کراچی( بیورو رپورٹ)
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید نے کہا ہے کہ ملکی سیاسی صورتحال آپ سب کے سامنے ہیں، جب سے اتحادی حکومت وجود میں آئی ہے اور عمران نیازی کو آئینی طریقے سے عدم اعتمادکے ذریعے وزارت عظمیٰ کی کرسی سے ہٹایا گیا ہے تب سے عمران نیازی کو ملک کے ہر ادارے میں خرابی نظر آنے لگی ہے عدلیہ اگر کسی کیس میں عمران نیازی کے خلاف کوئی فیصلہ سنا دے یا کوئی ریمارکس ان کے خلاف دیدے تو موصوف کو عدلیہ میں خرابی نظر آنا شروع ہوجاتی ہے۔ میڈیا کے بارے میں بھی ان صاحب کا دہرا معیار آپ سب کے سامنے ہے، ملک کے دفاعی اداروں کوبھی عمران نیازی نے معاف نہیں کیا، کل تک جب وزیراعظم تھے تو برملا کہتے کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے آج جب وزارت عظمیٰ کی کرسی نہ رہی تو ایسا لگتا ہے کہ جس پیج پر یہ سب ایک ساتھ تھے وہ پیج ہی کسی نے پھاڑ کر پھینک دیا ہے۔ آج ملکی اداروں کے خلاف منظم انداز میں سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،الیکشن کمیشن کو متنازعہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،پارلیمنٹ جیسے بالادست ادارے کو بے توقیر کردیا گیا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ سب دودھ کے دھلے ہے ماضی میں اداروں سے بھی غلطیاں ہوئی ہے، عمران نیازی جیسے غیرسنجیدہ شخص کو اقتدار دلانا ایک تاریخی غلطی تھی، آج اس غلطی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے، جس طرح سے نام نہاد آزادی مارچ شروع ہوا اور پھر وزیر آباد میں جو افسوسناک واقع ہوا، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اس واقع کی شفاف جوڈیشل انکوئری کا مطالبہ کیا جاتا لیکن افسوس کہ خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن گئے اور پھر سونے پر سہاگہ کہ کبھی ایک ٹانگ پر پلاسٹر تو کھبی دونوں ٹانگوں پر پلاسٹر چڑھا کر پریس کانفرنس کرتے نظر آتے ہیں، کبھی کہتے ہیں چار گولیاں لگی ہے تو کبھی کہتے ہیں کہ ایک گولی کے چار ٹکڑے لگے ہیں، یہ غیر سنجیدہ سیاست مزید نہیں چلنے والی، عمران نیازی اداروں اور عوام کو آپس میں لڑاکر کون سے عزائم پورے کرنا چاہ رہے ہیں، عوام مزید اس ڈرامہ بازیوں کا شکارنہ ہوں، یہ شخص ملک کو انارکی کی طرف لیجانے کی کوشش کررہا ہے، اور پاکستان مزید کسی انارکی کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے،اسی لیے ہم نے چار سالہ چپ کا روزہ توڑ کر جس طرح ایم کیو ایم لندن کے سربراہ کو غیر ملکی ایجنٹ کہا تھا اسی طرح عمران نیازی بھی غیر ملکی ایجنڈے کے تحت پاکستان کے اداروں کو بدنام اور کمزور کرنا چاہتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری یونس خان بونیری،سیکریٹری اطلاعات بحر کمال ایڈووکیٹ،سید حنیف شاہ آغا اور حاجی اورنگزیب بونیری و دیگر بھی موجود تھے،انہوں نے مذید کہا کہ جہاں ایک طرف عمران نیازی کی ساڑھے تین سالہ وفاقی حکومت نے ملک کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے کے قریب کردیا ہے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت صوبے کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہے، سندھ میں دو قومی نظریہ کو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے عملاً نافذ کردیا ہے، ایک طرف پیپلز پارٹی کے اپنے لوگ ہے جن کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر اربوں روپے جاری کیئے جارہے ہیں جبکہ دوسری جانب سندھ میں دوسری جماعتوں کے لوگوں کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جارہا ہے۔ اور سونے پر سہاگہ کہ جو اربوں روپے اپنے لوگوں کو ترقیاتی فنڈ کے نام پر دیئے جارہے ہیں، اس فنڈ سے صوبے کی ترقی تو نہیں ہورہی ہے البتہ انکے اپنے منظور نظر لوگوں کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ہم آج آپ میڈیا کے دوستوں کے توسط سے صوبائی حکومت سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ خزانہ پیپلز پارٹی کی ذاتی جاگیر ہے جو اسے اپنے لوگوں میں بانٹا جارہا ہے، افسوس کہ کراچی جیسا شہر جس کی ریونیو سے پورا ملک چلتا ہے لیکن اس شہر کی سڑکیں آج بھی کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیصوبائی وزراء کبھی یلو بس چلانے کا اعلان کرتے ہیں تو کھبی گرین بس چلانے کا شوشہ چھوڑتے ہیں اور تو اور اب کہا جارہا ہے کہ کراچی میں بجلی سے چلنے بسیں بھی چلیں گی کوئی ان سے پوچھے کہ یہ بسیں کیا ہوا میں چلے گی پہلے ان بسوں کو چلانے کے لیئے سڑکیں تو بنائیں، کراچی اور حیدرآباد کی کچی آبادیاں پچھلے دس سالوں سے مسائلستان بنی ہوئی ہے۔ نہ تو ان آبادیوں میں سیوریج کا نظام ہے۔اور نہ ہی صاف پانی کا نظام موجود ہے۔ کراچی شہر کا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں صوبائی حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ صوبائی حکومت کے اینٹی انکروچمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کی ایک بڑی اور قدیم آبادی مجاہد کالونی کو مسمار کرنے اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کی ہم مذمت کرتے ہیں اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خدارا لوگوں سے انکے گھر مت چھینیں حکومت کا کام ہے کہ اپنے شہریوں کو رہائش فراہم کرے جبکہ یہاں حکومت وقت لوگوں سے انکے رہائشی مکانات چھین رہی ہے۔ اے این پی مجاہد کالونی کے متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کسی بھی صورت ان متاثرین کو تنہاں نہیں چھوڑا جائے گا، کراچی شہر کے بڑے ہسپتالوں کے زیادہ تر شعبے این جی اوز کے حوالے کیئے گئے ہیں، کے ایم سی کے سب سے بڑے ہسپتال عباسی شہید ہسپتال کی ایمرجنسی میں جان بچانے والی ادویات تو کجا سرنج تک موجود نہیں ہے۔ آج اگر بلدیاتی ادارے فعال ہوتے تو حالات شاید اس سے بہتر ہوتے۔ آج کے اس پریس کانفرنس میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبے بھر میں یکساں اور بااختیار بلدیاتی نظام نافذ کیا جائے اور ترقیاتی فنڈز آپنے غیر منتخب تنظیمی نمائندوں کے بجائے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیئے جائے،صوبہ سندھ اور خصوصاً کراچی شہر میں پختونوں سمیت دیگر قومیتوں پر ڈومیسائل کے نام پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں۔ پہلے ڈبل ایڈریس پر ڈومیسائل بنانے پر پابندی لگائی گئی، پھر جب ایڈریس سنگل کیئے گئے تو نئی شرط لگائی گئی کہ جس کے شناختی کارڈ پر کوڈ کراچی کا نہیں ہوگا تو اسکا بھی ڈومیسائل نہیں بنے گا۔ ہم صوبائی حکومت اور نادرا کے ذمہ داران سے پوچھتے ہیں کہ جب ڈبل ایڈریس کے نام پر لوگوں کو تنگ کرنا ہے تو پھر شناختی کارڈ میں ڈبل ایڈریس کا آپشن کیوں رکھا گیا ہے۔ صوبائی حکومت ڈومیسائل کے نام پر پختونوں کو تنگ کرنا چھوڑ دے بصورت دیگر اے این پی صوبے بھر میں اس مسئلے پر بھرپور احتجاج کرے گی، چونکہ پچھلے کئی مہینوں سے صوبے کی بیشتر اضلاع کے رہائشی سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے کاموں میں جن جن غیر سرکاری تنظیموں نے اپنا حصہ ڈالا ہم انکی اس کاوش کو قدر کی نگار سے دیکھتے ہیں۔ لیکن سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے کاموں میں صوبائی حکومت کی کارکردگی صرف فوٹو سیشنز تک ہی محدود رہی۔ سیلاب متاثرین کی اکثریت آج بھی آپنے گھر بار سے محروم ہے جو کہ حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،افغانیوں کے نام پر پیسہ کمایا جارہا ہے،150چیک پوسٹوں کے بعد کراچی میں لوگوں کو پکڑ پکڑ کر جیل میں ڈالا جارہا ہے،خواتین اور کم سن بچوں تک کو پکڑا جارہا ہے،خدارا دونوں ملکوں کے درمیان کوئی طریقہ کار طے کرکے بے گناہ لوگوں کی تذلیل سے بچایا جائے،