کراچی(اسٹاف رپورٹر) سائٹ صنعتی علاقے سیمنس چورنگی کے قریب پونے تین ایکٹر کے رقبے پر ماضی کی معروف ٹیکسٹائل فیکٹری رؤف ٹیکسٹائل اور رؤف اپیرل کو ٹکٹروں کی شکل میں تبدیل کرکے ایک ایک ہزار گزکی فیکٹریاں بنا کر حکومت سندھ کے متعلقہ اداروں اورسائٹ لمٹیڈکے قوانین کی دھجیاں اڑادی گئیں جبکہ ایک پلاٹ D-48/H پر چارمنزلہ غیرقانونی عمارت قائم کرکے600سے زائد مزدوروں کو ملازم رکھ لیا گیا جہاں مطلوبہ باتھ رومز نہ ہونے سے فضلہ اورکیمیکل زدہ پانی دیگر فیکٹریوں کے سامنے تالاب کی شکل میں جمع ہوگیا ہے جس سے مزدورں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔تفصیلات کے مطابق ملک معروف صنعتکار اورسابق چیئرمین اپٹما جی آر ارشد مرحوم اور انکے صاحبزادوں پرویز ارشد اور ڈاکٹر شہزادارشد کی پونے تین ایکٹر رقبہ D-48پر قائم ماضی کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل فیکٹریوں میں سے ایک رؤف ٹیکسٹائل اورپرنٹنگ ملزبند ہونے کے بعد پراپرٹی ڈیلرسلیم پٹیل کے توسط سے ایک ایک ہزار گز کے پلاٹ سب ڈویژن کے بعد فروخت کردیئے گئے تھے اور ان پلاٹوں پرٹیکسٹائل،گارمنٹس، چاول،پلاسٹک سمیت دیگر شعبوں کی چھوٹی فیکٹریاں قائم کی گئیں، پلاٹ نمبر D-48/Hپر محمدتوفیق نامی شخص نے تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور سائٹ لمٹیڈ، لیبرقوانین کی پرواہ کئے بغیر چار منزلہ عمارت قائم کرکے اس عمارت کو مختلف کرایہ داروں کومن مانے کرایے پر دے دیا جہاں 600سے زائد مزدور کام کررہے ہیں جبکہ ایک ہزار گزکی کسی بھی فیکٹری میں محکمہ لیبر کے قانون کے تحت صرف49مزدور کام کرنے کے پابند ہیں جبکہ یہ فیکٹڑی محکمہ لیؓر میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہے۔واضح رہے کہ سائٹ لمٹیڈ کی اجازت کے بغیرکوئی بھی فیکٹری مالک اپنی فیکٹری کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے فروخت یا کسی کو کرایہ پر نہیں دے سکتا لیکن تقفیق نامی شخص نے نہ صرف چارمنزلہ بلڈنگ بنالی بلکہ اس میں متعددافراد کوجگہ کرایے پر دے دی جہاں 600سے زائد مزدور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں،مذکورہ چھوٹی فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدوں کیلئے مطلوبہ باتھ رومز بھی نہیں بنائے گئے جبکہ محمد توفیق کی بنائی گئی عمارت سے باتھ رومز کا تمام تر فضلہ اور کیمیکل زدہ پانی دیگر فیکٹریوں میں تالاب کی شکل میں کھڑا ہوگیا ہے تاہم سائٹ لمٹیڈ،محکمہ لیبر حکومت سندھ دیگر فیکٹری مالکان کی جانب سے کی گئی شکایات کے باوجود مذکورہ شخص کے خلاف کاروائی کرنے سے گریز کررہے ہیں۔مذکورہ فیکٹریوں کے سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گندے پانی سے پوری فیکٹریوں میں بدبو پھیل رہی ہے اور مزدوروں کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں اورکئی مزدور ڈینگی وائرس،ٹائیفائڈ،کووڈ اوردیگر خطرناک امراض کا شکار ہوچکے ہیں اورمزید مزدوروں کی جان کو خطراک لاحق ہیں اور ماحولیاتی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے پلاٹ پر قائم دیگر فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسلسل سائٹ لمٹیڈ اورمحکمہ لیبر سندھ کو شکایات کیں مگر کوئی کاروائی تاحال نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری اپنے ممبران کا تحفظ کرسکی ہے۔