لندن ( نمائندہ خصوصی) معروف قانون دان اور پہلے مسلم کوئنز کؤنسل بیرسٹر صبغت اللہ قادری مرحوم کی پہلی برسی لندن میں نہایت عقیدت و احترام سی منائی گئی۔ اس موقع پر سیاسی و سماجی اور کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بیرسٹر صبغت قادری کی انسانی حقوق اور جمہوریت کے استحکام کیلئے کی گئی جدوجہد کو زبردست الفاظوں میں خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب کی صدارت معروف شاعر جناب عقیل دانش نے کی، جبکہ مہمان خاص پاکستان سے آئے ہوئے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے سیکریٹری جنرل جناب حارث خلیق تھے۔مقررین نے کہا کہ بیرسٹر صبغت اللہ قادری جیسے لوگ مظلوم اور محکوم لوگوں کیلئے امید کی ایک کرن ہوتے ہیں پاکستان کے ابتدائی دنوں میں جب ایوبی آمریت کا ڈول ڈالا جاچکا تھا اور انسانی حقوق سمیت اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں لگنا شروع ہوئیں تو ایسے میں قادری صاحب زمانہ طالبعلمی کے ابتدائی کمسنی کے دنوں میں فقط چودہ پندرہ سالوں میں سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔ اسی جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ایوبی آمریت نے کمسن قادری کو صوبہ بدر کرتے ہوئے اپنے والدین اور جدوجہد کرنے والے دوستوں سے دور کردیا۔ اور یہ سلسلہ وہی پر ختم نہیں ہوا بلکہ ناتواں جسم رکھنے والے قادری کی توانا آواز کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جانے لگے جس کے سبب والدین کی التجاؤں کے بعد صبغت اللہ قادری کو دوسری بار ہجرت کا دکھ سہنا پڑا اور پاکستان سے برطانیہ ہجرت کرنی پڑی۔
مقررین نے قادری صاحب کی مظلوموں سے والہانہ محبت کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ قادری صاحب نے برطانیہ پہنچ کر ڈالرز کمانے کی بجائے اپنے مشن کو جاری رکھتے ہوئے انسانی حقوق اور جمہوری جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے بی بی سی لندن اردو سروس میں ملازمت شروع کی لیکن انقلابی اور اختلافی طبعیت کے سبب بہت جلد بی بی سی کی ملازمت سے فارغ کردئیے گئے اور یہی سے ایک پہلے مسلم بیرسٹر کیو سی کی زندگی کا آغاز ہوا۔ مقررین نے کہا برطانوی معاشرے میں دیگر رنگ و نسل کے لوگوں کو وہ اہمیت حاصل نہیں تھی جو آج کے برطانیہ میں ہمارے لوگوں کو حاصل ہے۔ مقررین نے کہا آج لندن کا مسلمان مئیر صادق خان ہو یا برطانیہ کا ہندو دھرم سے تعلق رکھنے والا وزیر اعظم رشی سانک ہو یا کرکٹر معین خان اور عادل رشید یا برطانیہ بھر میں پھیلے دیگر رنگ ونسل کے کؤنسلرز مئیرز لارڈز اور ممبران پارلیمنٹرین ہو وہ سب کے سب بیرسٹر صبغت اللہ قادری کی جدوجہد کے مرہون منت ہے۔مقررین نے پاکستان میں جاری حالیہ سیاسی کشیدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کا نہ تو ہماری سیاسی جماعتوں کو اور نہ ہی ہماری اشرافیہ سمیت اسٹبلشمینٹ کو ادراک ہے۔ ہر آنے والے دن خوف اور وحشت کا پیغام لے کر آرہے ہیں اور اگر یہی چلن رہا تو پاکستان کی سالمیت کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ مقررین نے سیاسی جماعتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کے دیر ہوجائے جلد افہام و تفہیم سے معاملات طے کئے جائیں۔ مقررین میں حارث خلیق، عقیل دانش، مثتاق لاشاری، طارق ڈار، مظہر ترمذی، ناہید رندھاوا، مبین چودہری، تنویر زمان، چودہری اکرم عابد، ایوب اولیاء، بیرسٹر عندلیب محسن، حلیم خان ترین، اکرم قائم خانی، حبیب جان، سرور رانجھا، سہیل ضرار، شہزادہ حیات، سجاد بٹ، راجہ سکندر، طارق شیخ، نعیم خان، یوسف ابراھم اور جنید مسعود شامل تھے۔