الہ آباد ( نیٹ نیوز )
بھارت میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بابری مسجد انہدام کیس میں اہم ہندوتوا لیڈروں کی بریت کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیاہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے بابری مسجد انہدام کیس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنمائوں اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی، ایل کے ایڈوانی، کلیان سنگھ اور دیگر سرکردہ ہندوتوا شخصیات کی بریت کے خلاف درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
عدالت نے 31 اکتوبر کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کی طرف سے ہندوتوا سیاست دانوں کو بری کیے جانے کے خلاف ایودھیا سے تعلق رکھنے والے 2 مسلمانوں حاجی محبوب احمد اور سید اخلاق احمد کی درخواست پر دلائل مکمل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔حاجی محبوب احمد اور سید اخلاق احمد نے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے 2020ء کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا ۔اپیل میں دعویٰ کیا گیاتھا کہ وہ متاثرین کے ساتھ ساتھ گواہ بھی تھے
جن کے سامنے ہندوتوا لیڈروں نے تاریخی عبادت گاہ بابری مسجد کو منہدم کیا۔6 دسمبر 1992ء کو ہزاروں ہندو مسجد کے مقام کے قریب ایک ریلی کے لیے جمع ہوئے اور ان کی بڑی تعداد نے مسجد پر حملہ کر کے اسے کلہاڑیوں اور ہتھوڑوں سے مسمار کر دیا تھا جس کے بعد بھارت بھر میں مسلم مخالف فسادات شروع ہو گئے تھے جن میں تقریباً 2000 لوگ مارے گئے تھے ، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔