لاہور( نمائندہ خصوصی
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں گرین لائن ٹرین اگلے ماہ سے چلانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹرین میں بہترین انتظامات کی فراہمی کیلیے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گرین لائن ٹرین سپیرئیر سروس کےطور پر چلائی جائیگی۔ یہ ٹرین 2 اے سی پارلر، 5 اے سی بزنس، 6 اے سی سٹینڈرڈز ڈبوں پر مشتمل ہو گی۔ گرین لائن ٹرین میں 4 سے 5 اکانومی کلاس کوچز بھی شامل ہوں گی۔ وفاقی وزیر نے انتظامیہ کو گرین لائن کا لاہور تا کراچی سفری دورانیہ 20 گھنٹے سے کم کرنے کا ٹاسک دے دیا۔
اجلاس میں گرین لائن ٹرین میں بہترین سفری سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر کی ہدایت پر ٹکٹ کی قیمت میں مسافروں کو اعلیٰ معیار کا کھانا بھی دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اے سی پارلر کی ہر سیٹ پر علیحدہ ایل سی ڈی نصب کی جائے گی جس سے مسافر، بذریعہ ہیڈ فون اپنی پسندیدہ ویڈیوز سے محظوظ ہو سکیں گے۔وفاقی وزیر ریلوے کو مغلپورہ ورکشاپ میں الیکٹرک آرک فرنس کی تنصیب کے کام کی رفتار پر بھی بریفنگ دی گئی۔وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ مغلپورہ ورکشاپ میں فرنس کی 75 فیصد فاؤنڈیشن مکمل کی جا چکی ہے اور 31 جنوری 2023 تک فرنس ٹیسٹنگ کے لیے تیار کر لی جائے گی۔ الیکٹرک آرک فرنس چلنے سے سٹیل شاپ کی پیداوار میں اضافہ اور کوالٹی میں بہتری آئے گی۔ناجائز تجاوزات بارے بریفنگ دیتے ہوئے ڈی ایس پشاور ناصر خلیلی نے بتایا کہ پشاور میں ٹرک اڈا، حیات آباد، کارخانو مارکیٹ اور دلازک روڈ کے اطراف میں تجاوزات کا صفایا کر دیا گیا ہے۔ دوران آپریشن 18 کنال اراضی سے تجاوزات ختم کی گئیں جبکہ واجبات کی عدم ادائیگی پر 135 دوکانیں بھی سر بمہر کی گئیں۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ڈی ایس پشاور اور ان کی ٹیم کو کامیاب آپریشن پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور مل کر ریلوے کی ایک ایک انچ زمین ریکور کروائیں گے۔
ایک اور اجلاس میں خواجہ سعد رفیق نے ایم ایل ٹو پر متاثرہ ٹریک جلد مرمت کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے فرید ایکسپریس اور پاکستان ایکسپریس کی بحالی کیلیے دو روز میں تجاویز پیش کرنے کی ڈائریکشن دیتے ہوئے کہا کہ شرح آمدن کو مدنظر رکھتے ہوئے، پسماندہ علاقوں میں ٹرینوں کو پہلے بحال کیا جائے۔ وزیر ریلوے نے ہر ایک ٹرین کے ریونیو اور کمپوزیشن بارے تفصیلی بریفنگ کیلیے اگلے ہفتے اجلاس طلب کر لیا ہے۔