لاہور: (نمائندہ خصوصی/نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کا سن کر خوشی نہیں ہوئی۔ عمران خان میرے والد کی عمر کے ہیں، دل پر پتھر رکھ کر ان کا نام لینا پڑتا ہے، ایسے شخص کو تو مڑ کر بھی نہ دیکھوں، ان کے غیر اخلاقی بیان پر رد عمل خوش آئند ہے، کبھی جواب نہیں دوں گی، جب ملک کی بربادی اور آپ کی نالائقی کی بات ہوگی تو پھر نہیں چھوڑوں گی۔
سوشل میڈیا ٹیم سے خطاب کرتے ہوئے لیگی نائب صدر نے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری کا سن کر خوشی نہیں ہوئی، ان پر مقدمہ عثمان بزدار کی حکومت میں درج ہوا، مزاری نے محکمہ مال کی 800 کنال اراضی کو بوگس طریقے سے اپنے نام کروایا، اینٹی کرپشن نے اگر گرفتار کیا ہے تو کوئی وجہ ہو گی، اب عورت کارڈ استعمال کررہے ہیں، مجھ پر تو کوئی سنگین الزام نہیں تھا،نوازشریف کی معاونت کا الزام تھا، شیریں مزاری پرسنگین الزامات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عورت کارڈ کی طرف تو آپ آنا بھی نا، مجھے کہا گیا چودھری شوگر ملز کے حوالے سے گرفتار کرنا چاہتے ہیں، مجھے میرے جون، جولائی، اگست، ستمبر کی گرمی میں مجھے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا، میں بھی کسی کی بیٹی تھی، عورت کارڈ نہیں کھیلا، یہ آج تک کوئی کیس میرے خلاف ثابت نہیں کر سکے، انہوں نے جیسا بھی سلوک کیا پھر بھی انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، شیریں مزاری کو خواتین نے اور مجھے مرد اہلکاروں نے گرفتارکیا تھا، نیب کے سیل میں میرے کمرے میں کیمرے لگائے ہوئے تھے، نیب کے اہلکارمیری ویڈیوبھی بناتے تھے، انہوں نے جوکچھ کیا اگر میں نے زبان کھولی تو بہت دورتک جائے گی، شیریں مزاری کو الزامات کے جواب دینے چاہئیں، شیریں مزاری اگر بے قصورثابت ہو جائیں گی تو سب سے پہلے میں انکے ساتھ کھڑی ہونگی، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ آئین کو بے دردی سے پاؤں تلے روندے، رات کوعدالت اس لیے کھلی تھی آپ نے آئین توڑا، آپ پر تو آرٹیکل 6 لگنا تھا، یہ ابھی بھی لاڈلہ ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے اس شخص کا نام لیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے، یہ شخص پاکستان کو وینٹی لیٹر پر ڈالنے کا ذمہ دارہیں، آئن سٹائن کا تو نام نہیں لے سکتی جو چارسال کرسی پر رہا اسی کا نام لونگی، دل پرپتھررکھ کرعمران خان کا نام لینا پڑتا ہے، غیرملکی سازش کا جھوٹا ڈرامہ کیا اس کا جواب نہیں تھا، کل جلسے میں کھڑے ہو کرغیراخلاقی حملے کیے گئے، میں نے تو کوئی غیراخلاقی حملہ نہیں کیا تھا، غیراخلاقی حملے پر ردعمل پر بڑی خوشی ہوئی، اسی فتنے کا راستہ ہم سب نے ملکر روکنا ہے، عمران کے نازیبا ریمارکس پر حیرانی نہیں ہوئی، عمران خان میرے والد کی عمر کے ہیں، پنجاب کی ماؤں، بہنوں پر حملہ کیا گیا، اچھے اخلاق کی چھوٹے انسان سے توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ میرے پاس عمران کے خلاف سیاسی مواد اتنا ہے کسی طرح سیاسی حملے کی ضرورت نہیں، پی ٹی آئی چیئر مین نے جلسے میں نوجوانوں کا کیا پیغام دیا؟ عمران کو کبھی ان کی زبان میں جواب نہیں دونگی، جب آپ کی نالائقی کی بات آئے گی تو آپ کو چھوڑوں گی نہیں، لکھ لیں کسی انتقامی کارروائی کا حصہ بنیں گے نا ساتھ دیں گے، جس نے غلط کام کیا ہوگا اسے جواب دینا ہوگا، عمران خان نے سب کی پگڑیاں اچھالیں، کسی کوچور، ڈاکو کہا۔ میری بہن کے خلاف مقدمات بنائے گئے، جوظلم ڈھایا ہے اب مظلوم نہیں بن سکتے، جواب دینا پڑے گا، اس وقت ہم کہتے تھے اتنا کرو جتنا برداشت کرسکتے ہو، وعدہ ہے مسلم لیگ (ن) کسی سے زیادتی اور انتقامی کارروائی نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 سال لوٹ مار، نالائقی نے پاکستان کا حال کر دیا، مسلم لیگ کی حکومت کو آئے 4 ہفتے ہوئے ہیں۔ شہبازشریف کی کل کی تقریرتازہ ہوا کا جھونکا لگی۔ پچھلے چارسال تو اے سی اتروانے، فلاں کو پکڑ لو باتیں ہوتی تھی، پچھلے 4 سال انتقام، الزامات کے علاوہ کوئی بات نہیں سنی، پاکستان آج معاشی طور پر وینٹی لیٹر پر ہیں۔ چارسال جو کچھ کیا گیا اس کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے، وزیراعظم کی شہبازشریف کا ایک اچھے ایڈمنسٹریٹوکا ریکارڈ ہے۔ شہبازشریف نے ایک، ایک ایشوز پر بات کی، مجھے فخر ہوا جس کے قائدین پاکستان بارے اتنا درد رکھتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ کل عمران خان نے کہا شہباز شریف 6 بجے اٹھتا ہے تو ان کا مالی بھی 6 بجے اٹھتا ہے، عمران خان جب وزیراعظم تو دوپہر چار بجے اٹھتے تھے، عمران خان نے محنت کش کو طعنہ دیا، شہبازشریف صبح 6 بجے خدمت کرنے کی نیت سے اٹھتا ہے، عمران خان نے کہا تیل کی قیمتیں بڑھانے سے ان کو ڈر لگ رہا ہے،شریف برادران کو عوام کی حالت کا اندازہ ہے اگرقیمتیں بڑھائی توعوام کوتکلیف ہوگی، عمران خان کو ایک مرتبہ عوام کی تکلیف بارے بات کرتے نہیں سنا، عمران حکومت میں تب اورآج بھی کینٹنر پر ہیں۔
ن لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ بدترین لوڈشیڈنگ کیا ہماری حکومت کی وجہ سے ہو رہی ہے؟ بجلی کے پلانٹس کی مرمت پرکوئی توجہ نہیں دی گئی، آج عوام لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں مبتلا ہے۔نوازشریف نے اداروں پرتعمیری تنقید کی تھی، لیگی قائد اس سسٹم کا نہیں عوام کا لاڈلہ ہے، یہ بار بار نواز شریف کو نکالتے لیکن عوام بار بار لیکر آتے ہیں، عمران خان نے آئین کو روندا، صدر کا بیٹا اداروں کو کھلے عام گالی دیتا ہے، عارف علوی آئین کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہوتا، یہی حرکت اگر نوازشریف اور میں نے کی ہوتی تو ہماری لاشیں چوکوں پر لٹکی ہوتی، شیریں مزاری کوئی وزیراعظم سے بڑی تونہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس، کون ان کو تحفظ دے رہا ہے کیس کو چلنے نہیں دیا جارہا، یہ تفریق کیوں ہے، پہلے یہ عدالت پر تنقید پھر جب عدالت نے سوموٹو لیا تو وہی عدالت اچھی ہوگئی، الیکشن کمشنر کو پہلے گالیاں دیتے تھے، جب انکے 25 ارکان ڈی سیٹ ہو گئے تو الیکشن کمشنر کی تعریفیں شروع کر دیں، جب قانون مخالف کو پکڑے وہ اچھا، جو ادارہ حرکت میں آئے وہ میر جعفر، میر صادق اور جانورہے، اگروہی ادارہ آپ کے حق میں تو پھراچھا ہوتا ہے، اگر اداروں کو آپ نے بلی کرنا ہے تو پھراداروں اورقوم کوسوچنا چاہیے