنامے پر ہر افسران کی موج ہی موج لگنے کے امکانات روشن ہیں۔ نئے منصوبے کے بارے میں چیف انجینئرز واٹر سپلائی حنیف بلوچ کا کہنا ہے کہ بلک لائنوں کے ساتھ ڈسٹری بیویشن لائن بھی ڈالی جائے گی جس سے 50 فیصد پانی کی فراہمی اور کنکشن کے ذریعے موجودہ پانی کا بحران ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ پانی کی ڈسٹری بیویشن لائن کو دھابے جی، پیپری، نارتھ ایسٹ کراچی اور منگھوپیر کے مرکزی اور بلک لائنوں کے ساتھ 18انچ قطر کی لائن ڈالی جائے گی۔ یہ منصوبہ نسپاک کمپنی تیار کررہی ہے۔ منصوبہ کی تیاری کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ کو ورلڈ بینک فنڈنگ کریے گی۔ واٹر بورڈ کے قانون کے تحت 84 ،72 ،66 اور 48 انچ قطر لائنوں کو پانی کے کنکشن نہیں دیئے جا سکتے ہیں اور نہ کسی کو یہ اختیار ہے کہ وہ پانی کے کنکشن از خود فراہم کریں جبکہ پاکستان ٹیکسٹائل سٹی 48 انچ قطر، اشعری V 8، فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم، بحریہ ٹاؤن میں 12،12 قطر کے دو بڑے کنکشن جاری کیئے گئے ہیں۔ 10 انچ قطر کے ساتھ کوکا کولا بیوریجز، آغا خان یونیورسٹی آف آرٹس اینڈ سائنس 8 انچ قطر، بزنٹا پمپنگ اسٹیشن NORE- II کے تحت (بحریہ) 6 انچ قطر، گڈاپ ٹاؤن اور سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ 8 انچ قطر، صائمہ عربین ولاز میں تین انچ قطر کے 14 کنکشن غیر قانونی لگائے گئے ہیں۔ صرف تین انچ کے چار قانونی کے ساتھ دیگر غیر قانونی کنکشن واٹر بورڈ کے افسران نے جاری کیئے تھے۔ پانی کے کنکشن پر رشوت، کمیشن اور کک بیک کی بڑھتی ہوئی شکایات پر سابق ایم ڈی غلام عارف نے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے کنکشن کی درخواستوں پر ہنگامی بنیادوں پر کنکشن دیئے تھے، جس کے خاطر خوا نتائج ملے اور ادارے سے بڑے پیمانے پر عام لوگوں نے کسی رشوت کے بغیر پانی کے کنکشن حاصل کیئے اور کنکشن لگوائے جس سے ایک خطیر رقم بھی واٹر بورڈ نے وصول کیا۔اگر موجود انتظامیہ رشوت، کمیشن اور کک بیک چھوڑ دے تو ون ونڈو کے ذریعے باآسانی پانی کے کنکشن عام لوگوں، تجارتی صارفین، اور تعمیراتی شعبہ جات کے علاوہ صنعتی علاقوں میں غیر قانونی کنکشن کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ بلک لائنوں سے 20غیر قانونی ہائنڈرنٹس پر دو ماہ سے کاروائی نہ ہوسکا موجودہ مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے دعوی کیا تھا کہ ماضی میں ہونے والے غلطیوں پر وہ باز پرس نہیں کریں گے۔ آئندہ غیر قانونی کنکشن اور غیر قانونی کاموں میں ملوث افسران و ملازمین کو عبرت کا نشان بنا دیں گے، اس لیئے اب ان کا امتحان شروع ہوچکا ہے۔