بدین(بیورو رپورٹ )
بے نظیر انکم سپوٹ پروگرام کے کیش سینٹروں پر ڈوائز ہولڈرز کی مستحق خواتین کو اداد کی جانے والی امدادی رقم میں غیر قانونی کٹوٹی کے بعد نجی بنکوں کی اے ٹی ایم مشین سے رقم وصول کرنے والی سادہ اور مستحق خواتین کے ساتھ موقع پر موجود سرنوباز ایجنٹوں نے خواتین کی رقم نکالنے میں مدد اور رہنمائی کے نام پر ان کا اے ٹی ایم کارڈ اور کوڈ لے کر اے ٹی ایم میں ڈال کر رقم نکالنے کے تمام مرحلے مکمل کر کہ رقم نکال کر چھپانے کے بعد خواتین کو یہ کہہ کر اے ٹی ایم واپس کر دیا جاتا ہے کہ اپ کی رقم اس وقت آئی نہیں دو دن بعد رقم آئیے گی جس کے بعد خواتین موقع سے چلے جاتی ہیں اور سرنوباز فراڈی بھی موقع سے رفوچکر ہو جاتے ہیں پھر ان فراڈی ٹولے کے دیگر کرندے ان کی جگہہ لے لیتے ہیں اور یہ سب کوچھ پولیس اور بنک گارڈ کی موجودگی میں ہو رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان سرنوباز فراڈیوں کے خلاف کاروائی ممکن نہیں ہوتی جبکہ زرائع کے مطابق مستحق خواتین سے فراڈ کی گئی رقم سرنوباز فراڈی گروپ پولیس ہلکاروں بنک گارڈ کے علاوہ چند نونہاد سوشل ورکروں صحوفیوں اور کیمرہ مینوں میں تقسیم کر لی جاتی ہے.
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کی ادائیگی میں فراڈ کی شکایات روزانہ اور عام ہیں. گزشتہ روز سر نوبازوں کے فراڈ کا شکار بدین ٹنڈوباگو بائی پاس پر واقع گوٹھ کریم بخش جمالی کی رہائشی غریب اور ضعیف خاتون زلخاں لونائی نے بدین پریس کلب پہچ کر اپنے ساتھ اے ٹی ایم پر ہونے والے فراڈ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ میں غریب اور بیوی ہوں مجھے بھی لوٹ لیا گیا وہاں پر میری سنے والا کوئی نہیں ان بے ضمیروں نے دیگر کئی دیگر مسکین خواتین کے ساتھ بھی فراڈ کیا ہے انہوں نے ان سرنوبازوں کے خلاف کاروائی کرنے اور رقم واپس کرانے کا مطالبہ بھی کیا .