نئی دہلی۔ ( نیٹ نیوز/ اے پی پی):غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو آج سخت سیکیورٹی میں نئی دہلی میں این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یاسین ملک کوجب تہاڑ جیل سے عدالت میں لایا گیا تو بھارتی پولیس اورپیراملٹری فورسز کے سینکڑوںاہلکاروں نے انہیں اپنے حصار میں لے رکھاتھا۔
بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج پریوین سنگھ نے 19مئی کو یاسین ملک کو تین دہائیوں پرانے ایک جھوٹے مقدمے میںباضابطہ طور پر مجرم قرار دیا تھا اور سزا کا تعین کرنے کے لیے آج سماعت مقرر کی تھی۔ یاسین ملک کو بھارتی پولیس نے فروری 2019میں سرینگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا اور بعد میں انہیں نئی دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے 05اگست 2019کومقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اپنے غیر قانونی اقدام سے پہلے اور بعد میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا اور انہیں مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند کر دیا۔
مودی حکومت انہیں اپنے وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی مخالفت کرنے اور اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے محمد یاسین ملک اور دیگر حریت رہنمائوں کو انتقامی کارروائیوںکانشانہ بنانے کے لیے عدلیہ کو استعمال کر رہی ہے ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی کینگرو عدالتوں کا استعمال کرکے کشمیری رہنمائوں کو اپنی جائز جدوجہدسے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیری سیاسی نظر بندوں کوبھارتی مظالم سے بچانے کے لئے ان کی رہائی میں کردار ادا کرے ۔
ادھرغیر قانونی طور پربھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی کینگرو عدالت کی طرف سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں مجرم قراردیے جانے کے خلاف آج مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے تاجروں، دکانداروں اور ٹرانسپورٹروں کو کاروبار بند رکھنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیوں کے باوجود ہڑتال کی جا رہی ہے