کراچی ( نمائندہ خصوصی )وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ امن و امان کا قیام حکومت سندھ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ گھوٹکی میںپولیس مغویوں کو چھڑانے گئی تھی جہاں ڈاکوں کے ساتھ مقابلے میں 5پولیس افسران ا ور جوان شہید ہوئے ۔انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں جی ڈی اے کے رکن نند کمار گوکلانی کے ایک توجہ دلا نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔نند کمار کا کہنا تھا کہ صوبے میںامن و امان کی مخدوش صورتحال ہے ۔ صوبے میں امن و امان کی مد میں سرکاری خزانے سے سالانہ 120ارب روپے خرچ ہورہے ہیں مگر پھر بھی حالات مخدوش ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے جن کے پاس وزارت داخلہ کا اضافی قلمدان بھی ہے کہا کہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو مارا گیا تھا اسکے بدلے میں یہ واقعہ رونما ہوا ۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ پولیس والوں کو شہید کرنے میں ملوث ایک ملزم کو مقابلے میں ہلاک کیاگیا ہے ۔ سندھ پولیس ڈاکوں کی سرکوبی کے لئے بڑی بہادری سے خدمات انجام دے رہی ہے ۔ گزشتہ سوا سال کے دوران شکارپور میں 29ڈاکووں کو ہلاک کیاگیا ،شکارپور میں 63مغوی بازیاب ہوئے ،کشمور میں 23ڈاکووں کو پولیس نے ہلاک کیا ۔وزیر اعلی سندھ نے یاد دلایا کہ 2007میں سکھر سے لکھی شکارپور تک جانے کے لئے آرمی اسکارٹ کی ضرورت پڑتی تھی مگر اب سندھ میں کوئی نوگوایریا نہیں ہے ۔ایوان کی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے رکنڈاکٹر عمران علی شاہ مٹیاری میگا کرپشن اسکینڈل سے متعلق توجہ دلاو نوٹس پیش کرنا چاہتے تھے مگراسپیکر نے اس حوالے سے توجہ دلاو نوٹس پیش کرنے سے روک دیا ۔مٹیاری کرپشن اسکینڈل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہ دیئے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کے ارکان نے احتجاجا ایوان سے واک آوٹ بھی کیا۔قبل ازیں اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ توجہ دلاو نوٹس کے لئے قواعد کے تحت30منٹ مختص ہیں۔یہ وقت مکمل ہوچکا ہے ۔ جس پر عمران علی شاہ نے کہا کہ مٹیاری میں سرکاری رقم میں مبینہ خردبرد سنگین اور اہم معاملے ہے تاہم اسپیکر نے کہا کہ توجہ دلا نوٹس پیش کرنے کا وقت گزرچکا ہے ۔اب اسے پیش نہیں کیا جاسکتا ۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کے مختلف توجہ دلا نوٹسز زیر بحث آئے ۔ تحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے سرکاری اسکولز میں عربی ٹیچرز نہ ہونے پر توجہ دلاونوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں میوزک ٹیچر تو بھرتی ہورہے ہیں مگر سرکاری اسکولوں میںعربی کے ٹیچر موجود نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں میوزک ٹیچرز کی بھرتی روکی جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے اسکولوں میںچالیس ہزار اساتذہ گھوسٹ ہیں۔وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے توجہ دلا نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت میوزک ٹیچر کی بھرتی پر بحث چل رہی ہے حالانکہ موسیقی صرف ناچ گانے کا نام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے اسکولوں میں بینڈ ماسٹر تھے کبھی اعتراض نہیں ہوا ۔سردار شاہ نے کہا کہ یہ کیوں سمجھ لیا کہ میوزیشن فقط فحاشی پھیلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میوزک طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتاہے سردار شاہنے سوال کیا کہ کیا معاشرے میں پہلے سے کوئی فحاشی نہیں ہے ؟انہوں نے کہاکہ لوگوں کو پہلے اچھا انسان بنانے کی ضرورت ہے جس کے بعد وہ خود بخود اچھے مسلمان بن جائیں گے ۔وزیر تعلم نے کہا کہ تیسری سے آٹھویں کلاس تک ناظرہ قرآن پڑھایاجاتاہے ۔عربی ٹیچرز کی 480اسامیاں اسکولوں میں خالی ہیں جنہیں پر کیا جائے گا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران ایم کیوایم کی رعنا انصار نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے سوالات پرتوجہ دلاو نوٹس پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں سلیبس کے علاوہ سوالات دئیے گئے جس پر ووزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 8گریس مارکس دئیے گئے ہیں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔