کراچی ( نمائندہ خصوصی)
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے سوشل میڈیا پر بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کے نام سے سرگرم جعلی اکاؤنٹ پر تین بچوں کی ماں کی میٹرک بورڈ میں پوزیشن حاصل کرنے کی جھوٹی اور بے بنیاد خبر ، تصویراور سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بور ڈ نے واضح کیا ہے کہ ہمارا سوشل میڈیا پر چلنے والے ان جعلی پیجز /اکاؤنٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان جعلی سوشل میڈیا پیجز /اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کیلئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ اور دیگر متعلقہ اداروں کو کئی دفعہ خطوط لکھے جاچکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کے نام سے ایک جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک تصویر اور کیپشن ٹوئٹ کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ تین بچوں کی ماں نے میٹرک کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کی ہے،
اس کے بعد ایک نیوز ویب سائٹ نے انٹربورڈ کے افسر کی تردید کے باوجود اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ قرار دیتے ہوئے اس سرخی کے ساتھ خبر شائع کردی ” انٹربورڈ کے ٹویٹر پیج نے میٹرک بورڈ کی ادھوری خبر دیدی“ دلچسپ بات یہ ہے کہ خبر کی ابتداء میں اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کا آفیشل اکاؤنٹ قرار دیا گیا لیکن اگلے ہی پیراگراف میں یہ تسلیم کیا گیا کہ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا نہیں ہے اور اس جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ ہونے والی تصویر سری نگر جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑی کی ایک خاتون صبرینا خالق کی ہے جس نے وہاں میٹرک بورڈ میں پوزیشن حاصل کی تھی، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ سمجھتا ہے کہ مذکورہ خبر دیتے ہوئے اس پہلو کو بھی نظر انداز کیا گیا کہ میٹرک بورڈ میں کسی خاتون کے پوزیشن لینے سے متعلق ٹوئٹ انٹربورڈ کراچی کیوں کرے گا، اس پورے تناظر میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی توقع کرتا ہے کہ مذکورہ نیوز ویب سائٹ آئندہ صحافتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹربورڈ کراچی سے متعلق کسی بھی خبر کو شائع کرے گی۔