تحریر : میاں مناص
ویسے ایک زمانہ تھا جب پی ٹی وی کو اس لیے فیملی چینل کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں خاندان کے تمام افراد ایک ساتھ اسے دیکھ سکتے تھے۔ لیکن اب یقین کیجیے کے پی ٹی وی ایک ہی خاندان کے کئی افراد کو نوکری دینے کی وجہ سے فیملی چینل ہے۔ یقین نہ آئے تو اس میں دو چار فیملیز کے لوگوں کو گن لیں اور اپنی قسمت کو روئیں کیونکہ اگر آپ گجر ہوتے تو مشہور زمانہ فرح گجر پی ٹی وی کے طاہر مشتاق گجر کی طرح آپ کو بھی عدالتی احکامات اور پی ٹی وی بورڈ کے فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھ کر دس لاکھ روپے ماہانہ کی نوکری غیر قانونی طور پر لے دیتی۔ اسی طرح اگر ذات اور فیملی تعلق نہ ہوتا تو چوہدری فواد حسین کے ہم زلف عامر منظور کو 23 لاکھ کی نوکری پی ٹی وی میں نہ ملتی اور عون عباس ساہی فواد چوہدری کے گھر سے سفارش کروا کر بغیر کسی مینجمنٹ یا ٹی وی پروفیشنل کے تجربے کے ہی پی ٹی وی میں سات مہینے کے قلیل عرصے میں ڈھائی لاکھ سے 6 لاکھ ماہانہ پر نہ پہنچ جاتا۔ عون ساہی پاکستان میں اقربا پروری، نان میرٹ، سفارش اور سیاسی بد دیانتی کی اعلی مثال ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ فیملی چینل کو واقعی فیملی چینل بنانے والے عون ساہی نے اپنے سگے بھائی کیلیے جو کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ نوخیزکے لازوال سفر کی داستان حلیمہ باجی کی سلائی مشین جیسی ہے۔ نوخیز ساہی نے پاکستان ٹیلی وژن 2015 میں کرنٹ افئیرز میں گروپ 5 میں مستقل ملازمت حاصل کی اور پھر پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں تبادلہ کروا لیا۔ موصوف نے پی ٹی وی رولز کی خلاف ورزی کر کے چھٹی لینے کے بعد ایک انگریزی اخبار میں نوکری کر لی۔ جبکہ پی ٹی وی یا کسی بھی سرکاری ادارے کے قوانین ایک ہی وقت میں دو نوکریوں کی اجازت نہیں دیتے۔ نوخیز ساہی ابھی پی ٹی وی سے چھٹی لیکر انگریزی اخبار میں کام کر ہی رہا تھا کہ اس کا بھائی عون ساہی فواد چوہدری کے ایما پر پی ٹی وی میں بھرتی ہوا اور نوخیز کو چھٹی کے دوران ہی اینکر کے طور پر ہائر کر لیا۔ اب عون ساہی کا بھائی نوخیز ساہی ایک ہی وقت میں پی ٹی وی کرنٹ افئیرز کا مستقل پروڈیوسر، پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں آئی آر ڈیپارٹمنٹ کا اہلکار، پی ٹی وی ٹاک شو کا مستقل تجزیہ کار اور ایک قومی اخبار کا رپورٹر ہے۔ عون ساہی نے پوری پی ٹی وی نیوز کو محروم رکھتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے سگے بھائی نوخیز ساہی کو آئی آر سے اٹھا کر امریکہ کے سرکاری دورے پررپورٹر کے طور پر بھیجا اور پی ٹی آئی کے سابق وزیر اطلاعات کی منظوری سے دس ہزار ڈالر بھی اس کے حوالے کیے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے چھوٹے سکیل کے پروڈیوسر نوخیز ساہی کو پی ٹی وی میں ہی تجزیہ کار کے طور پر دس ہزار فی پروگرام پر ہائر کرنے والا بھی اس کا بھائی ڈایریکٹر کرنٹ افئیرز عون ساہی ہی ہے۔ اس کے باوجود کے کسی بھی ملازم کو اس ہی کے ادارے میں قانونی طور پر دوبارہ ہائر نہیں کیا جا سکتا کرپشن کے شہزادے عون ساہی نے یہ کام بھی کر دکھایا۔
اب پی ٹی وی نیوز کو گدھ کی طرح نوچنے والی ایک اور فیملی کی کہانی بھی سنیں۔معروف صحافی سلیم صافی کو تو آپ سب ہی جانتے ہیں۔ پاکستان کی سب سے پرانی مسجد کی پہلی اینٹ کی طرح مقدس درس سنانے والے سلیم صافی نے عون ساہی کے زریعے اپنے بھائی کو پی ٹی آئی حکومت کے فواد چوہدری کی وزارت اطلاعات کے دوران 3 لاکھ ماہانہ پر نوکری دلوائی۔ افغانستان میں طالبان کی واپسی کے وقت رشید صافی کو پی ٹی وی میں افغان ڈیسک کا انچارج لگا کر ایک پروگرام میں بھی اسے میزبان کے طور پر پیمنٹ شروع کی گئی۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن بات اس سے آگے وہاں دل دہلا دیتی ہے جب رشید صافی کا غیر ضروری پروگرام بند ہونے پر سلیم صافی اتنا بھڑک جاتے ہیں کہ ن لیگ کی اعلی ترین قیادت کو فون کر کے کہا جاتا ہے کہ میرا بھائی ہو گا تو کام بھی چلے گا۔ زرائع کے مطابق رشید صافی کیلیے بنائے جانے والا افغان ڈیسک ختم ہونے کا ڈرامہ بھی ڈایریکٹر کرنٹ افئیرز کے عہدے سے ہٹائے جانے والے عون ساہی اور پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں بیٹھے اس کے بھائی نوخیز ساہی نے ہی رچایا تھا جس کاُمقصد سلیم صافی کے زریعے پی ٹی وی کرنٹ افئیرز کا دوبارہ ہیڈ بننا تھا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ سلیم صافی نے اپنے بھائی کی نوکری کی خاطر چیف نیوز اینڈ کرنٹ افئیرز پی ٹی وی کو نوکری سے بر خاست کروا دیا ہے جس کے بعد عون ساہی ہٹائے جانے کے چار دن بعد ہی ایک بار پھر ڈایریکٹر کرنٹ افئیرز اور اس کا بھائی اس ہی کے نیچے پروگرام اینالسٹ بن گیا ہے۔ پی ٹی وی زرائع کے مطابق ایک بار پھر ڈائریکٹر کرنٹ افئیرز بن جانے والے عون ساہی نے پی ٹی آئی حکومت کے دوران ڈائریکٹر نیوز اور جنرل منیجر عارف محمود کے ساتھ ملکر صرف 8 ماہ میں ہی اتنے افراد بغیر کسی اشتہار کیے بھرتی کیے جن کی تنخواہوں کا بوجھ ڈیڑھ کروڑ ماہانہ ہے۔ یاد رہے کہ یہ وہی پی ٹی وی ہے جو ہر ماہ عوام کی جیب سے بجلی کے بل کے زریعے بھتہ نکال لیتا ہے۔
ویسے کیا کوئی نیب ،اینٹی کرپشن ،ایف آئی اے نامی ادارے بھی ہوتے تھے جو ان قومی اداروں تباہی کے زمہ داروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے