اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیرمحنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان بشنی (چیٹر، بے ایمان، چور) ہے اور بدقسمتی سے ایک بشنی اس ملک کا وزیر اعظم رہا ہے۔ 2019 میں ایمنسٹی اسکیم لانے کا عمران نازی کا مقصد توشہ خانہ سے چوری شدہ گھڑی کی رقم کے 33 کروڑ روپے جو گوگی کے پاس تھے اس کو سفید دھن میں تبدیل کرنا تھا۔ بھارت اور اسرائیل کی جانب سے عمران نازی کو کی جانے والی فنڈنگ کے نتائج سب کے سامنے آنا شروع ہورہے ہیں اور آج بھارتی میڈیا اور عمران نازی ایک ہی پیج پر ہیں۔ عمران نازی نے پاک فوج میں تفرقہ ڈالنے کی سازشیں کی اور اس کے ٹانگ مارچ کا مقصد بھی آرمی چیف کی تعیناتی اپنی مرضی سے کروانا تھی، جس کو اس ملک کے 22 کروڑ عوام نے مسترد کردیا ہے۔عمران نازی ایک سرٹیفائیڈ آئین شکن ہے اور وفاقی حکومت کو اس آئین اور قانون شکن ملک دشمن کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اسلام آباد کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران نازی نے مذہب کو جس انداز میں استعمال کیا اور ریاست مدینہ کے نام پر اس ملک میں جو پرکرپشن، چوری او رڈاکہ زنی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ آج عمران نازی اور ان کے بین القوامی جگادریوں کے ٹولے کے باعث ملک کے 22 کروڑ عوام کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج کے سوا دو ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کی قیمتی گھڑی کو جس طرح عمران نازی نے توشہ خانہ سے چوری کرکے گوگی اور شہزاد اکبر کے ذریعے کوڑیوں کے داموں فروخت کیا اس سے اس ملک کا گراف عالمی سطح پر بہت نیچے آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 کروڑ میں فروخت کی جانے والی گھڑی کو 5 کروڑ ظاہر کیا گیا اور اس 30 کروڑ اور دیگر کے 3 کروڑ اس طرح 33 کروڑ روپے کو سفید دھن بنانے کے لئے 2019 میں ایمنسٹی اسکیم متعارف کروا کر گوگی کو موقع فراہم کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص جس نے اپنی 66 سالہ زندگی میں اتنا پیسہ نہیں کمایا جتنا اس نے وزیر اعظم بننے کے 4 ماہ کے دوران کما لیا اور اس کے شواہد اس کے ادا شدہ ٹیکس سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ عمران نازی بتائے کہ اس کا ذریعہ معاش کیا ہے اور جس شخص نے نواز شریف سے یہ کہہ کر پلاٹ حاصل کیا ہو کہ اس کے پاس رہنے کو مکان نہیں وہ آج 300 ایکڑ کے بنی گالہ کا مالک کیسے بن گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں ایسے چوروں، چیٹرز اور چندی چوروں کو بشبی کہتے ہیں اور عمران نیازی بشنی ہے اور یہ بدقسمتی ہماری ہے کہ وہ اس ملک کا وزیر اعظم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نازی نے اس ملک کی عزت اور وقار کو داؤ پر لگا دیا ہے اور یہ سرٹیفائیڈ آئین شکن ہے، جس کی خود سپریم کورٹ نے بھی تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عمران نازی اس ملک کے لئے ایک بہت بڑا سیکورٹی تھریڈ بن چکا ہے اور آج خود بھارتی میڈیا اس بات کی تصدیق کررہا ہے کہ جو کام وہ پاکستان اور یہاں کے اداروں کو بدنام کرنے کے لئے اربوں روپے لگا کر کرنا چاہتے تھے وہ کام عمران خان کررہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ بھارتی اور اسرائیلیوں کی فارن فنڈنگ کے نتائج آج اس ملک کے عوام کے سامنے آرہے ہیں اور جس طرح پاک فوج، عدلیہ، میڈیا، الیکشن کمیشن اور دیگر اداروں کے خلاف عمران نازی کام کررہا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران نازی نے سانحہ لسبیلہ کے شہداء پاک فوج کے اعلیٰ افسران کی شہادت پر پوری پی ٹی آئی کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جو غلیظ مہم چلائی گئی اور طے شہد منصوبے کے تحت پاک فوج کے خلاف سازش شروع کی اور فوج میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی وہ بھی اب اس ملک کے غیور عوام کے سامنے عیاں ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران نازی نے اس ملک میں سیاست اور جمہوریت سے ناواقف عوام کو گمراہ کیا اور اس نے ان کی سادگی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن اس ملک کے عوام اس ملک اور اس ملک کی فوج سے محبت کرنے والے ہیں اور اب وہ اس کی پھیلائی جانے والی گمراہ کن باتوں میں نہیں آرہے ہیں اور جو ٹانگ مارچ کو کئی روز سے لاہور کے ارد گرد ہی گھوم رہا ہے وہ کسی فلم کے شو کی طرح فلاپ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹانگ مارچ کا مقصد عمران نازی کو آرمی چیف کی تعیناتی میں اپنی مرضی شامل کرنا تھا لیکن اس ملک کے عوام نے اس کی اس گمراہ کن سازش کو ناکام بنا دیا ہء۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ جب چاہے اور جس صوبے سے چاہے فورسز کو بلا سکتی ہے اور جس صوبے میں فورسز جاتی ہیں ان کی لاجسٹک کی ذمہ داری اسی صوبے کی ہوتی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہاب ٹانگ مارچ کی صورتحال ایسی نہیں رہی ہے کہ اس کی زیادہ سیکورٹی کی ضرورت ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عمران نازی عقل سے پیدل انسان ہے اور اس کے پاس کوئی منشور نہیں ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی اور اس میں سیاسی جماعت کی پسندگی کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ آرمی چیف کسی بھی سیاسی جماعت کا فیورٹ نہیں ہوتا ہے اور وزیر اعظم کو بھی اگر آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہے تو وہ بھی محدود ہے اور وہ اپنے من پسند کسی بھی شخص کو آرمی چیف تعینات نہیں کرسکتا بلکہ آرمی چیف انہی سنئیر فوجیوں میں سے ہوتا ہے، جو اس رینک کے ہوتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ماضی سے بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ کا کردار اچھا نہیں رہا ہے، لیکن آج اگر ہماری فوج برملا یہ کہہ رہی ہے کہ وہ اس ملک کی سیاست میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں کرے گی تو ہمیں اس کو سراہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران بشنی یہ چاہتا ہے کہ فوج دوبارہ سیاست میں مداخلت کرے اور ان کی نیپیاں دوبارہ سے بدلیں لیکن اب ایسا ہر گرز نہیں ہوگا۔ عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس کا سیاسی مستقبل اب تاریک ہوچکا ہے اور یہ اس ملک کی سیاست کا ماضی بن چکا ہے۔