لاہور۔ نمائندہ خصوصی/بیورو بیورورپورٹ ):پاکستان مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ قوم نے عمران خان کو ایبسلوٹلی ناٹ کہہ دیا ہے، عوام نے تمہارے آزادی مارچ کو بربادی مارچ بنا کر تمہیں دوبارہ پشاور بھیج دیا ہے ،لوگوں کے بچے ڈنڈے کھاتے رہے ، یہ ہیلی کاپٹر سے نیچے نہیں اترے ،سپریم کورت کے فیصلے سے ان کو شہ ملی اورانہوں نے اس کو استعمال کیا ،جو کچھ گزشتہ روز اورجو کئی ہفتے سے ہو رہا ہے اس کے حوالے سے شیخ رشید اور ان کے تمام رہنمائوں کے بیانات موجود ہیں ،انہوں نے کہا تھا کہ یہ خونی انقلاب ہوگا ،
ان کا رکن قومی اسمبلی ایک گاڑی پر چڑھا ہوا تھااور اپنے سامنے آگ لگوا رہا تھا اورگھیرائو جلائوکی ترغیب دے رہا ،میں سپریم ورٹ سے درخواست کروں گی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید کانسٹیبل کمال احمد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید، طلال چوہدری، عابد شیر علی اور دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ میں شہید پولیس کانسٹیبل کی بیوہ اوربچوں سے مل کر آئی ہوں ، اضطراب کی کیفیت ہے اور میں اس دکھ کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی، میں خود ایک ماں ہوں،
ایک بیٹی ہوں ، میں جانتی ہوں کہ ان کے گھر پر کیا قیامت ٹوٹی ہے ، ایک عورت جوانی میں بیوہ ہو گئی ،عمران خان نے اپنے جعلی انقلاب کی خاطر پانچ بچوں کو بچپن میں یتیمی کی دلدل میں دھکیل دیا ،یہ خون نا حق عمران خان کے سرپر ہے اور اس کا ذمہ دار عمران خان ہے ۔شہید کانسٹیبل کی بیوہ بھی کہہ رہی تھی کہ میرے خاوند کو شہید کرنے کاذمہ دار عمران خان ہے
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کااطمینا ن ہے کہ پاکستان کی قوم نے اس بات کا ادراک کیا ہے جس کو انقلاب کا نام دیا گیا تھا یہ انقلاب نہیں بلکہ انتشار تھا ، حقیقی انقلاب ، حقیقی آزادی کا سفر گھر سے شروع ہوتا ہے ، تم نے لوگوں کے بچوں کو شہید کر دیا ، اپنے بچے لندن کی فضائوں میں رکھے ہوئے ہیں، لوگوں کو آزادی دلانی ہے تو اپنے بچوں کو کہو کہ تاج برطانیہ کا حلف ترک کر پاکستان آئیں ،پہلے اپنے بچوں کو حقیقی آزادی دلائو پھر لوگوں کو آزادی دلانے کی بات کرنا ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چھ دن کی بات سوائے اپنی شرمندگی اورخفت مٹانے کے اور کچھ نہیں ، پچیس لاکھ تیس لاکھ افراد کا دعوی کرنے والا پورے پاکستان سے بیس ہزار افراد کو بھی جمع نہیں کر سکا ، اب چھ دن کیلئے پشاور کے بنکرز میں واپس چلے گئے ہیں ،کیا وہاں ان بندوں کو ڈھونڈنے گئے ہیں جو انقلاب میں نہیں آئے ، انقلاب آ گیا ہے بندے نہیں آئے ۔ لوگوں کوپتہ ہے کہ آپ کا ایجنڈاانتشار ہے ، آپ کو ساڑھے تین ،چار سال حکومت ملی رہی پورا اختیار ملا رہا ،سیاہ و سفید کی حد تک اختیار آپ کے پاس تھا ،
ان چار سالوں میں آپ نے کیا کیا ،آج کیوں انتشار کا ایجنڈا لے کر نکلے ہیں۔ آپ کے پاس اپنی کارکردگی کا کوئی جواب نہیں ہے ، جھوٹوں کے ڈرامے ،جعلی خط کے ڈرامے ،جعلی سازش اورجعلی انقلاب کولوگ پہچان گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمہارا نعراتھا کہ آزادی مارچ کے لئے نکلو لیکن عوام نے تمہارے آزادی کوبربادی مارچ بنا کر تمہیں دوبارہ پشاور بھیج دیا ہے ،لوگوں کے بچے ڈنڈے کھاتے رہے ، یہ ہیلی کاپٹر سے نیچے نہیں اترے ،انقلاب کئی گھنٹے ہوا میں معلق رہا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ساتھ شر انگیزی فتنہ بازی بند کرو ، تمہاری حکومت بھی ختم ہے سیاست بھی ختم ہے ،قوم کو تقسیم کرنے کی بجائے ، انہیں اپنے اقتدار اورکرسی کی ہوس کا ایندھن بنانے کی بجائے بنی گالہ واپس جائو او رباقی کی زندگی اللہ اللہ کرو ۔
انہوں نے دارالخلافے کو نذر آتش کیا اوروہ کئی گھنٹے جلتارہا ،ان کوسپریم کورٹ کے فیصلے کا علم تھاکہ ان کیلئے ایچ نائن پارک مختص کر دیا گیاہے اور یہ ڈی چوک میں نہیں آسکتے لیکن ان کا ایجنڈا انتشار تھا، میں سپریم کورٹ کو یاد دہانی کرانا چاہتی ہوں جو کچھ گزشتہ روز اورجو کئی ہفتے سے ہو رہا ہے اس کے حوالے سے شیخ رشید اور ان کے تمام رہنمائوں کے بیانات موجود ہیں ،انہوں نے کہا تھا کہ یہ خونی انقلاب ہوگا ، یہ بغیر قیادت کے احتجاج نہیں تھا ،ان کا رکن قومی اسمبلی ایک گاڑی پر چڑھا ہوا تھااور اپنے سامنے آگ لگوا رہا تھا اورگھیرائو جلائوکی ترغیب دے رہا اور اسی دوران گاڑی چل پڑی اوروہ گاڑی کی چھت سے نیچے جا گرا۔ میں سپریم کورٹ کورٹ سے درخواست کروں گی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید کانسٹیبل کمال احمد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید، طلال چوہدری، عابد شیر علی اور دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ میں شہید پولیس کانسٹیبل کی بیوہ اوربچوں سے مل کر آئی ہوں ، اضطراب کی کیفیت ہے اور میں اس دکھ کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی، میں خود ایک ماں ہوں،
ایک بیٹی ہوں ، میں جانتی ہوں کہ ان کے گھر پر کیا قیامت ٹوٹی ہے ، ایک عورت جوانی میں بیوہ ہو گئی ،عمران خان نے اپنے جعلی انقلاب کی خاطر پانچ بچوں کو بچپن میں یتیمی کی دلدل میں دھکیل دیا ،یہ خون نا حق عمران خان کے سرپر ہے اور اس کا ذمہ دار عمران خان ہے ۔شہید کانسٹیبل کی بیوہ بھی کہہ رہی تھی کہ میرے خاوند کو شہید کرنے کاذمہ دار عمران خان ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کااطمینا ن ہے کہ پاکستان کی قوم نے اس بات کا ادراک کیا ہے جس کو انقلاب کا نام دیا گیا تھا یہ انقلاب نہیں بلکہ انتشار تھا ، حقیقی انقلاب ، حقیقی آزادی کا سفر گھر سے شروع ہوتا ہے ، تم نے لوگوں کے بچوں کو شہید کر دیا ، اپنے بچے لندن کی فضائوں میں رکھے ہوئے ہیں، لوگوں کو آزادی دلانی ہے تو اپنے بچوں کو کہو کہ تاج برطانیہ کا حلف ترک کر پاکستان آئیں ،پہلے اپنے بچوں کو حقیقی آزادی دلائو پھر لوگوں کو آزادی دلانے کی بات کرنا ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی چھ دن کی بات سوائے اپنی شرمندگی اورخفت مٹانے کے اور کچھ نہیں ، پچیس لاکھ تیس لاکھ افراد کا دعوی کرنے والا پورے پاکستان سے بیس ہزار افراد کو بھی جمع نہیں کر سکا ، اب چھ دن کیلئے پشاور کے بنکرز میں واپس چلے گئے ہیں ،کیا وہاں ان بندوں کو ڈھونڈنے گئے ہیں جو انقلاب میں نہیں آئے ، انقلاب آ گیا ہے بندے نہیں آئے ۔ لوگوں کوپتہ ہے کہ آپ کا ایجنڈاانتشار ہے ، آپ کو ساڑھے تین ،چار سال حکومت ملی رہی پورا اختیار ملا رہا ،سیاہ و سفید کی حد تک اختیار آپ کے پاس تھا ،
ان چار سالوں میں آپ نے کیا کیا ،آج کیوں انتشار کا ایجنڈا لے کر نکلے ہیں۔ آپ کے پاس اپنی کارکردگی کا کوئی جواب نہیں ہے ، جھوٹوں کے ڈرامے ،جعلی خط کے ڈرامے ،جعلی سازش اورجعلی انقلاب کولوگ پہچان گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمہارا نعراتھا کہ آزادی مارچ کے لئے نکلو لیکن عوام نے تمہارے آزادی کوبربادی مارچ بنا کر تمہیں دوبارہ پشاور بھیج دیا ہے ،لوگوں کے بچے ڈنڈے کھاتے رہے ، یہ ہیلی کاپٹر سے نیچے نہیں اترے ،انقلاب کئی گھنٹے ہوا میں معلق رہا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ساتھ شر انگیزی فتنہ بازی بند کرو ، تمہاری حکومت بھی ختم ہے سیاست بھی ختم ہے ،قوم کو تقسیم کرنے کی بجائے ، انہیں اپنے اقتدار اورکرسی کی ہوس کا ایندھن بنانے کی بجائے بنی گالہ واپس جائو او رباقی کی زندگی اللہ اللہ کرو ۔
انہوں نے دارالخلافے کو نذر آتش کیا اوروہ کئی گھنٹے جلتارہا ،ان کوسپریم کورٹ کے فیصلے کا علم تھاکہ ان کیلئے ایچ نائن پارک مختص کر دیا گیاہے اور یہ ڈی چوک میں نہیں آسکتے لیکن ان کا ایجنڈا انتشار تھا، میں سپریم کورٹ کو یاد دہانی کرانا چاہتی ہوں جو کچھ گزشتہ روز اورجو کئی ہفتے سے ہو رہا ہے اس کے حوالے سے شیخ رشید اور ان کے تمام رہنمائوں کے بیانات موجود ہیں ،انہوں نے کہا تھا کہ یہ خونی انقلاب ہوگا ، یہ بغیر قیادت کے احتجاج نہیں تھا ،ان کا رکن قومی اسمبلی ایک گاڑی پر چڑھا ہوا تھااور اپنے سامنے آگ لگوا رہا تھا اورگھیرائو جلائوکی ترغیب دے رہا اور اسی دوران گاڑی چل پڑی اوروہ گاڑی کی چھت سے نیچے جا گرا۔ میں سپریم کورٹ سے درخواست کروں گی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ان چیزوں کو دیکھیں یہ بغیر قیادت کے انقلاب نہیں
یہ سب کچھ عین عمران خان کی تعلیمات کے مطابق ،عین شیخ رشید کی تعلیمات کے مطابق اور ان کے رہنمائوں کی سربراہی میں ہوا ۔مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوٹی دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جو بھی جوان شہید ہوئے ہیں ان سب کو حکومت کی طرف سے مالی امداد ملے گی ،میری بیوہ سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس گھر نہیں ہے ،
میں نے شہباز شریف صاحب کو فون کیا اور ان کی بیوہ سے بات کی اور یقین دلایا ہے کہ حکومت پاکستان ان کو گھر لے کر دے گی اور ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی حکومت اٹھائے گی۔انہوں نے مذہب کے حوالے سے کہا کہ اس سے بڑی منافقت کچھ اورنہیں ہو سکتی ، مذہب کو دہشتگرد اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا مذہب کا لبادہ اوڑھ کر سیاست کرنے والے اور لوگوں کو ورغلانے والے جو مذہب کا نام بدنام کرتے ہیں وہ پہنچاتے ہیں،یہ کبیرہ گناہ کرتے ہیں،آپ کے اندر کچھ او ر ہو اور آپ کی زبان پر اس لئے کچھ او ر ہو کہ آپ نے لوگوں سے ووٹ لینا ہے ان کو بیوقوف بنانا ہے ،
ایسا بیانیہ دینا ہے جس میں آپ نے ڈرامہ کرنا ہے ، مذہب کا استعمال بہت بڑا گناہ ہے ،عمران خان کو اس پر شرم آنی چاہیے ، آپ نام ریاست مدینہ کا لیتے ہیں لیکن جلسوں میں خواتین پر جملے کستے ہیں یہ اس کی اصل حقیقت ہے ، اس نے اصل میں اپنی سیاست چمکانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگ مذہبی رجحان رکھتے ہیں اس لئے یہ لوگوں کو ورغلاتے ہیں ، اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے کیا حقیقت سامنے نہیں آنی
، عمران خان کی تقریر کے دوران کہا گیا کہ خان صاحب مذہب کا ٹچ دیدیں ،مذہب کا ٹچ نہیں آرہا ،ایک اور ڈرامہ کر دیں ،ساری قوم نے وہ سارا ڈرامہ دیکھا ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ(ن)لیگ کو نہیں بلکہ حکومت کو عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کراناچاہیے ،جن کے گھروں سے اسلحہ برآمد ہوا ہے ان کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے ،جس نے کانسٹیبل کو شہید کیا ہے اس پر مقدمہ درج ہونا چاہیے ، جو دو بچے شہید ہو گئے ہیںان کی شہادت کا مقدمہ بھی عمران خان کے خلاف ہونا چاہیے ،
جو بھی زخمی ہوئے اور جتنی املاک کو نقصان پہنچا ہے سب کا ازالہ ہونا چاہیے اور سب کے ذمہ دار کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے ۔مریم نواز نے کہا کہ قوم نے عمران خان کو ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کرمسترد کر دیا ہے، پنجاب سے بھی ایبسیلیوٹ مسترد ہے ، ان کی کال پر کسی نے کان نہیں دھرے ۔ یہ کہتے ہیں کہ پولیس نے راستے بند کئے ، آپ کو بتانا ہے کہ انقلاب پولیس سے پوچھ کر نہیں آتا انقلاب اپنا راستہ خود بناتا ہے ،عمران خان کو اگر انقلاب کا پتہ نہیں ہے تو چین کے انقلاب کو اور میاں نواز شریف نے ججوں کی آزادی کے لئے جو لانگ مارچ کیا تھا اس کو دیکھ لیں
،جب عوام نکلتے ہیں تو کوئی قانو ن نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس کا اہلکار انقلاب کے راستے میں نہیں آسکتا لیکن جو انقلاب جھوٹ کے سہارے اٹھتے ہیں وہ تنکوں سے نہیں ٹالے جاتے، دو ہزار پولیس والے پچاس ہزار کو نہیں روک سکتے،پنجاب سے تم دو سو افراد نہیں نکال سکے، خیبر پختوانخواہ میں بھی یہی حال تھا۔ تم نے اور تمہارے ساتھیوں نے بے شرمی سے خیبر پختوانخواہ حکومت کے وسائل کا استعمال کیا ،
سرکاری نمبر پلیٹس والی گاڑیاں استعمال کیں،آنسو گیس کے شیل اور اسلحہ صوبائی حکومت سے لیا ،اس کے باوجود خیبر پختوانخواہ نے بھی آپ کی آواز پر لبیک نہیں کہا ،آپ کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف سے جو بات چیت ہوئی ہے اس میں انہوںنے عمران خان کے کئے گئے معاہدے کا پرچہ ہمیں تھما دیا ہے ، اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائی گئیں تو ملک ڈیفالٹ کر سکتا ہے