لاہور( ارسلان تیموری سے) گزشتہ سال سے سوشل میڈیا کی مختلف ایپس پر خواتین کا چولے(Hip) دکھا کر ڈانس کرنے اور فحش طریقہ سے ٹانگیں پھیلا کر ویڈیو بنانے کا رواج عروج پر پہنچ گیا ہے اور خواتین سستی شہرت کی خاطر اپنے والدین اور خاندان کی عزت داو پر لگا کر بڑے اشتیاق سے اپنے جسم کے اس اعضاء خاص کی نمائش کرتی نظر آتی ہیں اور حیرت انگیز طور پر ان خواتین کے اچانک لاکھوں فالورز ہوتے ہیں جو ٹھرکی حضرات ہیں اور ان کی ہر ویڈیو کو بڑے اشتیاق سے دیکھتے بلکہ اپنے پرائیویٹ اکاونٹس پر شئیر کرتے نظر آتے ہیں یہ رواج پہلے ہندوستان میں پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ پاکستان میں گھریلو خواتین میں بھی جڑیں مضبوط کر گیا ہے ان کی مذہب سے مذاق کی بھی روایت بن چکی ہے جس کی مثال زیبا گل کے نام پر ایک خاتون کے سوشل میڈیا اکاونٹ پر موجود ایک ویڈیو میں موجود ہے جو عرب ایک عرب ملک میں رہائش پذیر ہے پہلے اپنی بہن کے ساتھ خانہ کعبہ کے سامنے ویڈیو بنواتی ہے جہاں اس کی بہن ہاتھ سے چہرے کو ڈھانپ کر پردے کا ڈرامہ کرتی ہے اور بعد ازاں دوسری ویڈیو میں گوروں کے سامنے ننگے سر اور چہرے کے ساتھ دونوں بہنیں گھوم رہی ہیں اور مذکورہ نام نہاد پردہ دار خاتون گھوم کر اپنے کولے دکھا رہی ہے جبکہ دوزری جانب گورے انہیں دیکھ سکتے ہیں اسی طرح الیزے خان اور بہت سے نام کے بنے ایک سوشل میڈیا اکاونٹ پر بہاولپور کے علاقہ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے شروعات میں ہی اپنے کولوں کی ویڈیوز وائرل کیں جس کے بے شمار فالورز کے باعث وہ اب ایک سوشل میڈیا سٹار بن گئی ہے کولہے دکھا کر مہذب معاشرہ میں پذیرائی حاصل کرنے کے رواج کا پکڑتا زور آگے جا کر کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے یہ ایف آئی اے سائبر کرائم کو سوچنا چاہئے اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر فحش مواد کو پھیلانے کے خلاف کاروائی عمل میں لانی چاہئے دوسری جانب بیرون ملک مقیم خاتون زیبا گل اور اس کی بہن نے ویڈیو میں وائرل ہونے اور چند لائکس کے لئے پردہ دار خواتین کا مذاق اڑایا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ذیبا گل کو اپنے اس رویہ اور پردے کا مذاق اڑانے پر معافی مانگنی چاہئے