ٹنڈوجام(بیورورپورٹ ) سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ہے، سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے سندھ سمیت ملک کی معیشیت اور انفرااسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے، پاکستان کو بطور مضبوط معاشی علمی ملک کے طور پر ابھرنے کیلئے تیز ترین انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینا پڑیگا۔ طلبہ مشکل حالات سے نمٹنے کیلئے انٹرپرنئوئر بننے کیلئے اپنی بزنس پلان کی تجاویز تیار کریں، تاکہ ملک کو معاشی مسائل سے نکالا جائے، وہ سندھ زرعی سائنسز سوسائٹی کی زیرمیزبانی اور نیشنل آئیڈٰیا بنک کے تعاون سے یونیورسٹی کے سینیٹ ھال میں ” کاروباری آئیڈیاز کو کس طرح کامیابی سے شامل کیا جائے” کے عنوان کے تحت ایک روزہ آگھی سیمینار سے صدارتی خطاب کر رہے تھے، وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زراعت کے مختلف شعبے اور ٹیکنالوجی مل کر پاکستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے راستے کھول سکتی ہیں، اس لئے یونیورسٹی کے طلبہ زراعت، فوڈ سائنسز، اینیمل پراڈکٹ ٹیکنالوجیز، پولٹری، ڈیری انڈسٹری، بائی پراڈکٹس سمیت مختلف آئیڈیاز مرتب دیں، اور انٹرپرینئورشپ اور روزگار کے مواقع پیدا کریں، جبکہ خوردنی تیل دالوں سمیت مختلف زرعی اشیاء کی امپورٹ کے بجائے ملک کو خودکفیل بنانے کیلئے بزنس پلان کامپٹیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، اے ایس پی آئی آر ای اور نیشنل آئیڈیا بینک کے بانی حسن سید نے کہا سندھ 5 ھزار سال قبل بھی جامع منصوبہ بندی اور کمال کی کاروباری آئیڈیاز اور تھذیب یافتہ تمدن کی بانی ہے، انہوں نے کہا سب سے زیادہ آئیڈیاز حالات اور ضرورت کے بنا پر جنم لیتی ہیں، اور آج کے سماج میں خوراک کا تحفظ، موسمی تبدیلیاں، ماحولیات سمیت کئی مسائل درپیش ہیں،
لھٰذٰ کامیاب آئیڈٰیاز کیلئے انعامات اور سرمایہ کاری کو مواقع موجود ہیں، سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹر کی فوکل پرسن ڈاکٹر عارفہ بھٹو نے کہا نیشنل آئیڈیاز بنک، اکیڈمیا، انڈسٹری، حکومت اور سوسائٹی کے ساتھ ملکر نئی تجاویز کو فروغ دے رہے ہیں، اس ضمن میں 9 مختلف سیکٹرز پر آئیڈیاز پر کام کر رہے ہیں، اور اس سال سے زراعت کو بھی آئیڈیاز میں شامل کیا گیا ہے، جس سے ملک کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی، انہوں نے کہا آفات سے جہاں پر نقصانات سے دوچار ہونا پڑا وہاں حالات کے مطابق ٹیکنالوجی کی اھمیت اور استعمال میں بھی روانی آئی اور موجودہ سیلاب کے نقصان سے نمٹے کیلئے نئی تجاویز کی کامیابی کو یقینی بنانا پڑیگا، زرعی یونیورسٹی کے سب کئمپس عمرکوٹ کے پرو وائیس چانسلر اور سندھ زرعی سائنس سوسائٹی کے پیٹرن ڈاکٹر جان محمد مری نے کہا مسائل سے نمٹے کیلئے ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو فروغ دینا ہوگا، اور طلباء کو خودروزگاری کے منصوبوں کو سمجھنا پڑیگا، این آئی بی سندھ زرعی یونیورسٹی کے فوکل پرسن ڈاکٹر بھائی خان سولنگی نے کہا کہ نیشنل آئیڈیا بینک، تعلیمی اداروں، حکومت اور صنعت کے درمیان تعاون کا مقصد، کاروباری اور گورننس ماڈلز میں ٹیکنالوجی اور اختراعات کا استعمال کرتے ہوئے مقامی مسائل کو حل کرنا ہے۔ اس موقع پر ڈین ڈاکٹر الطاف سیال، ڈین ڈاکٹر سید غیاث الدین شاہ راشدی، ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو، ڈاکٹر شاھنواز مری، ڈاکٹر شوکت ابراھیم ابڑو، ڈاکٹر اعجاز سومرو، ڈاکٹر امتیاز نظامانی، ڈاکٹر اسلم بکیرو، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی ڈاکٹر بینا شاھ، ڈاکٹر شارق انور، ڈاکٹر سکندر منیر، ڈاکٹر معشوق بھٹی اور دیگر بھی موجود تھے، سیمینار کے دوران، سندھ زرعی یونیورسٹی کے اساتذہ، طلباء، مختلف جامعات کے مندوبین نے بھی شرکت کی۔