کراچی(اسٹا ف رپورٹر) سرجانی کے 6 سیکٹرز میں کھربوں مالیت کی اراضی میں قبضے،طاقت ورسیاسی لینڈ مافیا نے پانی کی لائنیں بچھانا اور بجلی کے پول گاڑنے شروع کر دیئے۔ اداروں کی کارکردگی مشکوک ہو گئی تفصیلات کے مطابق سرجانی کے سیکٹرز8,10,13,14,15,اور16میں طاقت ورسیاسی لینڈ مافیا نے اپنے پنجے جما رکھے ہیں،طاقت ور لینڈ مافیا اتنی طاقت ور ہو چکی ہے کہ چہار دیواریوں کی تعمیر کے ساتھ کھلے عام پانی اور بجلی کے کھمبے گاڑنا شروع کر دیئے ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کا لبادہ اوڑے لینڈ مافیا نے سسٹم کے تحت شادیہ جعفر کو ڈپٹی کمشنر غربی تعینات کرایا ہے جبکہ حق نواز نامی تپیدار ڈپٹی کمشنر غربی آفیس سے تمام معاملات میں مبینہ طور پر ملوث ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے نائب صدر کراچی ڈویژن امان اللہ مسود کے 200 کے قریب کارکنان کو پلاٹوں کی خرید وفروخت اور سیکیورٹی پر معمور ہیں۔پولیس اور امن وامان کے ادارے بھی قبضہ مافیا کی روک تھام میں ناکام ہیں۔کراچی کی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پرشہریوں کوہزاروں کی تعداد میں آلاٹ شدہ پلاٹوں پر قبضہ مافیا کی کھلے عام جاری سرگرمیاں متعلقہ اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر جنرل محمد علی شاہ کے نجی بیٹراعجاز احمد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ لینڈ مافیا سے رابطے میں ہے۔کروڑوں روپے مالیت کے فلیٹ سائیڈ (FL) کیلئے مختص پلاٹس کوٹھکانے لگایا جارہاہے۔ سسٹم کے تحت تمام ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔آفسران کا کہنا ہے کہ غیر آلاٹ شدہ پلاٹوں کی نیلامی کے ذریعے فروخت سے کے ڈی اے اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے، حکو مت سندھ سے ماہانہ امداد لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔کے ڈی اے 30سالوں کے دوران 6سیکٹرز میں پانی، بجلی،سڑکیں سمیت انفرا اسٹرکچر قائم نہ کر سکی اور نہ تاحال آلاٹیز کو قبضہ دینے کیلئے کو ئی سنجیدہ اقدامات سامنے آرہے ہیں کے ڈی اے خط وخطابت تک محدود ہے جبکہ آئیڈیاز نمائش کے بعدامن و امان قائم کرنے والے اداروں کوسرجانی تجاوزات آپریشن کیلئے خطوط ارسال کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ کے ڈی اے اپنے واجبات اور مبینہ رشوت تو وصول کر رہا ہے تاہم انفرااسٹرکچر،بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب ہزاروں خاندانوں کی آباد کاری التواء کا شکار ہے۔