لاہور ( کورٹ رپورٹر ) وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی،ایف آئی اے کوئی ثبوت نہیں دے سکا کہ یہ تمام بے نامی اکاﺅنٹس شہباز شریف اور حمزہ شہباز آپریٹ کرتے تھے۔لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج اعجاز حسن اعوان نے31 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا
جس میں بریت کی وجوہات بھی تحریر ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے بے نامی اکاﺅنٹس کو ثابت کرنے کے لئے 66 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے مگر کسی گواہ نے حمزہ شہباز ،شہباز شریف اور سلمان شہباز کا نام نہیں لیا ،کسی بینکرز نے بھی انکے خلاف بیان نہیں دیا ۔ایف آئی اے کوئی ثبوت نہیں دے سکا کہ یہ تمام بے نامی اکاﺅنٹس شہباز شریف اور حمزہ شہباز آپریٹ کرتے تھے ۔اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے اکاﺅنٹس میں براہ راست کوئی ٹرانزیکشنز ہوئی ہوں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو پیش کیا گیا ریکارڈ مکمل خاموش ہے کہ درخواست گزار نے کوئی فائدہ حاصل کیا ہو ،شہباز شریف کبھی بھی رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹر اور شیئر ہولڈر نہیں رہے، پراسکیوشن اس حوالے سے بھی کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کر سکی۔تحریری فیصلہ کے مطابق موجودہ تفتیشی افسر نے گواہ اسلم زیب بٹ کے بیان پر اعتماد ہی نہیں کیا،جب پراسکیوشن خود ہی گواہ پر اعتماد نہیں کرتی تو قانون کی نظر میں اس گواہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔