لاہور(بیورو رپورٹ/اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ حکومت ملک میں سیلاب اور طوفانی بارشوں سے ہونے والے بڑے نقصانات پر تنہا قابو نہیں پاسکتی، اس لیے امیر اور متمول افراد کو عوام کی مدد اور تعاون کے لیے آگے آنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز گورنر ہائوس لاہور میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وفد میں تاجروں اور صنعتکاروں میں شہزاد سلیم، شاہد عبداللہ، عارف سعید، خالد آفریدی،فواد مختیار،فاروق نسیم، زبیر این چٹھہ، عرفان اقبال شیخ، عباس مختیار،میاں کاشف فاروق،مظفر پراچہ، مراد سہگل اور عدنان آفتاب شامل تھے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس موقع پر اعلان کیا کہ تاجروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں لاہور اور فیصل آباد کے تاجر شامل ہوں گے اور وہ کم از کم فلڈ فنڈ کے لئے 2 ارب روپے اکٹھے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلڈ فنڈ کا انٹرنل اور بین الاقوامی آڈٹ کروائیں گے ،سیلاب زدگان کیلئے امدادی رقوم کا ایک ایک روپے کا حساب رکھا جا رہا ہے،حکومت ایکسپورٹ انڈسٹری کو سو فیصد سہولیات فراہم کر رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور تباہ شدہ سڑکوں، پلوں، ریلوے ٹریکس اور دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور مرمت ایک مشکل کام ہے جسے صنعتکاروں اور تاجر برادری کی فعال شرکت کے بغیر عبور کرنا ناممکن ہے۔ مفتاح اسماعیل نے وفد کو بتایا کہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لیے 70 ارب روپے دیے ہیں اور اس مقصد کے لیے مزید 50ارب روپے بھی فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 33ملین پاکستانی کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا تخمینہ 18.5 بلین امریکی ڈالر ہے کیونکہ 6500کلومیٹر سڑکیں، 246پل، 1.7ملین مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قدرتی آفت میں 10لاکھ جانور مر گئے اور 1300لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ تباہ شدہ سڑکوں کی تعمیر نو کے لیے ایک ہزار ارب روپے درکار ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ تاجر برادری سیلاب کے عطیات کی وصولی کے لیے لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ اور پنجاب کے دیگر صنعتی شہروں کے صنعتکاروں اور تاجروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے اور اسے فلڈ ریلیف فنڈ کے لیے کم از کم 2 ارب روپے جمع کرنے چاہئیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت نہ صرف فلڈ ریلیف فنڈز اور عطیات کا اندرونی آڈٹ کرے گی بلکہ اس کیلئے ایک معروف بین الاقوامی آڈٹ فرم کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت سیلاب کے فنڈز کی ایک ایک پائی کی بیلنس شیٹ کو برقرار رکھ رہی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت ملک کی مجموعی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کے ساتھ برآمدات پر مبنی صنعتوں کو 100 فیصد سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے جو تیز رفتار اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کہا کہ حکومت پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے امریکا اور یورپی یونین سے مراعات و رعائت حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عطیہ دہندگان اور دیگر ممالک پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ نہ صرف ہمارے سیلاب زدگان کی مدد کریں بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری بھی کریں۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ سیلاب بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں، سڑکوں اور ریل کی پٹڑیوں کو بہا لے گیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دیگر انفراسٹرکچر بھی مکمل تباہ ہو گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام انفراسٹرکچر کی مکمل بحالی و مرمت سے ملکی معیشت پر بھاری لاگت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرین کی جلد از جلد بحالی اور سڑکوں سمیت دیگر تعمیراتی ڈھانچے کی تعمیر نو کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔