کوئٹہ (بیورو رپورٹ ) بلیلی کسٹم کے علاقے میں کچلاک بائی پاس پر بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے قریب خودکش دھماکے میں بچے سمیت 4 افراد جاں بحق جب کہ 20 پولیس اہل کاروں سمیت 27 افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکا کچلاک بائی پاس پر پولیس کے ٹرک قریب ہوا، جس میں متعدد اہل کار زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ناکا بندی کردی ۔ اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور اس میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا۔ٹرک میں سوار پولیس اہل کار پولیو مہم کے لیے ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ اور ایمبولینس جائے وقوع کی جانب روانہ کردی گئیں جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے باعث قریب سے گزرنے والی گاڑی بھی زد میں آگئی اور اس میں سوار ایک خاتون بھی زخمی ہوئی۔ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ دھماکے میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 15افراد زخمی ہوئے تاہم بعد میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق 20 پولیس اہل کاروں سمیت 27 افراد زخمی ہیں جب کہ ایک بچے اور 3 پولیس اہل کار جاں بحق ہوئے ۔ لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیاگیا ۔ دریں اثناءکوئٹہ کے علا قے بلیلی میں دھماکے میں شہید ہو نے والے پو لیس کے اے ایس آئی محمد ابراہیم کی نماز جنازہ پو لیس لائن کوئٹہ میں اد ا کر دی گئی جس میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو اور آئی جی پو لیس بلو چستان عبد الخا لق شیخ ،کمانڈنٹ بی سی چوہدری سلمان کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمن ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہک بلوچ نے شرکت کی ۔ بعد ازاں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے ٹراما سینٹر سول ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا اس موقع پر انہوں نے دھماکہ کی زخمیوں کی عیادت اورڈاکٹروں کو دھماکے کے زخمیوں علاج معالجہ کی ہدایات کی ہے ۔دریں اثنا ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظفر مہیسر واقعے کے بعد جائے وقوع پہنچے، جہاں انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں تقریباً 20 پولیس اہلکار اور 4 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکہ خودکش تھا جس میں20سے 25 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار پولیو مہم کے دوران سکیورٹی کے لیے جا رہے تھے۔ ڈی آئی جی پولیس کے مطابق واقعے کے بعد شہر میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ دھماکے 3 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک پولیس اہلکار اور راہگیر شامل ہے۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان میں کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کی گاڑی پر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے واقعہ میں پولیس اہلکار سمیت اور ایک بچے کی شہادت پر دلی دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیو اہلکار ملک سے اس موذی مرض کے خاتمے کیلئے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر یہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، جس پر میں انہیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شر پسند عناصر ملک سے پولیو کے خاتمے کی اس مہم کو روکنے میں ہمیشہ ناکام رہیں گے اور پاکستانی قوم، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیو اہلکار شرپسند عناصر کی ان مذموم کوششوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔حکومت ملک سے پولیو کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔مجھ سمیت پوری قوم کی تمام تر ہمدردیاں شہدا کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔ وزیرِ اعظم نے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے بلیلی چیک پوسٹ بلوچستان دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا بظاہرخودکش لگتا ہے۔ بلوچستان حکومت سے وقوعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ بدھ کواپنے بیان میں وفاقی وزیر رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ دھماکے سے پولیس اہلکاروں اور بچے کی شہادت پر دکھ اور افسوس ہے، زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا ٹارگٹ پولیس پارٹی تھی، پولیس شہدا کوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں، قوم کو ان کی قربانیوں پر فخر ہے۔