ممبئی( نیٹ نیوز )
بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا گیا ہے اور منصوبہ بندی کے حوالے سے حیران کن انکشافات کئے گئے ہیں۔
بھارت کے اپنے میڈیا نے پاکستان میں بھارتی ایجنسیوں کے زریعے کی جانے والی دہشتگردی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
بھارتی نیوز چینل ”آج تک“ میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کو قتل کرنے کا پلان تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔جون 2021 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں واقع حافظ سعید کے گھر کے قریب ایک کار بم دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔دہشتگردی کے اس واقعے کی ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا کہ ”دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دھماکے کی جگہ پر گہرا گڑھا پڑچکا تھا، گھروں کے اندر اور باہر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔“
پاکستان نے دہشتگردی کی اس کارروائی کا الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”یہ بھارت کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی نئی کوشش ہے۔“
اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں اس کا الزام بھارت پر عائد کیا تھا اور اس وقت کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے بھی ایک بریفنگ کے دوران اس حملے کی ذمہ داری باقاعدہ بھارت پر عائد کی تھی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملے کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا جن میں سے چار کو پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔عموماً بھارت کسی بھی پاکستانی بیان پر بڑی مستعدی اور برق رفتاری سے جواب دیتا ہے، لیکن اس حملے کے بعد بھارت کا بیان چار دن بعد آیا اور بھارت کی جانب سے پاکستانی بیانیے کو ”پروپیگنڈہ“ قرار دیا گیا۔
لیکن اب بھارتی میڈیا نے ہی بھارتی وزارت خارجہ کے سابقہ بیان کو جھٹلا دیا۔بھارتی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حافظ سعید کو قتل کرنے کے اس بھارتی پلان پر عملدرآمد میں ڈیڑھ سال کا وقت لگا۔
"حافظ سعید کے قتل کی پلاننگ”رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2020 میں دبئی میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی ایک میٹنگ ہوئی جس کا مقصد حافظ سعید کو ان کے گھر میں قتل کرنے کی منصوبہ بندی تھا۔
”جوہر ٹاؤن میں واقع حافظ سعید کے گھر تک پہنچنا کسی باہر والے کیلئے تقریباً ناممکن تھا۔“
اس مقصد کو سرانجام دینے کیلئے دبئی کی جیلوں میں بند ایسے افراد کی تلاش شروع ہوئی جو ہلکے مقدمات میں سزا کاٹ رہے تھے، جن کا پاکستان میں کوئی کرمنل ریکارڈ نہ تھا۔
دوران تلاش محمد نوید اختر خان نامی ایک شخص کو چنا گیا جس سے جیل میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی ٹیم کے ایک ممبر نے ملاقات کی۔
حافظ سعید پر قاتلانہ حملے کی پلاننگ کرنے والی اس ٹیم کے ممبر نے خود کو پاکستانی ظاہر کیا اور کچھ ملاقاتوں کے بعد نوید کو جیل سے چھڑا لیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نوید کو احسان تلے دبا کر اس شخص نے موقع دیکھا اور نوید کو پاکستان جانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہاں وہ اپنا بزنس اس شخص کے ساتھ پارٹنر شپ میں شروع کرے۔ڈیل کے مطابق بزنس میں ”آپریشن سعید“ میں شامل اس شخص کی حصہ داری 75 فیصد اور نوید کا حصہ 25 فیصد تھا۔نوید کو پاکستان پہنچنے پر خاص طور پر لاہور کے جوہر ٹاؤن میں گھر اور دفتر لینے کی ہدایت کی گئی۔ وہ گھر تھا ”مکان نمبر 123“ جو حافظ سعید کے گھر ”ای 116“ سے سات گھر چھوڑ کر واقع تھا۔نوید ہدایت کے مطابق کنسٹرکشن کا بزنس شروع کرتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ حساب کتاب دیکھنے کیلئے کچھ لوگ گھر اور دفتر آئیں گے اور وہاں ٹھہریں گے بھی۔ اس تمام واقعے کے دوران نواید اب تک اصل پلان سے ناواقف تھا۔
گھر لینے کے بعد نوید نے علاقے کی ایک تفصیلی ویڈیو بھی بھیجی جس میں راستوں کا تفصیل سے ذکر موجود تھا۔
نوید کا بزنس جاری تھا کہ اس دوران علاقے کی ایک چھ منزلہ عمارت کی مرمت کا کام اسے ملا، یہ عمارت خالی تھی اور اسے تیار ہونے میں کافی وقت تھا، پلاننگ کے دوسرے حصے کو انجام دینے کیلئے یہ بہترین جگہ تھی۔ڈیل کے مطابق کچھ لوگ حساب کتاب کیلئے نوید کے پاس آتے اور اس کے پاس رہتے، پر وہ ان کی اصلیت سے ناواقف تھا۔
اس دوران نوید کو ایک ٹویوٹا کار خریدنے کو کہا گیا، اس نے کار خرید لی اور اسی گاڑی میں جوہر ٹاؤن آنے جانے لگا۔ جس سے آپریشن میں شامل بھارتی ٹیم کو راستوں اور پولیس ناکوں کا اندازہ ہوا۔اس کے بعد نوید سے کہا گیا کہ جیسی کار اس کے پاس ہے ویسی ہی ایک اور کار خریدے، اب دونوں گاڑیاں اسی عمارت میں پارک تھیں، سیکیورٹی گارڈ اور پولیس اب نوید کی کار کو پہچانتے تھے اور وہ اب بھارتی خفیہ ایجنسی کے پلان کے مطابق بنا کسی روک ٹوک کے علاقے میں آیا جایا کرتا تھا۔دوسری جانب خالی عمارت میں کھڑی دوسری گاڑی کو ”کار بم“ بنانے کی تیاری کی جاتی ہے اور اس میں 300 کلو بارود بھرا جاتا ہے، یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو حساب کتاب دیکھنے کے بہانے وہاں پہنچائے گئے تھے۔
پلان تھا کہ گاڑی کو سیدھا حافظ سعید کے گھر سے ٹکرایا جائے گا۔ یہ ایک خودکش حملہ تھا جس کیلئے ایک جان دینے والے کی بھی ضرورت تھی۔اس کیلئے آپریشن سعید میں شامل ایک ٹیم نے افغانستان کے ایک کیمپ سے رابطہ کیا جو خود کش حملہ آور تیار کرتا ہے اور جنہیں خریدا بھی جاسکتا ہے۔ایسے ہی ایک خودکش حملہ آور کو خرید کر جوہر ٹاؤن میں نوید کے گھر پہنچا دیا گیا۔ نوید اب بھی تمام کارروائی سے لاعلم تھا۔
لیکن اب وقت آچکا تھا کہ نوید کو اصلیت بتائی جائے، کیونکہ اصلیت بتائے بنا آپریشن کو آگے بڑھانا ناممکن تھا۔ لیکن کیا نوید پر بھروسہ کیا جاسکتا تھا؟نوید کے ہینڈلر نے کہانی رچی کے 26/11 ممبئی حملے میں ہلاک ہونے والا ایک خاندان ایک اسرائیلی بزنس مین کا تھا اور وہ بزنس مین حافظ سعید کو مارنے کے بدلے کروڑوں روپے دینے کو تیار ہے۔
خیال رہے کہ بھارت آج بھی الزام عائد کرتا ہے کہ ممبئی میں ہونے والے تاج ہوٹل حملے میں جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کا ہاتھ ہے۔
پہلے تو نوید گھبرایا لیکن پھر ڈیل دس کروڑ پاکستانی روپے اور اسے فیملی سمیت ترکی منتقل کئے جانے پر طے ہوگئی۔
کورونا سے ہونے والی موت نے کھیل پلٹ دیا۔لیکن قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ بھارتی میڈیا کے مطابق مئی 2021 میں نوید کا ہینڈلر کورونا کے باعث ہلاک ہوگیا، جس کے بعد پورا آپریشن خطرے میں پڑگیا، ہینڈلر کی موت کے بعد مسئلہ پیدا ہوا کہ نوید سے بات اب کون کرے۔نوید کو فون پر اس ہینڈلر کی موت کی طلاع دی گئی اور ایک اور شخص نے خود کو اس کا باس ظاہر کرکے آگے کی بات چیت شروع کی، لیکن شاید نوید کو اب شک ہوگیا تھا اور انجان شخص کے ساتھ مزید اس ڈیل پر کاربند نہیں رہنا چاہتا تھا۔بات نہ بنی تو نوید کو دھمکی دی گئی کے نوید کے بھیجے نقشے، ویڈیوز اور دیگر ثبوت پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کو بھیج دئے جائیں گے۔نوید گھبرا گیا، اس کا ایک رشتہ دار پولیس میں جسے اس نے ساری بات بتا دی، وہ پولیس اہلکار نوید کو لے کر حافظ سعید کے گھر گیا اور انہیں ساری بات بتائی، لیکن حافظ سعید نے اسے مذاق سمجھا اور نوید کو کالونی چھوڑنے کا کہا۔
کورونا سے ہوئی اس موت اور نوید کے پیچھے ہٹنے سے حالات یکسر تبدیل ہوگئے تھے، اب حافظ سعید کی جان کے درپے ”آپریشن سعید“ پر کاربند بھارتی خفیہ ایجنسی کی ٹیم کی رائے دو حصوں میں بٹ چکی تھی۔ایک گروہ نے تجویز دی کہ آپریشن ٹال دیا جائے جبکہ دورے گروہ کا کہنا تھا کہ اب آپریشن کو ٹالنا خطرناک ہوگا۔دوسری جانب نوید کے انکشاف کے بعد حافظ سعید کے گھر کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔ اب گھر تک پہنچنا ناممکن تھا، تو طے کیا گیا کہ گاڑی کو سوسائٹی کے دروازے سے ٹکرا دیا جائے گا اور امید لگائی کہ 300 کلو بارود کے دھماکے سے حافظ سعید کے گھر کو بھی نقصان پہنچے گا اور شاید وہ بھی اس حملے میں مارے جائیں۔23 جون 2021 کی صبح گیارہ بجے حملہ طے کیا گیا، مقررہ وقت پر حملہ ہوا اور اس کا اثر حافظ سعید کے گھر تک ہوا، ان کے گھر کے شیشے ٹوٹ گئے اور عمارت کو بھی نقصان پہنچا، لیکن حافظ سعید مبینہ طور پر گھر میں نہ ہونے کے وجہ سے محفوظ رہے۔پانچ گرفتاریاں اور سزا
دورانِ تحقیقات پولیس نے پیٹر پال ڈیوڈ نامی کار ڈیلر کو گرفتار کیا، جس سے کار خریدی گئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پیٹر ٹی ٹی پی سے وابستہ سمیع الحق کا آدمی تھا۔ پیٹر کے بعد سمیع الحق، سجاد شاہ اور ضیاء اللہ نامی اشخاص کو گرفتار کیا گیا، جنہیں انسداد دہشتگردی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی۔
نوید اب بھی حراست میں ہے اور اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔مودی سرپرستی میں دہشتگردی
بھارتی میڈیا کے اس تفصیلی اعتراف کے بعد اب کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ مودی سرکار کی سرپرستی میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردی میں پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں، اور اس کیلئے معصوم لوگوں کو چارہ بنایا جاتا ہے، کالعدم تنظیموں سے کام کرایا جاتا ہے اور الزام بھی انہیں کے سر دھر کر خود کو مظلوم ظاہر کیا جاتا ہے، جو بھارت کی پرانا ہتھکنڈہ ہے۔۔