کراچی(نمائندہ خصوصی) عالم اسلام کی دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد آپ کے والد مفتی اعظم مفتی محمد شفیع عثمانی کے پہلو میں تدفین کردی گئی۔وفاق المدارس العربیہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق نماز جنازہ مفتی رفیع عثمانی مرحوم کے چھوٹے بھائی،عالم اسلام کی عظیم علمی و روحانی شخصیت ،صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے پڑھائی،نماز جنازہ میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری،مفتی رفیع عثمانی کے بڑے بھائی مولانا ولی رازی،گورنر سندھ کامران ٹیسوری،پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال،جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن،اھل سنت والجماعت کے مولانا اورنگزیب فاروقی ،علماء ومشائخ میں مولانا شمس الرحمن عباسی، مفتی سید مختار الدین شاہ،مولانا امداد اللہ یوسف زئی،مولانا عبیداللہ خالد، مولانا سعید یوسف،مولانا سید احمد یوسف بنوری، مولانا عبدالستار،صاحبزادہ مولانا پیر عزیز الرحمن رحمانی، مولانا راشد محمود سومرو،مولانا قاری عبدالرشید،مفتی عبدالسلام، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا عبدالمجید، چوھدری ریاض عابد،مولانا قاری حق نواز،مولانا صلاح الدین ایوبی،مولانا حکیم محمد مظہر،مولانا عبدالرزاق زاہد،مولانا زبیر احمد صدیقی،مولانا محمد خالد،مفتی محمد زبیر حق نواز،مفتی محمد شعیب(ہانگ کانگ) مولانا قاضی محمودالحسن اشرف،مفتی کفایت اللہ، مولانا قاسم عبداللہ،مولانا ابراہیم سکرگاھی،مفتی اکرام الرحمن،مفتی خالد محمود ،مولانا قاری فیض اللہ چترالی،قاضی عبیداللہ احرار،مولانا عبدالوحید، برگیڈیئر ریٹائرڈ مولانا قاری فیوض الرحمن،مولانا راحت علی ھاشمی، مولانا عزیز الرحمن ،مولانا ڈاکٹر عمران اشرف عثمانی،مولانا محمد نعیم اشرف،مولانا حسان اشرف عثمانی،مولانا عبداللہ نجیب،مولانا منظور احمد مینگل،مفتی انس عادل،مولانا قاری زبیر احمد ،قاری محمد عثمان، مولانا عبد الکریم عابد، مفتی محمد ابرار،مولانا عبیدالرحمن چترالی،مولانا منظور احمد،مفتی عبدالرحیم، مولانا اظہار الحق سمیت ہزاروں علماء و طلباء اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی،مولانا طلحہ رحمانی کے مطابق نماز جنازہ میں شرکت کیلئے کراچی سمیت ملک بھر سے علماء ومشائخ جہاں شریک ہوئے وہیں بیرون ملک سے بھی کئی حضرات نے شرکت کی،انہوں نے بتایا کہ ناظم اعلیٰ وفاق المدارس بنگلہ دیش کے دورہ پر تھے جو فوری طور دورہ ختم کرکے مفتی صاحب مرحوم کے جنازہ میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچے۔جبکہ بیرون ممالک میں امارات، قطر، سعودی عرب ،یورپ کے مختلف ممالک سمیت انگلینڈ ،بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے بھی کئی حضرات نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔مولانا طلحہ رحمانی نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز مفتی محمد رفیع عثمانی کا طویل علالت کے بعد چھیاسی برس کی عمر میں جب انتقال ہوا تو ملک بھر سے علماء ومشائخ کا کراچی آمد کا سلسلہ شروع ہوا،جبکہ آپ کے اکلوتے فرزند مولانا مفتی محمد زبیر اشرف عثمانی بھی بیرون ملک ہونے کی وجہ سے تاخیر سے پہنچے،نماز جنازہ سے قبل مفتی محمد رفیع عثمانی کے فرزند مولانا مفتی زبیر اشرف عثمانی نے بھی خطاب کیا،انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت مفتی صاحب نے جامعہ دارالعلوم کراچی کے ذرہ ذرہ ایک ایک اینٹ کو اپنی نگرانی میں بنوایا مولانا عاشق الہٰی مہاجر مدنی کا قول ہے کہ مفتی محمد رفیع عثمانی نظم و ضبط اور تدبر اور فراست میں اس لائق ھیں کہ دارالعلوم نہیں بلکہ پورے ملک کا نظام ان کے پاس ہونا چاہئیے ،آپ دارالعلوم کے ہر طالبعلم سے انتہائی محبت اور شفقت کامعاملہ فرماتے تھے جبکہ خاندان ومتعلقین کی ضروریات اور مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے دو سال سے مستقل طور پر بیمار رہے اور اس سخت تکلیف کے باعث جسمانی کمزوری کافی بڑھ گئی تھی اور ان کی زندگی بھر کی تکالیف و مشقت کی وجہ سے بھی کمزروی عیاں تھی لیکن آج ان کے معطر اور منور چہرے سے اطمینان اور نور نمایاں طور محسوس ہورہا ہے آج حضرت مفتی صاحب مطمئن چہرے کے ساتھ اپنے رب سے مل رہے ھیں،انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب نے ساری زندگی مالی معاملات سمیت ہر معاملہ میں انتہائی احتیاط و تدبر اور حکمت سے کام لیا۔نماز جنازہ سے قبل شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ میری اپنے بڑے بھائی مرحوم سے پچھتر سالہ رفاقت رہی،تعلیم سے لیکر عملی زندگی کے ہر مرحلہ پر ہمارا ساتھ رہا،آج وہ اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں جو یقینا ہم سب کیلئے بہت بڑے صدمہ کا سبب ہے،آج ان کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جس طرح ملک بھر سے علماء ومشائخ سمیت ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی تشریف آوری ہوئی ہے وہ ہمارے لئے باعث صبر ہے اور مفتی صاحب کی یقینی مقبولیت عامہ کی دلیل ہے، آج یہاں دارالعلوم میں ان کی نماز جنازہ میں پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے ھزاروں کی تعداد میں علماء کرام تشریف لائے ہیں جو درحقیقت مفتی صاحب مرحوم کی خدمات کا اعتراف بھی ہے، میرا ان کے ساتھ تعلق 75 سال پر محیط رہا زمانہ طالبعلمی سے لیکر درس و تدریس، سفر وحضر میں بھی ہم اکھٹے رھے اللہ تعالیٰ نے مفتی اعظم پاکستان کو بےشمار صلاحیتوں سے نوازا تھا جس کی وجہ سے علماء کرام کی ایک بڑی جماعت نے آپ کو متفقہ طور "مفتی اعظم پاکستان” کا خطاب دیا یہ خطاب اور لقب حکومت کی جانب سے نہیں تھا کیونکہ آپ سب جانتے ہیں کہ سرکاری سطح پر ایسے خطاب اور لقب کے حامل کو کن سیاسی عوامل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ علماء کرام کی طرف سے ملنے والا خطاب علمی وتحقیقی میدان میں نمایاں خدمات کے تناظر کی وجہ سے اعزاز دیا جاتا ہے۔اس موقع پر مولانا طلحہ رحمانی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ پاکستان بننے کے بعد حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ کو علماء و مشائخ وقت نے اس جلیل القدر منصب کیلئے منتخب کیا اور بعد میں تمام علماء کرام نے مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ کو یہ خطاب دیا،جبکہ حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی کی علالت کے بعد 1992ء میں "مفتی اعظم پاکستان” کا خطاب مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کو دیا گیا۔مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے خطاب کے آخر میں اندرون و بیرون ملک سے نماز جنازہ و تعزیت کیلئے آنے والے علماء و احباب کو اپنی دعاؤں سے نوازنے ہوئے مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی کے درجات کیلئے بلندی اور ایصال ثواب کی درخواست بھی کی۔بعد ازاں آپ کی تدفین جامعہ دارالعلوم کراچی کے احاطہ میں موجود قبرستان میں آپ کے والد مولانا مفتی محمد شفیع کے پہلو میں عمل میں لائی گئی۔