لاہور(بیورورپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے حکومت نے بجٹ میں سودی معیشت کو سہارا دیا تو پورے کرپٹ نظام کے خلاف ایسی تحریک چلائیں گے کہ حکمرانوں کو دن میں تارے نظر آئیں گے۔ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کا آغاز کرے۔ ربا سے پاک معیشت کی تشکیل کے لیے حکومت سے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ سودی معیشت کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں کے لیڈران سے ملوں گا۔ معیشت کو اسلامی خطوط پر ڈھالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز ہونا چاہیے۔ حکمران خدا کا خوف کریں، کیا انہیں پورے ملک سے کوئی ایماندار اور اہل آدمی نہیں ملتا جو معیشت میں بہتری کے لیے آئی ایم ایف کے ایجنٹوں سے باربار رابطہ کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت بھی وہی کام کررہی ہے جو پی ٹی آئی نے چار سال کیے۔ پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو سیاسی شہید نہ بنایا جائے۔ حکمران پارٹیاں ملک کو مزید تماشا نہ بنائیں۔ الیکشن ریفارمز کا آغاز ہونا چاہیے، اس کے فوری بعد الیکشن ہوں۔ بڑی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہیں، پہلے بھی وہ اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں ہی پروان چڑھیں۔ اگر پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ فوری انتخابات ہوں تو خیبر پختونخواہ کی اسمبلی تحلیل کیوں نہیں کی جاتی۔ سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی کے تحت انتخابات کے لیے راضی ہوجائیں۔ آج سے مہنگائی اور سود کے خلاف تحریک کا آغاز کردیا۔ فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔ نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ اگر اب بھی کرپٹ لوگ اور آزمائے ہوئے لوگ دوبارہ اقتدار میں آجاتے ہیں تو ملک مزید تباہ ہوگا۔ ان حکمرانوں کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، یہ صرف مفادات کے اسیر ہیں۔ قوم جماعت اسلامی کو موقع دے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خراب موسم کے باوجود خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے جلسہ میں شرکت کی جو جماعت اسلامی کی طرف سے سود اور مہنگائی کے خلاف تحریک کا آغاز تھا۔ جلسہ سے نائب امراء جماعت اسلامی میاں محمد اسلم،ڈاکٹر فرید پراچہ، ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی، امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، امیر جماعت راولپنڈی عارف شیرازی اور دیگر قائدین نےبھی خطاب کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ہماری سیاست غریبوں، مزدوروں، کسانوں کی سیاست ہے۔ ہم بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ بلوچستان کے جنگلات میں آگ لگی ہے مگر حکمران بے خبر ہیں۔ چولستان میں انسان اور جانور پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، جماعت اسلامی اور الخدمت کے کارکنان وہاں خدمت میں مصروف ہیں مگر کوئی حکمران وہاں بھی نہیں گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ خود بھی پیر کو چولستان جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط حکمرانوں نے کراچی کا سکون برباد کیا۔ ظالم اشرافیہ نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کوروشنیوں سے محروم کیا۔ ملک کے کونے کونے میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ جنوبی پنجاب سے وعدے کیے گئے مگر تینوں جماعتوں نے انہیں پورا نہیں کیا۔ پی ٹی آئی ریاست مدینہ کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بناتی رہی۔ مفاد پرستوں نے قوم کو ہر موقع پر دھوکہ دیا، انہوں نے ملک کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے بعد جو حکومت آئی ہے اس کے بھی چار ڈرائیور ہیں۔ اس وقت ملک کے دو وزیرخزانہ ہیں، پنجاب کے دو گورنرز ہیں۔ ایک سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ اسے سازش کے ذریعے گھر بھیجا گیا اور جو نئے آئے ہیں وہ سمجھتے ہیں انہیں سازش کے ذریعے لایا گیا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عدالتوں پر تنقید کررہے ہیں پہلے ن لیگ کے سربراہ بھی یہی کہتے تھے اور لندن چلے گئے۔ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ اس کے خلاف امریکہ نے سازش کی۔ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اس پر عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ امریکہ مسلمانوں کا دوست نہیں ہو سکتا۔ امریکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل اور کشمیریوں کے خلاف بھارت کا ساتھ دے رہا ہے۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو امریکہ نے پا بندیاں لگائیں۔ ہم پر پنسٹھ کی جنگ میں امریکہ نے اسلحہ استعمال کی پابندی لگائی۔ اکہتر کی جنگ میں امریکہ کا بحری بیڑہ تو نہ آیا مگر ہمارے حکمرانوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تینوں بڑی جماعتیں امریکہ کی وفاداری میں بازی لینا چاہتی ہیں اور اس سے خوفزدہ بھی ہیں۔ ان حکمرانوں نے خوف کی وجہ سے امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا اور کشمیر بھارت کو سونپ دیا۔ وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں سے جان چھڑائی جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی وہ قیادت دے سکتی ہے جو ملک کو اس گرداب سے نکال سکے۔ ہم ملک میں اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں، قوم ہم پر اعتماد کرتی ہے