کے الیکٹرک کراچی کی تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کر رہی ہے۔ مختلف علاقوں میں 8 سے 10 گھنٹے بجلی بند ہے جسکی وجہ سے کراچی کی عوام ذہنی مریض ہوگئے ہیں بجلی کی بندش سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے درجہ حرارت 45 ڈگری پر پہنچا ہوا ہے سندھ کے ہسپتالوں میں ہیٹ سٹروک کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ ہے یہ بات کنزیو مر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں کیپ کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے عوام کو کراچی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی اپنے دفتر کے ٹھنڈے کمرے میں چین کی بانسری بجا کر کراچی کی عوام کو شدید گرمی میں اذیت دے رہا ہے۔کوکب اقبال نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے گھروں اور فلیٹوں میں رہنے والوں کی زندگی پانی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے دوزخ سے کم نہیں سینکڑوں لوگ راتیں گھروں سے باہر فٹ پاتھوں پر بسر کر رہے ہیں تاکہ ان کو ہوا میسر آجائے ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی کے ہر ڈسٹرکٹ میں مختلف بجلی کی کمپنیاں کام شروع نہیں کردیتی کراچی کی عوام کے الیکٹرک کے ہاتھوں یرغمال بنے رہینگے۔اس کا فوری حل ہے کہ حکومت چائنا یا کسی اور ممالک سے بجلی سپلائی کمپنیوں کو کراچی میں بلائے اس طرح ایک اچھی مسابقت کی فضا بھی قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لانڈھی ، شاہ فیصل، کورنگی، اورنگی، بفرزون، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کو صدیوں سال پہلے کی زندگی میں واپس دھکیل دیا ہے فلیٹوں میں رہنے والے لوگ غاروں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جس موسم میں لوگوں کو بجلی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے ہمیشہ بجلی کی سپلائی بند کر دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی یہ کہا گیا تھا کہ اب پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے گی مگر لگتا ہے کہ صرف کاغذی بیان ہی تھا۔ حقیقی معنوں میں پاکستان کی عوام کو گزشتہ بیس پچیس سالوں میں کوئی ریلیف نہیں مل سکا ہر حکومت پچھلی حکومت پر بہتان کرتی ہے کہ یہ اس کا کیا دھرا ہے اگر ان کو معلوم تھا کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے مسائل ہیں تو پھر حکومت کی باگ دوڑ کیوں سنبھالی۔
کوکب اقبال نے کہا کہ شدید گرمی میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا بھی پارہ چڑھا ہے لوگ مشتعل ہو رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر کے الیکٹرک کو لگام دے اور کراچی میں بجلی کی طلب کے مطابق کے الیکٹرک کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت دے تو کوئی حل نکل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں آلٹرنیٹ انرجی پربہت کام کرنے کی ضرورت ہے گھر گھر سولر پینل لگیں۔
سولر کا اسٹینڈر اور کم قیمت میں دستیابی ممکن بنانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے سندھ کے ساحلی پٹی ونڈ انرجی کے لیے بہت موزوں ہیں بجائے اس طرف توجہ دی جاتی جنریٹر اور یو پی ایس مجبورا لوگوں کی ضرورت بن گیا ہے مگر یوپی ایس اور بیٹری کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ہر طبقہ نہ ہی جنریٹر اور نہ ہی یو پی ایس خرید سکتا ہے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سولر پر توجہ دی جا رہی ہے بینکوں کو چاہیے کہ وہ سولر کے لئے آسان شرائط پر قرضے دیں تاکہ کم از کم کراچی کے لوگوں کو کے الیکٹرک سے نجات مل سکے۔