دبئی( نیٹ نیوز)
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سعودی ولی عہد کی گھڑی، انگوٹھی اور کف لنکس کوڑیوں میں بیچ ڈالے ، تحفے خریدنے والا نجی ٹی وی پر سامنے آگیا۔
توشہ خانہ کے تحفے دبئی کی کاروباری شخصیت عمر فاروق نے 20 لاکھ ڈالرز میں خریدے تھے۔خیال رہے کہ عمران خان کو سعودی ولی عہد سے جو قیمتی گھڑی ، انگوٹھی اور دیگر تحفے بطور وزیراعظم 2019 میں ملے تھے وہ انہوں نے فروخت کردیے تھے
عمرفاروق نجی ٹی وی کو بتایا کہ 2019 میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے رابطہ کیا، جس کے بعد عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئیں۔تحفے خریدنے والی دبئی کی معروف کاروباری شخصیت عمر فاروق نے نجی ٹی کے شو میں وہ تحائف دکھا دیے۔نجی ٹی وی کے مطابقعمر فاروق نے 2019 میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے رابطہ کیا، جس کے بعد عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئیں، ان کی ڈیمانڈ پچاس لاکھ ڈالرز تھی، تاہم انہوں نے سارے تحفے 20 لاکھ ڈالرز میں خرید لیے اور فرح گوگی کو رقم کیش میں ادا کی۔عمر فاروق نے بتایا کہ کہ ان تحفوں کی اصل مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز یعنی 2019 کے ڈالر ریٹس کے حساب سے ایک ارب 70 کروڑ روپے تھی
عمر فاروق نے بتایا کہ کہ ان تحفوں کی اصل مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز یعنی 2019 کے ڈالر ریٹس کے حساب سے ایک ارب 70 کروڑ روپے تھی۔عمر فاروق نے بتایا کہ کہ ان تحفوں کی اصل مالیت ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالرز یعنی 2019 کے ڈالر ریٹس کے حساب سے ایک ارب 70 کروڑ روپے تھی۔یاد رہے کہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو کرپٹ پریکٹس کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں 5 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع بھی کر رکھا ہے۔الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے توشہ خانہ ریفرنس میں متفقہ فیصلہ سنا دیا جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ خود پڑھا۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 63 ون پی اور الیکشن ایکٹ کی سیکشن 137، 173 کے تحت نااہل قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے، عمران خان نے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے، ان کا پیش کردہ بینک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا، عمران خان نے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جھوٹا ڈکلیریشن اور غلط بیان دینے پر عمران خان الیکشن ایکٹ کی سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں، وہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت قابل سزا ہیں۔فیصلے میں الیکشن کمیشن آفس کو سیکشن 190 ٹو کے تحت عمران خان کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔