کراچی (بیورو رپورٹ) تہران میں پولیس کے بدترین اور وحشیانہ تشدد میں کرد خاتون اور تین بچوں کی ماھسا امینی کے قتل کے خلاف آج بروز منگل ورکرز سولیڈیرٹی فیڈریشن، پاکستان کی جانب سے ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین ایرانی پولیس کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔انہوں نے شدت پسند ایرانی حکومت کو خبردار کیا کہ خواتین کو اگر بنیادی حقوق نہ دیئے گئے تو بڑھتا ہوا احتجاج انہیں لے ڈوبے گا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سرگرم انارکسٹ بابو لادو، افضل سندھو، گل محمد منگی، محمد صفدر، عبدالخالق زدران، ولیم صادق، سفینہ جاوید، کامریڈ گل ناز، منور شاہ، مجروح کالانی، عرفان خان، جاوید مسیح اور دیگر نے کہا کہ ماھسا امینی نے ایران میں خواتین کے خلاف امتیازی قوانین کے خاتمے کیلئے احتجاج کیا تو شدت پسند حکمرانوں کے ایماء پر ماھسا امینی پر سفاکانہ تشدد کیا گیا اور اور وہ زخموں کی تاب نہ لاکر اسپتال میں انتقال کرگئیں جس کے ذمہ دار ایرانی حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے ایران میں نہ صرف خواتین بلکہ دیگر کمزور طبقات اور حقوق انسانی کیلئے سرگرم کارکنوں کے خلاف بدترین کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کےباضمیر انسان ماھسا امینی نے بے گناہ قتل کی مذمت کر رہے ہیں اور ایرانی خواتین کے جائز حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اگر کہیں بھی اس قسم کی غیر انسانی کارروائیاں ہونگی تو باضمیر لوگ اس کے خلاف ضرور آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے گذشتہ دنوں افغانستان کے صوبہ ہلمند میں طالبان کے ہاتھوں عبداللہ اچکزئی کے گھر میں گھس کر خواتین کے اجتماع پر بلاجواز فائرنگ اور چار خواتین کو زخمی اور دیگر دس کو زخمی کرنے اور قندھار میں محمود علیزی کے گھر میں داخل ہوکر ان کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے کو قتل کرنے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ دنیا طالبان کا مکروہ چہرہ اب پہچان چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی خواتین کے خلاف امتیازی قوانین ختم کرنے ہونگے اور ان۔کو دوسرے یا تیسرے درجے کا شہری بنانے کی کوششوں کے خراب نتائج برآمد ہونگے۔