لاہور( بیورورپورٹ ) پنجاب میں ان ہاﺅس تبدیلی کےلئے حکومتی اتحاد پی ڈی ایم نے وزیراعلی سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد پنجاب حکومت سے متعلق حکمت عملی میں تبدیلی کی گئی جس کے مطابق پی ڈی ایم اور اتحادیوں نے وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ہٹانے سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پنجاب میں حکومت کے خاتمے کے لیے طریقہ کار سے متعلق رہنماﺅں کی مشاورت تیز ہوگئی ہے اور اس سلسلے میں قانونی و آئینی ماہرین سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔پی ڈی ایم رہنماﺅں نے آئینی ماہرین کو تحریک عدم اعتماد کی صورت میں حکومتی ارکان کی جانب سے ساتھ دینے کی یقین دہانی کا بتایا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ آئینی ماہرین نے پی ڈی ایم رہنماں کو وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے آپشن کو کمزور قرار دے دیا دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدم اعتماد لانے کی صورت میں 186 ارکان پورے کرنا پی ڈی ایم کی ذمے داری ہو گی جب کہ ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ عددی اعتبار سے پی ڈی ایم کے پاس مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے۔
آئینی ماہرین نے رائے دی ہے کہ ق لیگ کے ارکان پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دیتے تو عدم اعتماد ناکام ہو جائےگی، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر حکومتی ارکان نے مخالفت میں ووٹ دئیے بھی ہیں، تو وہ ووٹ شمار نہیں ہوں گے جبکہ ابھی تک پنجاب اسمبلی کے ایوان کی تعداد بھی پوری نہیں ہے، کیونکہ 3 حلقوں میں آئندہ ماہ ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔