اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کے شہری علاقوں میں رہنے والے ہر 3 میں سے ایک فرد کےلئے رہائش کا انتظام قوت خرید سے باہر ہے۔ اندازے کے مطابق شہری آبادی کا 38 فیصد مہنگے گھروں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے شہری علاقوں میں مہنگی رہائش کی شرح تقریباً دگنی ہو جاتی ہے، خیبرپختونخوا میں رہائش کی مہنگائی کا تخمینہ 42.1 فیصد ہے جبکہ قوت خرید سے باہر ہونے کا تناسب 23.6 فیصد ہے، پنجاب میں رہائش کی مہنگائی 25.8 فیصد ہے جب کہ قوت خرید سے باہر ہونے کا تناسب 35.8 فیصد ہے۔سندھ میں رہائش کی مہنگائی 34 فیصد ہے جبکہ قوت خرید سے باہر ہونے کا تناسب 45.3 فیصد ہے، بلوچستان میں رہائش کی مہنگائی 59.8 فیصد ہے جب کہ قوت خرید سے باہر ہونے کا تناسب 37.1 فیصد ہے۔یہ نتائج اس وقت سامنے آئے جب ورلڈ بینک نے ’رہائش کی مہنگائی‘ کی شرح کا تخمینہ اور شہروں میں رہائش کی
استطاعت کی پیمائش کےلئے ایک ترمیم شدہ طریقہ کار تجویز کیا جس کےلئے اس نے پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے ذریعے کیے گئے قومی سطح پر گھریلو سروے کے ڈیٹا کا استعمال کیا۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق شہروں میں رہائش کی استطاعت کی پیمائش کےلئے ایک ترمیم شدہ طریقہ کار تجویز کرنے کا مقصد پاکستان کے شہری علاقوں میں رہائش کی مہنگائی کی پیمائش کی جا سکے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 19-2018 میں شہری پاکستان کےلئے غیر رہائشی خط غربت کا تخمینہ 3 ہزار 716 روپے فی بالغ کے برابر ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ 3 بچوں سمیت 5 افراد کے خاندان کے لیے رہائش کی ادائیگی کے بعد کم از کم 16 ہزار 350 روپے فی مہینہ باقی رہ جانے کو سستی رہائش سمجھا جاتا ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شہروں میں رہائش کی مہنگائی کی شرح سرکاری اعداد و شمار سے 3 گنا زیادہ ہے۔