کراچی( نمائندہ خصوصی)
کراچی کی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر لیکچرار منظور کلوڑ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ جامعہ کے ترجمان کے مطابق طالبہ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر ٹیچر سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے باعث احتجاج بھی ختم کردیا گیا ہے قبل ازیں زرائع کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں طالبات نے مبینہ ہراسمنٹ کی درخواستیں وائس چانسلر کو دے دیں ۔ اپنے استاد ڈاکٹر منظور کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔زرائع کے مطابق والی درخواستوں کے مطابق دو طالبات نے وائس چانسلر کو درخواستیں دی ہیں حن میں ایک طالبہ نے لکھا ہے کہ میں BBA-HMCS کے بیج IV میں پڑھتی ہوں ۔ میں نے اپنے استاد منظور احمد کلہوڑو کو اسائنمنٹ جمع کرایا تو انہوں نے ریسیو نہیں کیا اور مجھے کہا کہ میرے دفتر آ کر جمع کرانا ۔
جب تلاش کے بعد میں ان کے دفتر گئی تو انہوں نے پردے بند کر دیئے اور مجھے چھونے کی کوشش کی ۔ انہوں نے اس دوران مجھے کہا کہ مجھے خوش کرو میں تمہیں اچھے نمبر دوں گا میں نے ان کی بات نہیں مانی انہوں نے مجھے فیل کر دیا ۔ درخواست میں مذید لکھا ہے کہ ایسا صرف میرے ساتھ ہی نہیں ہوا بلکہ میری اکثر کلاس فیلوز کے ساتھ ہو چکا ہے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کو ایک اور درخواست لگ بھگ 15 طلبا کی طرف سے دی گئی ہے جس میں لکھا ہے کہ ہم IHBM کے طلبہ و طالبات ہیں ۔ ہمارے استاد منظور احمد کلہوڑو نے ہمیں کہا کہ جو میں کہتا ہوں وہ کریں اور میں آپ کو پاس کر دوں گا ۔ برائے مہربانی ہمیں انصاف دیا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
واضح رہے کہ منظور احمد کلہوڑو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں اکنامکس کے استاد ہیں ۔ جن پر جنسی ہراسگی کا الزام لگایا جا رہا ہے ۔طلباء و طالبات نے ہفتہ کو جامعہ میں احتجاج کی کال دیدی ہے ۔ طلباء نے منظور احمد کلہوڑو کےخلاف شور شرابا بھی کیا ۔ جب کہ طلباء کے ایک گروپ نے منظور احمد کلہوڑو سے لڑائی جھگڑا بھی کیا ۔ جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے ۔ جس میں طلباء کا استاد کو تشدد کا نشانہ بھی نظر آ رہا ہے ۔جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اک سینئر استاد کا کہنا ہے کہ طالبات کی درخواستوں میں ہی ابہام نظر آ رہا ہے ۔ طالبہ کا اسائنمنٹ جمع نہیں ہوا اور وہ دفتر گئی اس کو آفر کی گئی اور وہ نہیں مانی تو فیل ہو گئی اور اب جا کر درخواست دی کہ مجھے اس وقت ہراس کیا گیا اور اب میں فیل ہوئی ہوں ۔ یعنی پاس ہو جاتی تو اس وقت والا یہ سارا قصہ کہاں جاتا ؟ اگر ہراس کیا گیا تھا تو اس وقت ہی کیوں نہ آ کر درخواست دی ۔
جبکہ دوسری درخواست میں اس کے ہمنوا متعدد طلبہ نے بھی ایسی ہی شکایت کر ڈالی
ایک اور استاد کا کہنا تھا کہ بعض استاد خشک مزاج ہوتے ہیں جو طلباء کو فری کرتے ہیں نہ نمبرز زیادہ دیتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان اساتذہ کیخلاف ایک ماحول بنا ہوتا ہے ۔ یہاں اس کیس میں بھی ایسا ہی لگ رہا ہے تاہم CCTV سے درخواست میں لکھی ہوئی باتوں یا جھوٹ ہونے کا اندازہ ہو جائے گا اور اس وقت لڑکی کمرے سے کتنی دیر میں نکلی اور کہاں گئی اور اس کے بعد کلاس وغیرہ کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا ۔ کہ ایک ہی بیج کو مسئلہ ہے یا دیگر کو بھی ایسی کوئی شکایت رہی ہے ۔
جامعات میں ہراسمنٹ کے واقعات کی آڑ میں بعض طلباء ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں جیسا کہ بعض جامعات میں بعض اساتذہ کو اس الزام میں بے گناہ پھنسایا جاتا رہا ہے جس میں بعد ازاں اپنے ساتھی اساتذہ کے پروپیگنڈے کا وجود نظر آتا ہے ۔ جو اپنے مختصر فائدے کیلئے ساتھی استاد کی زندگی اور کردار داؤ پر لگا دیتے ہیں دوسری جانب طلبہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے استاد کا کہنا ہے کہ میرے خلاف ان طلبا کو استعمال کیا گیا ہے ۔ اگر ایسی شکایات تھیں تو وہ پہلے کیوں نہ آئیں اور میرے خلاف شکایت بھی 23 ستمبر کو آئیں جن میں دونوں شکایات ایک ہی رائیٹر نے لکھیں اور ایک ہی پین سے لکھی ہیں
اس کے چند لمحے بعد کار سرکار میں مداخلت کر کے شیشے توڑے گئے اور قانون کو ہاتھ میں لیکر مجھ پر تشدد کیا گیا ہے ۔ اب جامعہ کی انتظامیہ انکوائری کرے گی اور انصاف ہو گا ۔ادھر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر امجد سراج میمن کا کہنا ہے کہ ہراسمنٹ کمیٹی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ استاد کو عارضی طور پر معطل کر کے یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نے تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔ کمیٹی میں یونیورسٹی اور ایچ ای سی کا ممبر بھی شامل ہوتا ہے ۔ انصاف کے تقاضے پورے کریں گے ۔