اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو حالیہ برسوں میں کئی وجوہات کی بنا پر مالی مسائل کا سامنا رہا ہے اس کے اثرات گزشتہ ماہ میں اس حد تک پہنچ گئے کہ ادارے کےلئے تنخوا ہوں، پنشن، ہائرنگ اور میڈیکل سمیت ضروری ادائیگیاں کرنا بھی ناممکن ہوگیا۔ اگرچہ موجودہ انتظامیہ کو اس مالی بدحالی کا ذمہ دار قرارنہیں دیا جاسکتا تاہم اس نے دستیاب مالی وسائل کے مطابق تمام اخراجات کا انتظام کیا ، انتظامیہ نے اپنے ملازمین کوہائرنگ کی ادائیگی روک دی اور دوسرے اخراجات روک کر پنشن کی ادائیگی کا انتظام کیا جب یہ علم ہوا کہ دستیاب رقم پنشن ادائیگی کےلئے کافی نہیں تو اس ماہ کی آدھی پنشن ادا کی گئی اور بقایا آدھی پنشن کی ترجیجی بنیادوں پر ادائیگی کےلئے مزید کوششیں کی گئیں۔
حقیقت یہ ہے کہ فنانس ڈویژن پنشن کی ادائیگی سمیت ریڈیو پاکستان کے معاملات کو چلانے کےلئے گرانٹ ان ایڈ کی صورت میں فنڈز جاری کرتا رہا ہے اس وقت ہر ماہ پنشن کی ادائیگی کےلئے 27 کروڑ 40 لاکھ روپے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم اس مد میں ہر ماہ اوسطاً چودہ کروڑ چالیس لاکھ روپے جاری کئے جاتے رہے ہیں۔ انتظامیہ کو احساس ہے کہ آدھی پنشن کی ادائیگی کی وجہ سے پنشنرز ناراض ہیں تاہم اس مسئلے پر زمینی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے میڈیا میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا تکلیف دہ ہے۔ انتظامیہ حکومت سے ضروری فنڈز کے حصول کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہے اور پنشنرز کے مسائل کے حل کے لئے بیل آوٹ پیکیج کے حصول کےلئے ایک بار پھر فنانس ڈویژن سے رابطہ کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ گرانٹ ان ایڈ پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے وسائل سے آمدن حاصل کرنے کےلئے بھی کئی آپشن زیر غور ہیں اس مالی چیلنج پر قابو پانے کے لئے زیرغور آپشنز میں سے ایک سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت داری کے لئے اقدامات ہماری ترجیح ہے۔
انتظامیہ اپنے سامعین کی خدمت اور مزید اشتہارات کے حصول کے لئے ادارے کی تنظیم نو کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔ فانس ڈویژن زور دیتا رہا ہے کہ ریڈیو پاکستان کو ایک کارپوریشن کے طور پر اپنے4041 پنشنروں کے واجب الادا تین ارب روپے اپنے وسائل سے ادا کرنا ہوں گے۔