خدمت خلق اور سیلاب متاثرین
قرآن مجید اوراللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبرحضرت محمد کی تعلیمات نے سکھایا ہے کہ سب سے اچھا اور بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے اورکسی کو تکلیف نہ دے۔خدمت خلق کے معنی اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بے لوث خدمت کرنا ہے۔ خدمت خلق ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی کامیابی و کامرانی کا ذریعہ بھی ہے۔ خدمت خلق انسان کیلئے تب آسان ہوتی ہے جب انسان کے اندر قناعت ہو حرص ولالچ نہ ہو،دوسرے انسانوں سے ہمدردی ہو نفسانفسی اور بے حسی نہ ہو،دوسرے انسانوں سے محبت ہو نفرت نہ ہو۔اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ اور اسوہ ¿ حسنہ میں قناعت، ہمدردی اور خلق خدا سے محبت کرنے کی خوب تاکید فرمائی۔ جب انسان کے اندر یہ خوبیاں پید اہو جائیں تو پھر وہ خدمت خلق کی مختلف صورتیں خود بخود انجام دینے لگتا ہے۔ جیسے رفاہ عامہ کے کام مثلاً مسجد کی تعمیر، سکول اور مدرسے قائم کرنا،ڈسپنسریاں قائم کرنا، ادویات مہیا کرنا، صاف پانی کا بندوبست کرنا، یتیموں کی کفالت اور بیواﺅں کی خبر گیری کرنا، بیمار کی عیادت کرنا اس کی ضروریات کا خیال کرنا، سماجی بہبود کے کام انجام دینا،ہمسایوں کے ساتھ اچھا سلوک اور ان کے کام آنا، مسافروں اور رشتہ داروں کے ساتھ تعاون کے طریقے اپنانا،یہ خدمت خلق کی مختلف صورتیں ہیں۔دین اسلام چونکہ ایک صالح معاشرہ اور پرامن سماج کی تشکیل کا علمبردار ہے،اس لیے دین اسلام نے ان افراد کی حوصلہ افزائی کی جو خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ہو،سماج کے دوسرے ضرورت مندوں اور محتاجوں کا درد اپنے دلوں میں سمیٹے،تنگ دستوں اور تہی دستوں کے مسائل کو حل کرنے کی فکر کرے،اپنے آرام کو قربان کرکے دوسروں کی راحت رسانی میں اپنا وقت صرف کریں۔
دین اسلام میں احترام انسانیت اور مخلوقِ خدا کے ساتھ ہمدردی وغم خواری کو بہت ہی قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے،چناں چہ قرآن مقدس اور احادیث نبویہ میں جگہ جگہ خدمت انسانیت کو بہترین اخلاق اورعظیم عبادت قراردیا گیا ہے
جب ایک انسان کسی دوسرے انسان کی مدد وحاجت روائی کرتاہے تو فطری طور پر دونوں کے درمیان اخوت وبھائی چارگی کے جذبات پیدا ہوتے اورالفت ومحبت پروان چڑھنے لگتے ہیں۔انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اس لیے سماج سے الگ ہٹ کرزندگی نہیں گزارسکتا۔اس کے تمام تر مشکلات کا حل سماج میں موجود ہے۔ مال ودولت کی وسعتوں اور بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود انسان ایک دوسرے کا محتاج ہے، اس لئے ایک دوسرے کی محتاجی کو دور کرنے کیلئے آپسی تعاون،ہمدردی،خیر خواہی اور محبت کا جذبہ سماجی ضرورت بھی ہے۔
پاکستان کا70 فیصد حصہ مون سون کی طوفانی بارشوں کے سبب سیلاب کی لپیٹ میں ہے ۔6 کروڑ لوگ سیلاب سے متاتر ہوئے ہیں جنہیں خوراک، ادویات اور خیموں کی اشد ضرورت ہے ۔ملک کی موجودہ صورتحال میں سیلاب متاثرین کو فوری مدد کی ضرورت ہے ۔لہٰذامیری پاکستان کی عوام سے گزارش ہے کہ اپنا حصہ ڈالیں اور غریب کا سہارا بنیں۔جماعت اسلامی کی الخدمت فاﺅنڈیشن کھاریاں ،پاک فوج آرمی کیمپ کھاریاں، دعوت اسلامی کھاریاں،تحریک کھاریاں ،میرا اپنا کھاریاں ویلفیئر ٹرسٹ ،کھاریاں ویلفیئر ٹرسٹ ،انجمن جلالیہ ویلفیئر ٹرسٹ کھاریاں،تحریک لبیک کھاریاںسیلاب متاثرین کی خدمت میں پیش پیش ہے ۔
ان کے علاوہ قاضی ویلفیئر فاو ¿نڈیشن (سپین)بھی ملک بھر میں دکھی انسانیت کی بلا تفریق خدمت کےلئے کوشاں ہے،جو چوہدری اکرام قاضی چیچیاں کی قیادت میں سیلاب متاثرین کو خوراک ، ادویات اور خیمے دے رہے ہیں ۔سپین کے اوورسیز پاکستانی چوہدری شمریز،چوہدری فیصل، چوہدری احسان چھتہ والا، چوہدری عرفان قاضی اور چوہدری ساجد محمود گورسی (چک پیرانہ)سمیت دیگر افرادنے قاضی ویلفیئر فاﺅنڈیشن (سپین) صدر چوہدری اکرام قاضی چیچیاں کے ساتھ مل کر پاکستانی سیلاب زدگان کیلئے فنڈز بھجوائے جن سے خوراک ،ادویات اور خیمے خرید کر سیلاب تک پہنچائے ہیں ۔خدمت خلق کے مفہوم کو ہر انسان نہیں سمجھ سکتا، لیکن جو سمجھ جاتا ہے اُس نہ صرف دنیا بلکہ آخرت بھی سنور جاتی ہے،خدمت خلق کے مفہوم کو سمجھنے والی شخصیات میں چوہدری اکرام قاضی چیچیاں بھی شامل ہیں،جو اللہ کی توفیق سے مخلوق خدا کی بے لوث خدمت کے مشن پر گامزن ہیں۔
خدمت کے ذریعہ اللہ کی مخلوق کو نفع پہنچانا اسلام کی روح اور ایمان کا تقاضا ہے۔ ایک بہترین مسلمان کی یہ خوبی ہے کہ وہ ایسے کام کریں جو دوسرے انسانوں کیلئے مفید اور نفع بخش ہوں۔ اس نیکی کے ذریعے صرف لوگوں میں عزت واحترام ہی نہیں پاتابلکہ اللہ تبارک تعالیٰ کے ہاں بھی اہم رتبہ حاصل کرلیتا ہے۔ پس شفقت و محبت، رحم و کرم، خوش اخلاقی، غم خواری و غم گساری خیرو بھلائی، ہمدردی، عفو و درگزر، حسن سلوک، امداد و اعانت اور خدمت خلق ایک بہترین انسان کی وہ عظیم صفات ہیں کہ جن کی بدولت وہ دین و دنیا اور آخرت میں کامیاب اور سرخرو ہو سکتا ہے۔اللہ تعالی ہمیںخدمت خلق کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔آمین۔