لاہور( نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ملک بڑی آزمائش سے دوچار، سودی معیشت،کرپشن اور بدانتظامی تباہی کی وجوہات ہیں۔ قوم نے سیلاب کے دوران جس طرح متاثرین کے لیے جذبہ دکھایااس کی مثال نہیں ملتی، ثابت ہوگیا کہ اگر ملک کو اہل اور ایماندار قیادت مل جائے تو یہ قوم عظیم بن کر دنیا کی امامت کرے گی۔منبر ومحراب کے وارثین اور علما کی ذمہ داری ہے کہ فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر امت کو جوڑنے کے لیے کردار ادا کریں، اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہوگئے تو قوم بھی انھیں معاف نہیں کرے گی اور قیامت کے روز اللہ تعالیٰ بھی ان کا کوئی عذر قبول نہیں کرے گا۔ ملک سالہاسال فرقہ واریت کی آگ میں جلتا رہا، اس لڑائی سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوا سوائے ان کرداروں کے جو دین اور ملک کے دشمن ہیں۔ وقت آگیا ہے ہم مشترکات پر اکٹھے ہوں اور فرسودہ نظام سے چھٹکارا حاصل کرکے ملک کو اسلامی نظام دیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گلگت میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر خالد محمود، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف، شیخ مرزا علی صدر ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان شیخ مرزا علی، صدر مجلس وحدت مسلمین علامہ نیئر عباس اور اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجودتھے۔
سراج الحق نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے علما کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ امت مسلمہ کے تصور کومدِ نظر رکھتے ہوئے آپسی بھائی چارہ اور اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں۔ دشمن ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی داستانیں رقم کررہا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ہماری بہنوں بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں، منبرو محراب پر حملے ہورہے ہیں۔ ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور ان سے سوائے بزدلی اور خاموشی کے اور کوئی توقع بھی نہیں ہے۔ ان حالات میں علمااور اکابرین امت کی ذمہ داری ہے کہ مظلوم مسلمانوں کے حق میں ہرسطح پر آواز بلند کریں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہودی فلسطین پر قابض، برما اور بھارت میں مسلمان دربدر، یورپ و امریکہ میں اسلاموفوبیا عام ہے۔ ہمیں متحد ہوکر ان چیلنجز اور مشکلات سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمیں اسی وقت نصیب ہوگی جب ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر دین کی سربلندی کے لیے اور ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی تباہ حال معیشت کی ذمہ داران موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ حکمران اللہ کے احکامات کے برعکس سودی معیشت کو جاری رکھنے پر بضد ہیں، دوسرا بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ ملک کے بجٹ کا نصف سے زائد سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ کرپشن، بدانتظامی اور سودی معیشت کے ہوتے ہوئے خوشحالی نہیں آسکتی۔قوم نااہل حکمرانوں سے جان چھڑا کر اہل اور نیک لوگوں کو ووٹ کی طاقت سے آگے لائیں۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران بھی حکمرانوں نے متاثرین کو تنہاچھوڑ دیا۔ انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دورہ کے دوران انھوں نے دیکھا کہ حکومت متاثرین کی بروقت امداد میں ناکام ہوئی، ایک گھر کے آٹھ افراد سیلاب میں بہہ گئے، ایک دوسال کی بچی کو دوکلومیٹر پانی کی لہروں میں بہنے کے بعد نکالا گیا، اس کی والدہ اور بڑا بھائی شہید ہوگئے۔ ریاست کا فرض ہے کہ تمام متاثرین کی کفالت کو یقینی بنائے۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں سنجیدگی دکھائیں، سرکاری امداد کی تقسیم میں شفافیت ہو اور لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے فی الفور رقم دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے متاثرین کی مدد کی مثالیں قائم کیں، قوم نے ہمیں اربوں روپے دیے جو جماعت اسلامی اور الخدمت پر لوگوں کے اعتماد کا مظہر ہے۔ ہم ان شاء اللہ متاثرین کی بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔