لاہور (بیورو رپورٹ) پاکستان ریلوے پریم یونین کے زیر اہتمام ریلوے ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں ،شیڈ وں اور واشنگ لائنوں میں احتجاجی مظاہرے کیے، ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ افسران کو تنخواہیں مل رہیں ہیں مگر درجہ چہارم کر ملازمین کو کیوں نہیں مل رہی،وزیر خزانہ پاکستان ریلوے کو جلد از جلد بیل آﺅٹ پیکج دیں ۔ پریم یونین کے مرکزی صدر شیخ محمد انور ، چیئر من ضیا الدین انصاری، چیف آرگنا ئز ر خالد محمود چوہدری اور سیکرٹری جنرل غیر محر تو نے لاہور میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کہا کہ ریلوے کی بی ٹور اورسی ٹور کیٹگری کے ملازمین کو اس ماہ کی تنخواہیں ادانہیں کی گئیں ۔سی ٹور کیٹگری میں گینگ شن ،شیڈ سٹاف، کیرج سٹا ف اور درجہ چہارم کے ملازمین شامل ہیں۔ جبکہ بی ٹور میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور ،گارڈز اور دیگر رننگ ساف شامل ہے۔ بی ٹور کینگری کے ملازمین کو ہر ماہ کی 10 تاریخ کو جبکہ سی ٹور کے ملازمین کو ہر ماہ کی 15تاریخ کو تنخواہیں ادا کر دی جاتی ہیں مگر اس ماہ تا حال بیشتر ڈویژ نواں میں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ، اے ٹور اور اے اسپیشل ٹور کے ملازمین کی تنخواہیں بھی 15تاریخ کو ادا کی گئی ہیں جبکہ ان کی تنخواہوں کی ادائیکی کی تاریخ 2 اور 5 ہے، مسلسل تین ماہ سے ملک بھر کے پٹرولر ملازمین کو بھی تنخوامیں ننہیں دی گئیں اور ان سے ڈیوٹیاں بدستور لی جاری ہیں۔پریم یونین کے عہد یداروں نے کہا کہ حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ظالم جاگیرداروں اور سرما یہ داروں کو ملک کے ریلوے ملازمین کے مسائل کا نہ تو احساس ہے اور نہ ہی وہ ان مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ جھونپڑیوں میں رہنے والوں کو حقوق سے محروم رکھا گیا تو وہ بنگلوں میں رہنے والوں کو بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ مسلسل 3 ماہ سے ملک بھر کے پٹرولر ملازمین کو بھی تنخواہیں نہیں دی گئیں اور ان سے ڈیوٹیاں بدستور لی جارہی ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کہا کہ ریلوے کے حاضر اور ریٹائرد ملازمین کے گھروں کے چولہے جلانے اور پاکستان ریلوے کی سروسز کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کیلئے فوری طور پر بجلی کے بلوں میں ریلیف کا اعلان کیا جے اور ملازمین کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسمنٹ مستقل طور پر ختم کیاجائے ۔جہاں پورا ملک سیلاب سے متاثر رہا وہیں پاکستان ریلوے کا ٹریک بھی شدید متاثر ہواہے ، کوئٹہ سیکشن پر تو سیلاب ریلوے پل بہا کر لے گیا ، ریلوے کا انفراسٹر کچر تباہ ہو گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ ریلوے کا تقریباً 6 سے 7 ارب روپے نقصان ہوا ہے۔ ایسی صورتحال میں ریل کامزدور بھی شدید پریشانی سے دوچار ہے ۔ حکومت کی جانب سے جس طرح سیلاب متاثرین کی امداد کی گئی اور کی جاری ہے اسی طرح پاکستان ریلوے کو بھی بیل آﺅٹ پیکج دیا جائے تا کہ ملازمین کی تنخواہیں ،ریٹائرڈ اور بیواﺅں کو پنشن کا حصول یقینی ہو سکے اور ریل کی بحالی کے اقدامات کیےجاسکیں ۔عہدیداران نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو ملک کی وحدت کی علامت اور ڈیفنس لائن ہے لیکن آج تک کسی بھی حکومت نے اس ادارے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اگرحکومت اس ادارے کی بحالی کے لئے قومی اسمبلی میں قانون سازی کرے اور اس ادارے پر توجہ ے تو پاکستان پولیوش فری کے ساتھ ساتھ اس ملک میں معاشی صنعتی انقلاب برپا کر سکتا ہے ۔ریلوے ملازمین نے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ افسران کو تنخواہیں مل رہیں ہیں مگر درجہ چہارم کر ملازمین کو کیوں نہیں مل رہی،اگر یہی صورتحال رہی تو ریل کا پہیہ جام کر دیں گے۔