عمران نیازی مسلسل آئین شکنی کا مرتکب ہو رہا ہے، پچھلے چار سال ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زرعی اجناس کی پیداوار متاثر ہوئی، چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ
اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی /اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ عمران نیازی مسلسل آئین شکنی کا مرتکب ہو رہا ہے، پنجاب میں دوبارہ آئین شکنی کی سازش کی جا رہی ہے، گزشتہ چار سال ناقص پالیسیوں کی وجہ سے زرعی اجناس کی پیداوار متاثر ہوئی، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو مانیٹر کیا جا رہا ہے، ملک میں طلب کے مطابق چینی کا ذخیرہ موجود ہے، چینی کی برآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ عوام کو سستی چینی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے، کابینہ کو ملک میں لوڈ شیڈنگ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا، پہلی مرتبہ دوست ممالک کے پاس ایک ایسا اسٹریٹجک پلان لے کر گئے جو صرف گرانٹ پر مبنی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے لئے پراجیکٹس، روزگار اور ریلیف کے پورے وژن پر مشتمل ہے۔
منگل کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے سعودی عرب اور یو اے ای کے دورہ کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہم دوست ممالک کے ساتھ ایک ایسا سٹریٹجک پلان لے کر گئے ہیں جو صرف گرانٹ پر مبنی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے لئے پراجیکٹس، روزگار، ریلیف کے ایک پورے وژن پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید والے دن یو اے ای سے اقتصادی ماہرین کا وفد بھی پاکستان آیا، ہماری اقتصادی، توانائی اور پاور کی ٹیمیں ان منصوبوں پر کام کر رہی ہیں، عوام کو آگاہ کریں گے کہ کون کون سے منصوبے سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ مکمل کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی نے کابینہ کو ملک میں بجلی کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، ٹرانسمیشن، لوڈ شیڈنگ پر مکمل جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے، پچھلے چار سالوں کے دوران گندم کی کاشتکاری کے دوران کوئی مراعات نہیں دی گئیں، 2018ء میں ڈی اے پی کی بوری 2600 روپے کی تھی جو اس وقت 10 ہزار روپے میں مل رہی ہے، جس وقت گندم کی کاشت ہو رہی تھی اس وقت ڈی اے پی دستیاب ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر گندم کی صورتحال دیکھتے ہوئے کابینہ نے تین ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی ہے جو ایک مخصوص مدت کے لئے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم ہوئی اس وقت پاکستان گندم ایکسپورٹ کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وفاقی وزیر غذائی تحفظ کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر ایسا پلان مرتب کیا جائے جس کے تحت نہ صرف گندم کی پیداوار میں اضافہ ہو بلکہ پاکستان گندم برآمد کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ محمد مسعود ڈائریکٹر انڈسٹریل اینڈ کمرشل ریلیشن شپ کو بطور ممبر پاکستان آرڈیننس فیکٹری تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ کابینہ نے ایڈمرل (ر) سلمان الیاس کو ایم ڈی شپ یارڈ انجینئرنگ ورکس کے ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے 1974ء کے پاسپورٹ ایکٹ کے تحت ایک سے زائد غیر ملکی پاسپورٹس کو منسوخ کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ایسے پاسپورٹس کو نہ صرف منسوخ کیا جائے بلکہ آئندہ اس کی روک تھام کیلئے حکمت عملی اختیار کی جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دو پاسپورٹس منسوخ کرنے کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2022ء مقرر کی گئی ہے، اس وقت تک پروسیجرل اور انتظامی امور مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 9 مئی کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔
رمضان پیکیج کے تحت آٹے اور چینی کے تعین کئے گئے نرخوں کو آئندہ بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، 20 کلو آٹے کا تھیلا 950 روپے سے کم کر کے 800 روپے کیا گیا تھا، اسی طرح چینی 85 روپے کلو سے 70 روپے کلو کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے منظوری دی ہے کہ اسی ریٹ پر ان اشیاء کی قیمتوں کو برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے فواد اسد اللہ خان کو ڈی جی آئی بی تعینات کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین کا چیئرمین واپڈا کے عہدہ سے استعفیٰ منظور کرلیا ہے، ممبر فنانس واپڈا کو چیئرمین واپڈا کی تعیناتی کا پراسیس مکمل ہونے تک چیئرمین واپڈا کے عہدہ کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے پنجاب کے اندر دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے، عمران خان کی آئینی شکنی میں غنڈہ گردی بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے چینی کی ایکسپورٹ پر مکمل پابندی لگا دی ہے، اس وقت چینی کا ذخیرہ ڈیمانڈ کے مطابق موجود ہے، ڈیمانڈ 16 ہزار ٹن یومیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دور میں چینی ایکسپورٹ کر کے مصنوعی قلت پیدا کی گئی، چینی کی قیمت 52 روپے کلو تھی جسے ایکسپورٹ کر کے دوبارہ درآمد کیا گیا اور اس طرح چینی کی قیمت 120 روپے کلو کر کے عوام پر مہنگی چینی کا بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گنے کی نئی کاشت بھی ہوئی ہے، اس سے بھی چینی سسٹم میں آ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ چینی برآمد کرنے پر پابندی لگانے کا مقصد چینی کی قیمت کو عوام کے لئے سستا کرنا ہے جس میں صوبے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مناسب ذخیرہ موجود ہونے کے باوجود یہ پابندی لگائی گئی ہے تاکہ عوام کو سستی چینی فراہم کی جا سکے جو وزیراعظم کا اہم اقدام ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے لوگ نجی دورہ پر اپنے قائد نواز شریف سے ملنے کے لئے جا رہے ہیں، پارٹیز کے اندر مشاورت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جو بے روزگار سیاسی یتیم باتیں کر رہے ہیں ان کی اپنی پارٹی میں مشاورت کا سلسلہ نہیں ہوتا، وہاں ایک شخص کی ضد، تکبر اور فیصلے کے ذریعے پوری پارٹی اس کے حکم کے تابع ہوتی ہے، انہوں نے ملک کے اندر آئین شکنی کا تماشا لگارکھا ہے، صرف جھوٹ اور بیرون ملک سازش کے جھوٹے بیانیہ کے علاوہ ان کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کو کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر مشاورت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، کچھ لوگ بے مقصد تنقید کر رہے ہیں، ہم پاکستان کے عوام کے لئے جو بہتر ہوگا وہ کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 3 اپریل سے 11 اپریل تک ایک شخص کے حکم پر صدر، سپیکر، ڈپٹی سپیکر، گورنر پنجاب نے آئینی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جو پاکستان کے آئین پر حملہ ہے، یہ آئین شکنی کسی طرح بھی برداشت نہیں کی جا سکتی، اس پر کابینہ میں تفصیلی مشاورت ہوئی ہے۔
وزارت قانون کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اس کا سدباب کیا جائے کہ آئندہ کوئی آئین شکنی کی جرات نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران تین اشیاء چینی، آٹا، گھی کی قیمتوں کو مانیٹر کرنے کا میکنزم بنایا گیا، عمران نیازی تکبر، انا اور گھمنڈ میں اتنا پھنسا ہوا تھا کہ وہ صوبوں کے ساتھ بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتا، پچھلے چار سال بکھرا ہوا گورننس سسٹم تھا، ہم نے اس سب کو اکٹھا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے ہفتہ کے دوران پاکستان کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کوششیں کیں۔ آج پاکستان کے عوام کی خوش قسمتی ہے کہ اتحادی حکومت میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، عوام کو بہت جلد ایک کے بعد دوسری خوشخبری ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود تمام حالات کا جائزہ قوم کے سامنے پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابقہ حکومت کو ڈیمانڈ کے مطابق بجلی چھوڑ کر گئے، مہنگائی تین فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، سی پیک دے کر گئے لیکن انہوں نے ان کا بیڑا غرق کیا، انہوں نے کارٹلز اور مافیاز کے ساتھ مل کر پاکستان کے عوام کو لوٹا، ان کے پاس آج اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے کچھ نہیں اسی لئے وہ جھوٹا سازشی خط لہرا رہے ہیں۔
ان کے پاس کارکردگی دکھانے کے لئے کچھ ہوتا تو آج یہ پاکستان کے عوام کو بتا سکتے کہ ہم نے کتنی مہنگائی کم کی، کتنا روزگار دیا، کتنے منصوبے لگائے، کتنے ہسپتال اور سکول بنائے، کتنی بجلی بنائی لیکن ان کی کارکردگی کا صفحہ خالی ہے اسی لئے یہ جھوٹا خط لہرا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے اور یہ تمام حقائق قوم کے سامنے رکھیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی اور بقایا جات کے ایشوز پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے تفصیلی بات ہوئی ہے، پی آئی ڈی کے اندر ہم ریفارمز لا رہے ہیں تاکہ کسی بھی ادارے کے واجبات کو محدود مدت کے اندر کلیئر کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دو روز پی آئی ڈی میں آ کر بیٹھتی ہیں، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر کوئی قدغن نہیں، وہ جب چاہیں میرے آفس میں براہ راست آ کر مل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال کے دوران صحافیوں، ورکنگ جرنلسٹس، کیمرہ مینوں، رپورٹرز کے حالات سے بخوبی واقف ہوں، اس معاملے کی خود نگرانی کر رہی ہوں، میڈیا مالکان کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی بنائیں گے تاکہ کوئی صحافی ظلم کا شکار ہو سکے