چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ کسی قسم کا پریشر لینے کو تیار نہیں ہے، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ہو گا۔ بدھ کو پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ جب تک باقی کیس اس جگہ نہیں آتے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس نہیں چل سکتا۔وکیل احمد حسن نے کہا کہ میری درخواست پر یہ کہتے ہیں کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کیس میں مداخلت نہ کریں جبکہ باقی جماعتوں پر پی ٹی آئی وکیل کہہ رہے ہیں میں مداخلت کروں، یکساں مواقع یہ نہیں کہ سب کیس ساتھ چلیں، اس کا مطلب ہے سب کو برابری کے مواقع ملنے چاہئیں، ان کی بات سے تو یہ مطلب ہے کہ قتل کے سب مقدمات اکھٹے چلیں، اس رویے پر پی ٹی آئی کو بھاری جرمانہ کیا جائے۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو اپنا مینڈیٹ معلوم ہے، انور منصور صاحب، آپ چاہتے ہیں سب جماعتوں کے ساتھ پی ٹی آئی کا کیس سنیں؟ سب کیسز برابری کے ساتھ ہی سنے جائیں گے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انور منصور صاحب، آپ کی مرضی کی تاریخ ہمیشہ دی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کے پابند ہیں،انہوں نے کمیشن کو سماعت سے نہیں روکا، ہمارے سامنے تین طرح کے کیسز ہیں۔سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ 101 سیاسی جماعتوں کی اسکروٹنی کی، 17 کے اکاؤنٹس میں تضاد تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن اپنا تفصیلی مؤقف دے گا جبکہ الیکشن کمیشن اپنی سماعت جاری رکھے گا۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کیس 8 سال پرانا ہے، آپ کی قیادت نے کہا ہے کیس جلدی نمٹائیں، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے بھی ہم کیس نمٹانے کی طرف جا رہے تھے، کمیشن اپنا پروسیجر خود بناتا ہے، آپ سمجھتے ہیں کمیشن تاریخیں بھی دوسری عدالت سے لے؟پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ کیس کو عید کے بعد رکھ لیں، مجھیآپ کے سامنے ثابت کرنا ہے کہ فنڈ دینے والے پاکستانی تھے، ثابت کرنا ہے کہ ساری کمپنیاں سنگل ملکیت کی کمپنیاں ہیں۔