نئی دہلی( نیٹ نیوز )
گذشتہ چوبیس سالوں سے جیل میں مقید دو مسلم قیدیوں کی سپریم کورٹ آف انڈیا نے ضمانت منظور کرلی ۔ملزمان کو نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا ملی تھی جسے بامبے ہائی کورٹ نے برقراررکھا تھا ۔
ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی کے مطابق آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس سدھانشو دھولیہ کے روبرو محمد یعقوب عبدالمجید اور اصغر قادر شیخ کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار گذشتہ چوبیس سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اپیل تقریباً دس سالوں سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اورمستقبل قریب میں اپیلوں پر حتمی بحث ہونے کے امکانات نہیںہیں لہذا عرض گذاروں کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔
ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو مزید بتایا کہ عرض گذاروں کو ماضی میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد انہوں از خود خود سپردگی کردی تھی نیز پیرول اور فرلو پر رہا ہونے کے بعد عرض گذار کبھی بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوئے۔ریاستی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ سچن پاٹل نے عرض گذاروں کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عرض گذاروں کو اگر ضمانت پررہا کیا گیا تو وہ پھر سے سنگین جرائم میں ملوث ہوسکتے ہیں ۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے عرض گذاروں محمد یعقوب عبدالمجید اور اصغر قادر شیخ کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو حکم دیا کہ وہ ضمانت کی شرائط طئے کرے ۔سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے ہمراہ ایڈوکیٹ اشوتھ سیتارمن ،ایڈوکیٹ نتیا ملہوترا اور ایڈوکیٹ سنہاسیش مکھرجی پیش ہوئے۔اس ضمن میں گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینوں کے مختلف اسٹیشنوں پر 1998 میں ہوئے بم دھماکوں کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سمیت ممبئی ہائی کورٹ سے مجرم گردانے گئے چھ مسلم لوگوں نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ان سزائوں کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی لیکن اس پر سپریم کورٹ کے فوری سماعت کرنے سے انکار کے بعدمحمد یعقوب عبدالمجید اور اصغر قادر شیخ کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی تھی جسے آج عدالت نے منظور کرلیا۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ آف انڈیا نے اشفاق سعید شیخ کی ضمانت منظور کی تھی ، ابتک جمعیۃ علماء کے توسط سے تین لوگوں کی ضمانت منظور ہوچکی ہے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ آفتاب سعید احمد شیخ،محمد صغیر محمد بشیر اور محمد اقبال محمد حنیف کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی جارہی ہے اور امید ہے کہ انہیں بھی سپریم کورٹ سے ضمانت ملیگی۔
واضح رہے کہ جنوری ؍فروری 1998میں ممبئی کے مضافات میں واقع ریلوے اسٹیشنوں کنجور مارگ،گورے گائوں ، ملاڈ، ویرار، سانتاکروز اور کاندیولی اسٹیشنوں میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جسمیں کل ۴؍ افراد ہلا ک اور ۳۰ ؍ افراد شدید زخمی ہوئے تھے ۔بم دھماکوں کے بعد ممبئی پولس نے 12؍ افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان پر تعزیرات ہند ، آرمس ایکٹ، ایکسپوزیو سبسٹنس ایکٹ وغیرہ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔