اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے آرمی چیف کے تقرر پر اپنی حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا ہے، ساتھ ہی وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ انکشاف بھی کردیا کہ منگل یا بدھ تک نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کر دیا جائے گا۔دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور نئے سربراہ کا تقرر ایک دو روز میں کر دیا جائے گا۔مسلم لیگ (ن) کی سب سے بڑی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم پاک آرمی میں پروموشن کے نظام پر مضبوط یقین رکھتے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے، تمام تھری اسٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے، یہ ادارے کو نقصان پہنچائے گا، آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم کریں گے۔دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمٰن سے آرمی چیف کے تقرر پر بات چیت کی ہے۔خیال رہے کہ وزیر اعظم کورونا میں مبتلا ہیں اور اس وقت قرنطینہ میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن اور آصف علی زرداری سے وزیراعظم کی باضابطہ ملاقات ہفتے یا اتوار کو متوقع ہےوزیر دفاع نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز ’ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے کاغذی کارروائی پیر کو شروع کی جائے گی اور تعیناتی منگل یا بدھ کو کی جائے گی جبکہ نئے آرمی چیف کے چارج سنبھالنے کی تقریب 29 نومبر کو ہوگی۔موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق فوج نے اس عہدے کے لیے ممکنہ امیدواروں کے ناموں کا ایک پینل تجویز کیا ہے اور تعیناتی کے لیے اس کی سمری وزارت دفاع کے ذریعے وزیر اعظم کو بھجوائی گئی ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے حال ہی میں لندن کا نجی دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے بھائی اور سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے مشاورت کی۔وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ وزیراعظم وطن واپسی کے بعد لندن میں ہونے والے فیصلے پر تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف نے ماضی قریب میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر پارٹی کے تمام فیصلے کیے۔اہم تعیناتی پر فوج اور حکومت کے ایک پیج پر ہونے سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ ملک کے نظام میں فوج کی اہمیت کو حکومت نظر انداز نہیں کرسکتی، ملک کی 75 سالہ تاریخ میں کئی فوجی مداخلتیں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر فوج غیر جانبدار ہو گئی ہے تو ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے اور انہیں 75 برس کے بوجھ سے چھٹکارا پانے کا موقع دینا چاہیے۔آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک زیر التوا مسئلہ ہے جسے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اس وقت حل کیا جانا تھا جب موجودہ آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دی گئی تھی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ترمیم کا نئے آرمی چیف کے تقرر سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اس ترمیم میں 3 سے 4 ماہ لگیں گے۔قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کے تقرر کے بارے میں مشاورت کا عمل مکمل کر لیا ہے اور وہ اسے آج یا کل یا اگلے 2 روز تک باظابطہ شکل دے دیں گے، اس میں کوئی وقت نہیں لگتا‘۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس معاملے میں کسی قسم کی تاخیر مناسب نہیں ہوگی، آئندہ 2 روز میں اگلے آرمی چیف کا تقرر ہو جائے گا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا مقصد فوری انتخابات نہیں بلکہ اس اہم تعیناتی پر اثر انداز ہونا ہے، لانگ مارچ میڈیا کے سوا کہیں دکھائی نہیں دے رہا’۔دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف اگلے آرمی چیف کے تقرر پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’آرمی چیف ایک پیشہ ور سپاہی ہوتا ہے لیکن نواز شریف اسے آئی جی پنجاب پولیس بنانے کی کوشش کرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ نواز شریف آرمی چیف کو کہیں گے کہ کسی طرح عمران خان سے جان چھڑوائیں، ان کو غیر جانبدار امپائر کے ساتھ کھیلنے کی عادت نہیں ہے‘عمران خان نے بیک ڈور رابطوں کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ سے لاہور میں ملاقات کی قیاس آرائیوں کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صدر عارف علوی نے’فوری صاف اور شفاف انتخابات’ کے ایک نکاتی ایجنڈے پر آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کی ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کے معاملے پر صدر عارف علوی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں گے
انہوں نے کہا کہ کہ ’صرف یہ واضح کر دوں کہ صدر مملکت جو بھی قدم اٹھائیں گے اسے عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہو گی