کراچی (کامرس رپورٹر ) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے نیدرلینڈ کی عالمی معیار کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے کاروبار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کمپنیوں کو جوائنٹ وینچرز اور اسٹریٹجک شراکت دار پاکستانی کمپنیوں کی تلاش کرنی چایئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیدر لینڈ کی کمپنیاں کئی دہائیوں سے پاکستان میں پہلے ہی سے بہت اچھا اور بڑے پیمانے پر کاروبار کر رہی ہیں اور تمام صنعتی سیکٹرز میں ان کی ساکھ بے مثال ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ نیدرلینڈ 17 ملین آبادی کا ملک ہے؛ لیکن یہ 70 ملین لوگوں کے لیے خوراک پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیدرلینڈ کے پاس پاکستان میں پولٹری، ڈیری، جانوروں کی خوراک، جدید زراعت، فوڈ پروسیسنگ اور صنعتی تعاون میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ نیدرلینڈ دنیا میں خوراک کی پیداوار کا پاور ہاؤس ہے۔ پاکستان میں نیدرلینڈ کے سفیر Wouter Plompنے کہا کہ وہ پاکستانی تاجر برادری کی ہالینڈ میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ کاروبار کرنے میں دلچسپی دیکھ کر بہت خوش ہیں اور وہ ویزا پروسیسنگ کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ویزہ کے مسائل اس سال موسم گرما یا موسم گرما کے اختتام تک حل ہو جائیں گے۔سینئر نائب صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ نے کہا کہ پاکستان کو نیدرلینڈ کے ساتھ تجارتی سرپلس حاصل ہے اور اب بھی مزید ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل برآمد کرنے کی گنجائش کے ساتھ ساتھ کم لاگت آئی ٹی سروسز؛ عالمی معیار کی سپورٹس گڈزکے سامان؛ معیاری سرجیکل انسٹرومنٹس اور پاکستانی ہنر مند لیبر بھی بڑے پیمانے پر نیدر لینڈ کو برآمد کی جا سکتی ہے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی شبیر حسن منشاء نے کہا کہ پاکستان میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اور ملک کی فوڈ سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے پاکستان نیدرلینڈ سے پنیر/چیز، ڈیری، بے بی فارمولا ملک اور پراسیسڈ فوڈ پراڈکٹس مزید درآمد کر سکتا ہے؛ تاہم انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو فوڈسیکٹر میں پاکستان ہی میں فیکٹریاں قائم کرنا چاہیں۔
کیپشن:
سینئر نائب صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ نیدرلینڈ کے پاکستان میں سفیر Wouter Plomp کو فیڈریشن کی یادگاری شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور شبیرحسن منشاء اور حاجی محمد یعقوب کے علاوہ سلطان رحمان،کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی؛حاجی غنی عثمان اور دیگر بھی موجود ہیں۔