لاہور ( بیورو رپورٹ ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم عہدے کا فیصلہ ملک سے باہر لندن میں بیٹھ کر ہو رہا ہے ،جب تک ملک کے اندر عدل و انصاف ، قانون کی حکمرانی نہیں تو معاشرہ آزاد اور خوشحال نہیں ہو سکتا ، حقیقی جمہوریت اور آزادی نہیں آسکتی ،آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی بلکہ چھیننی پڑتی ہے ،تمام شہریوں کو کہتا ہوں ہمارے ساتھ ملکر نکلیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے حقیقی آزادی مار چ کے شرکاءسے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت لالہٰ موسی اور جھنگ کے اندر باشعور شہری اکٹھے ہیں ،لندن میں ایک تماشہ ہو رہا ہے جو دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا ، پاکستان کے وزیر اعظم سمیت اور بھی لوگ وہاں ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے،وہاں جا کر فیصلہ ہو رہا ہے کہ پاکستان کا آرمی چیف کون بنے گا ،قوم غور کرے کہ اس ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ، نیشنل سکیورٹی کا سب سے اہم عہدے کا فیصلہ لندن میں بیٹھ کر ہو رہا ہے ،فیصلہ سزا یافتہ ، مفرور اور جھوٹ بول کر ملک سے باہر جانے والا کر رہا ہے ، اسکے بیٹے احتساب سے بچنے کےلئے (ن) لیگ کے دور میں ہی ملک سے باہر بھاگ کر گئے وہ بھی وہاں ہیں ، وہ اس بھی اس لیے بھاگے کہ جواب نہیں دے سکتے تھے کہ اربوں روپے کی پراپرٹی لندن میں کیسے آئی یہاں تک کہ انہوں نے کہہ دیا ہم پاکستان کے شہری ہی نہیں ، ساتھ انکی بیٹی ہے ،پانامہ میں اسکے نام پر چار بڑے بڑے محلات کا انکشاف ہوا تھا ، حسین شریف نے کہا کہ ہمارے ہیں ،نواز شریف نے بھی کہا ہمارے ہیں مگر یہ نہیں بتا سکتے کہ پیسہ کہاں سے آیا ، وہ سب وہاں جمع ہیں ،اسحاق ڈار کے بیٹے وہاں بیٹھے ہیں جوکہ ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں ، اسحاق ڈار بھی بھاگے تھے جب تک این آر او نہیں دیا ، شہباز شریف کا بیٹا سلمان شہباز بھی احتساب سے بھاگا ہوا ہے ، یہ سب ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں ،یہ دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ملک کے اہم فیصلے ملک سے باہر ہوں جو 30سالوں سے پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر لیجا رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے باہر کے ملک ایک اخبار پر ہرجانہ کیا تھا اور عدالت میں چلے گئے انہیں نہیں پتہ تھا کہ برطانیہ کی عدالتیں انصاف فراہم کرتی ہیں ، انہیں غلط فہمی تھی کہ فون کر کے کہہ دیں کہ اسے تین سال نہیں پانچ سال سزا دیں جیسا یہ ماضی میں کرتے رہے ہیں مگر انہیں پتہ نہیں چل رہا کہ کدھر پھنس گئے ہیں یہ ان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا ،وہاں انصاف کی فراہمی ہوتی ہے اسی وجہ سے معاشرے میں خوشحالی ہے اور لوگ نوکریاں ڈھونڈنے بھی جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہاں کے وسائل ہمارے سے زیادہ نہیں مگر وہاں انصاف ہے ، جب تک ایک ملک کے اندر عدل و انصاف ، قانون کی حکمرانی نہیں معاشرہ آزاد اور خوشحال نہیں ہو سکتا اور نہ ہی حقیقی جمہوریت اور آزادی آسکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ معاشرے کے اندر جدھر کمزور کو طاقتور سے قانون تحفظ نہیں دیتا وہ جنگل کا قانون ہوتا ہے ، وہاں آپ جو مرضی کر لیں ،اچھی سے اچھی بھی پالیسیاں لے آئیں وہاں غربت ہو گی ، سارے غریب ممالک کی یہی کہانی ہے ، میں نے وہ ممالک دیکھے ہوئے ہیں ،وقت گزارا ہے اسی لیے 26سال پہلے تحریک شروع کی تھی کہ جب آپ عدل و انصاف کا نظام لے کر آئیں گے ، قوم کو انصاف دیں گے ، حقیقی آزادی دیں گے کہ تو قوم خود ہی ملک کو اٹھا لے گی ۔عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں تو سہی کیوں پاکستان آکر پیسہ نہیں لگاتے وہ سب سے پہلے کہیں گے ہمیں ڈر ہوتا ہے اگر یہاں پلاٹ بھی لیتے ہیں تو قبضہ ہو جاتا ہے اور وہ نہیں چھڑوا سکتے تو ہم یہاں کاروبار کیسے کر سکتے ہیں ، ملک کے اندر ہمیں قانون تحفظ نہیں دیتا ۔انہوںںنے کہاکہ ہمارے سرمائے کی حفاظت نہیں ہوتی تو کیسے پیسہ لگائیں ،خاص طور پر برطانیہ میں بیٹھے پاکستانی یہ کہیں گے کہ ملک کے سربراہ اپنا پیسہ تو پاکستان کے باہر بھیج رہے ہیں ، ان کے محلات ،کاروبار باہر ہیں تو ہمیں کہہ رہے ہیں کہ پاکستان پیسہ لگا ئےں ۔انہوں نے کہا کہ چوری کا پیسہ باہر بھیجتے ہیں تاکہ یہاں نظر نہ آجائے اور پھر سوال ہوں گے ، اس لیے انہیں باہر بھیجنا پڑتا ہے ،چوری کا پیسہ باہر بھیج کر ان لوگوں کے نام پر واپس منگواتے تھے جو کبھی پاکستان سے باہر ہی نہیں گئے ، آصف زرداری بھی ایسا ہی کرتا تھا ،92میں خود ہی قانون بنایا تھا کہ باہر سے کوئی پیسہ بھیجے گا تو کوئی سوال نہیں کریگا ، دونوں خاندانوں کا زیادہ تر بڑا مال ملک سے باہر پڑا ہے ، وہاں شان و شوکت سے رہتے ہیں ، المیہ ہے کہ انہیں بار بار این آر او ملتا پھر واپس آتے ہیں ، پھر لوٹتے ہیں پھر پیسہ باہر لے جاتے ہیں ، مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ہم کس دنیا میں رہ رہے ہیں ، دنیا کے کسی ملک میں نہیں سوچا جا سکتا کہ وزیر اعظم کا احتساب ہو تو وہ باہر بھاگ جائے پھر واپس آئے تو کیسز ختم ہو جائیں ،پھر پکڑنے لگیں تو باہر چلا جائے ۔عمران خان نے مزید کہا کہ میرے اوپر بھی الزامات لگائے کہ ہم نے اہم تعیناتی کو متنازعہ کر دیا ہے میں تو کہتا ہوں جو میرٹ پر ہو اسے بنانا چاہیے کیونکہ مجھے تو بہترین میرٹ کے اوپر لوگ چاہئیں ،وہ لوگ اپنے لوگوں کو تعینات کرتے ہیں تاکہ ان سے کام لے سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں ،کسانوں ،مزدوروں سے پوچھیں کہ ہماری حکومت میں پاکستان کس طرف جا رہا ہے ،17سال بعد گروتھ ریٹ پر اضافہ ہو رہا تھا ،ہمیں سازش کے تحت نہ ہٹاتے تو اور بہتری آنی تھی ، ہم نے سوچا تھا کہ اپنے ڈویلپمنٹ فنڈز سے پیسہ نکال کر عوام کو سبسڈائز کریں گے تاکہ مہنگائی رکے اور عوام پر بوجھ نہ پڑے ،چھ مہینوں میں ملک کہاں پہنچ گیا ، 26فیصد انڈسٹری اوپر جا رہی تھی جو آج زیرو پر آگئی ہے ، ہماری دولت میں اضافہ نہیں ہو رہا تو کدھر سے قرضوں کی قسطیں دیں گے ،آج یہ حال ہے کہ قسطیں دینے کے لئے بھی قرضے لینے پڑتے ہیں ، ملک قرضوں میں ڈوبتا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک فیصلہ کن وقت ہے ،عمران خان کی نہیں آپکی تحریک ہے ، آپ میں شعور آچکا ہے جو قوم حقیقی طور پر آزاد نہیں ہوتی وہ غلام ہوتی ہے وہ ساری دنیا میں ٹھوکریں کھاتی ہے ، ہرے پاسپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ،دنیا آپ کو کسی اور نظر سے دیکھے گی ، ہماری تحریک حقیقی آزادی انصاف کے لئے ہی ہے ،جب تک انصاف نہیں ملتا ، جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں آتا قوم آزاد ہو گی ، تب ہی حقیقی جمہوریت آتی ہے اور پھر خوشحالی آتی ہے ، پھر کسی کو باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔