اسلام آباد(نمائندہ خصوصی/اے پی پی):پاکستان نے سرکردہ کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک متنازعہ اور یک طرفہ کیس میں عمر قید کی سزا کے بھارتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
بدھ کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں بھارت کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی عدالت کی طرف سے ایک انتہائی مشکوک اور من گھڑت مقدمے میں محمد یاسین ملک کو مجرم قرار دینے اور انہیں سزا سنائے جانے کے فیصلے پر پاکستان کا سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اس کی سخت مذمت اور فیصلے کو مسترد کرنے سے آگاہ کیا گیا، بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ان کے خلاف یہ مقدمہ بدنام زمانہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند کے تحت 2017 میں دائرکیا تھا۔
بیان کے مطابق محمد یاسین ملک کو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ، شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدہ کے برعکس من گھڑت الزامات پر سزا سنائے جانے، منصفانہ ٹرائل سے انکار اور بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود قید میں ڈالے جانے پر بھارت کے ناظم الامور کو حکومت پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور اس کی مذمت کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے محمد یاسین ملک کو ایک من گھڑت مقدمے میں پھنسانے اور ایک جعلی اور یک طرفہ ٹرائل کرکے کشمیری قیادت کے خلاف سیاسی انتقام کی اشتعال انگیز کارروائی میں ایک بار پھر عدلیہ کا غلط استعمال کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جائز جدوجہد کو”دہشت گردی“ کے طور پر پیش کرنے کی گھنائونی بھارتی کوششیں صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کا تسلسل ہے، بھارت کشمیریوں کی بنیادی آزادی سلب کرنے والا غاصب ہے۔ بھارت کے ناظم الامور کو بتایا گیا کہ حکومت پاکستان کو ان غیر انسانی حالات پر گہری تشویش ہے جن کے تحت محمد یاسین ملک 2019 سے تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں۔
حریت رہنما اشرف صحرائی کی ظالمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے بعد گزشتہ سال جیل میں شہادت کا ذکر کرتے ہوئے ناظم الامور کو محمد یاسین ملک کی دائمی بیماریوں اور بھارتی جیل میں بے رحمانہ سلوک کے باعث ان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر پاکستان کے شدید خدشات سے آگاہ کیا گیا۔
بھارتی ناظم الامورسے مزید کہا گیا کہ وہ اپنی حکومت کو مشورہ دیں کہ وہ محمد یاسین ملک کو تمام بے بنیاد الزامات سے بری، ان کی سلامتی کو یقینی بنائے اور جیل سے انہیں فوری طور پر رہا کرے۔ بیان کے مطابق بھارت تمام کشمیری رہنمائوں کو رہا کرے جنہیں بے بنیاد الزامات میں قید کیا گیا ہے، بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر ہونے والے بہیمانہ اور منظم ظلم و ستم کو فوری طور پر روک کر ریاستی دہشت گردی کو ایک ہتھیارکے طور پر استعمال کرنا بند کرنا چاہئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا موقع فراہم کیا جائے، بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے واقف ہے، وہ مقبوضہ علاقہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری جائزہ لے اور بھارت پر بین الاقوامی انسانی قانون اور چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے دبائو ڈالے۔